اسلام آباد: وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے کہا ہے کہ پاناما پیپرز اسپانسرڈ سازش ہے اور اس کا ہدف پاکستان تھا کیونکہ کچھ طاقتیں پاکستان کو بھکاری بناکررکھنا چاہتی ہیں۔
سپریم کورٹ کے باہر میڈیا سے بات کرتے ہوئے خواجہ سعد رفیق نے کہا ہے کہ وہ کس بات کی معافی مانگیں، انہوں نے کوئی توہین عدالت نہیں کی بلکہ اپنا موقف پیش کیا، سپریم کورٹ تقریروں کا متن مانگ سکتی ہے اور جے ٹی آئی سے متعلق ان کی تقریروں کا متن اٹارنی جنرل آفس کو جمع کروانا ہے۔
عمران خان ،شیخ رشید اوراعتزاز احسن عدالت کے خودساختہ ترجمان بنے ہیں، ان تینوں کی تقاریر بھی عدالت میں جمع کروانے میں کوئی مضحکہ نہیں۔
سعد رفیق نے کہا کہ ہم پاکستان کو آگے لےکر جانا چاہتے ہیں لیکن مخالفین ہمیں کھینچنے کے چکر میں ملک کو پیچھے لے جارہے ہیں، اچھا ہوتا کہ سیاسی جماعتیں کارکردگی کی بنیادپرآگے بڑھنے کی کوشش کرتیں لیکن ہمارا وقت ضائع کرنے کے لیے دھاندلی کےالزامات اور دھرنے جیسے طریقے استعمال کیے گئے۔
کچھ طاقتیں پاکستان کو بھکاری بناکررکھنا چاہتی ہیں، پاناما پیپرز اسپانسرڈ سازش ہے،اس کا ہدف پاکستان تھا۔ بتائیں کون سی کرپشن ہوئی ہے اور کہاں ہوئی ہے۔ پاناما کیس اب قانونی انداز سے لڑا جائے گا اور اس سلسلے میں تمام آپشن زیر غور ہیں۔ انہوں نے پہلے بھی مشورہ دیا تھا کہ ہمیں جو آئینی تحفظ حاصل ہے اس سے استفادہ حاصل کرنا چاہیے، جے آئی ٹی کی رپورٹ چیلنج کی جائے گی، اس کے علاوہ آئین کے آرٹیکل 184/3کے دائرہ اختیار کو چیلنج نہ کرنے پر پارٹی میں پہلے بھی بہت آوازیں اٹھی ہیں۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ اس سارے معاملے میں سیاستدانوں کا امیج خراب ہوا ہے، کارکردگی کے بجائے ایک دوسرے پر الزامات کی سیاست کی جارہی ہے ، عمران خان ناتجربے کار ہیں، اگر وہ یہ سمجھتے ہیں کہ الزام یا بہتان لگا کر اپنا قد بڑھا لیں گے تو یہ نہیں ہوسکتا، یہ باتیں طے ہونی چاہیں کہ ووٹ کے ذریعے آئیں گے اور ووٹ کے ذریعے ہی جائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ جے آئی ٹی پر ہمارے تحفظات تھے مگر ہم مسلسل پیش ہوتے رہے کیونکہ قانون کی جنگ عدالت میں لڑی جاتی ہے،فیصلہ حق میں آئے یا نہ آئے اسے ماننا پڑتا ہے اور قانون کے فیصلے کو سب کو ماننا ہوگا تاکہ ملک آگے بڑھے۔