بیجنگ: چین نے بھارت کو خبردار کیا ہے کہ اگر اس نے سکم سیکٹر میں متنازع سرحدی علاقے ڈونگلام سے اپنی فوج نہ نکالی تو ہزیمت اٹھائے گا جب کہ صورتحال مزید کشیدہ ہوسکتی ہے۔
چین کی سرکاری خبر ایجنسی ژنہوا نے کہا کہ بھارت نے کئی بار سرحدی علاقے ڈونگلام سے فوج واپس بلانے کے چین کے مطالبے کو نظر انداز کیا ہے جس کے نتیجے میں صورت حال مزید بگڑ سکتی ہے اور بھارت کو اور زیادہ ہزیمت اٹھانی پڑسکتی ہے،
بھارتی حکومت یہ بات اچھی طرح سمجھ لے کہ جب تک وہ ڈونگلام سے اپنی فوج واپس نہیں بلائے گی تب تک اس سے مذاکرات نہیں ہوسکتے اور چین کے لیے سرحدی لکیر ہی حتمی لکیر ہے۔
چینی میڈیا نے اس موقع پر لداخ کو پاکستان، چین اور بھارت کے درمیان متنازع علاقہ بھی قرار دیا۔ ژنہوا نے پرانی کشیدگیوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ بھارت موجودہ صورتحال کو 2013 اور 2014 میں لداخ کے قریب دو بار پیدا ہونے والی کشیدگیوں جیسا نہ سمجھے، جو کہ جنوب مشرقی کشمیر میں چین، بھارت اور پاکستان کے درمیان متنازع علاقہ ہے، پہلے تو سفارتی کوششوں کے ذریعے فوجی کشیدگیوں کو ختم کردیا گیا تھا مگر اس بار معاملہ بالکل مختلف ہے۔
واضح رہے کہ بھارت اور چین کے درمیان سکم میں کافی دنوں سے کشیدگی جاری ہے اور دونوں فوجیں سرحد پر آمنے سامنے آچکی ہیں۔
ڈونگلام کے متنازع علاقے میں چین، بھارت اور بھوٹان کی سرحدیں ملتی ہیں۔ چین کی جانب سے اس علاقے میں سڑک کی تعمیر شروع کرنے کے بعد کشیدگی میں اضافہ ہوگیا۔