|

وقتِ اشاعت :   July 19 – 2017

اندرون بلوچستان : بلوچستان کے مختلف اضلاع میں گزشتہ کہیں دنوں سے وقفہ وقفہ سے جاری بارشوں کاسلسلہ گزشتہ روزبھی تھم نہ سکا، بارش سے سینکڑوں کچے مکانات اور دیواریں منہدم ، نشیبی علاقے زیر آب آگئے۔

نصیر آباد میں تیز آندھی کے ساتھ بارش سے دیوار گر گئی ، دوکمسن بچیاں جاں بحق ، متاثرہ اضلاع میں درجنوں فیڈرز ٹرپ کرگئے، علاقوں کا زمینی رابطہ منقطع ،نکاسی آب کا غیر معیاری انتظامات اور ناقص میٹریل کے استعمال کا پول کھل گیا، متاثرہ اضلاع میں ایمرجنسی نافذ ، ضلعی انتظامیہ نے امدادی سرگرمیوں کاآغاز کردیا۔

شہریوں میں امدادی سامان کی ترسیل کاسلسلہ جاری ، تفصیلات کے مطابق ڈیرہ بگٹی شہر اور گرد نو اح میں وقفے وقفے سے با رش کا سلسلہ جا ری ہے با رش سے سینکڑوں کچے مکا نات اور دیو اروں کو نقصان پہنچا جبکہ سیو ریج کی نا قص نظام کی وجہ سے با رش کا پا نی گھر وں میں دا خل ہو گیا جس سے شہر یوں کو پریشانی کا سا منا ہے با زار اور گلیاں ندی نا لوں کا منظر پیش کر رہے ہیں نکا سی آب کے غیر معیا ری تعمیر اور نا قص انتظا مات کا با رش نے پو ل کھو ل دیا جبکہ مسلسل تین سے جا ری با رش کی وجہ نشیبی علا قے زیر آب آگئے ندی نا لو ں میں تغیا نی کی وجہ سے کئی جا نور بھی سیلا بی پا نی میں بہہ گئے۔

گزشتہ روز نصیرآباد کے علاقوں تمبو ڈیرہ مراد جمالی چھتر میر حسن نوتال مینگل کورٹ سمیت گرد نواح میں تیز آندھی کے ساتھ موسلا دھار بارش سے نشیبی علاقے زیر آب آگئے گوٹھ سجن خان عمرانی میں دیوار گرنے سے دو کم سن بچیاں خدیجہ رشیدہ جابحق ہوگئیں جن کی عمر آٹھ دس سال بتائی گئی ہیں۔

بارش سے دیہاتوں کا شہری علاقوں سے زمینی راستی منقطع ہو گیا جبکہ تیز آندھی سے متعدد جھونپڑیا ں کچے مکانات کی چھتیں اڑ گئیں ڈیرہ مراد جمالی گرڈ اسٹیشن سے درجنوں بجلی کے فیڈر ٹرپ کر نے سے علاقے تاریکی میں ڈوب گئے اور ڈپٹی کمشنر نصیرآباد نصیراحمد ناصر نے بارشوں کا سلسلہ شروع ہوتے ہی نصیرآباد میں ایمرجنسی نافذ کرتے ہوئے ملازمین کی چھٹیاں منسوخ کرتے ہوئے عملے کو ہائی الرٹ کرکے اسسٹنٹ کمشنر چھتر غلام حسین بھنگر اسسٹنٹ کمشنر ڈیرہ مراد جمالی عبدالعزیز بنگلزئی کی سربراہی میں کنڑول روم تشکیل دے دیا گیا ہے۔

ربیع کینال اور کینالوں کے قریب رہنے والی آبادی کو محفوظ مقام پر جانے کی ہدایت کردی گئی ہے ،بلوچستان کے صنعتی شہر حب میں موسلادھار بارش سے سیلاب متاثرین کی مشکلات میں اضافہ دیکھنے میں آیا ،بارش سے داروہوٹل کے قریب پتھر کالونی سے گزرنے والی برساتی نالے میں طغیانی سے خیمہ بستی میں مقیم سیلاب متاْثرین کی مشکلات میں اضافہ ہواہے سیلاب متاثرہ نے شکوہ کیا کہ کسی بھی انتظامیہ افسر نے سیلاب متاثرین کی بارشوں کے بعد حال پرسی نہیں کی۔

پی ٹی آئی کے صوبائی صدر سردار یار محمد رند برسات اور موسلادھار بارش کی پرواکئے بغیر سیلابی بستی پہنچ گئے انھوں نے سیلاب متاثرین کو تسلی دی کہ وہ خود کو تنہا نہ سمجھے ، موسلادھار بارش کے نتیجے میں صنعتی شہر حب سے گزر نے والی آرسی ڈی سی شاہراہ داروہوٹل کے مقام پر طغیانی اور سیلابی ریلہ آنے کے باعث ٹریفک کی روانی معطل ہوگئی ۔

این ایچ اے سمیت کوئی بھی انتظامی ادارہ رین ایمرجنسی میں اپنی ذمہ داریوں کی ادائیگی میں سرگرم نظر نہیں آیا ،، لسبیلہ کے انتظامی افسران ڈام بند ر کے مقام پر سرکاری میٹنگوں کی مصروفیات کے باعث حب کا دورہ نہ کرسکے ، پیر اور منگل کی درمیانی شب پوارالی ندی میں شدید طغیانی سے تحصیل لاکھڑا کے مختلف علاقے زیر آب آگئے ۔

لوگوں کے ہزاروں ایکڑ اراضی سیراب لوگوں میں خوشی کی لہر دوڑ گئی۔ تفصیلات کے مطابق گزشتہ شب خضدار میں تیز بارشوں کی وجہ سے پورالی ندی میں شدید طغیانی کی وجہ سے ضلع لسبیلہ کے تحصیل لاکگڑا کے مختلف علاقے زیر آب آگئے ۔ 

لوگوں گھروں میں محصور ہو کر رہ گئے ۔ اطلاع ملتے ہی ڈپٹی کمشنر لسبیلہ مجیب الرحمان قمبرانی کی خسوصی ہدایت پر اسسٹنٹ کمشنر بیلہ محمد یونس سنجرانی ، تحصیلدار لاکھڑا عبدالغفور موندرہ لیویز فورس کی بھاری نفری کے ہمراہ متاثرہ علاقوں میں پہنچ گئے اور امدای سرگرمیاں شروع کرد ی اور لوگوں کے آمدورفت کے راستے بحال کئے جارہے ہیں ۔

ڈسٹرکٹ چیئرمین بارکھان وڈیرہ امیرمحمد کھیتران نے کہا ہے کہ ضلع بارکھان میں بارشوں کی تباہی سے کھڑی فصلات تباہ اور ہزار46ں لوگ بے گھر ہوگئے اور مختلف بیماریاں پھیلانے سے 5 افراد ہلاک اور دو افراد اب بھی ہسپتال میں زیر علاج ہیں بارکھان کو آفت زدہ قرار دیا جائے۔

گزشتہ ایک ماہ سے بارکھان اور ملحقہ علاقوں میں مون سون کی بارشیں ہوئی ہیں جس کی وجہ سے ہر طرف تباہی مچی ہوئی ہے کھڑی فصلات تباہ اور ہزاروں لو گ بے گھر ہو چکے ہیں اور حکومت کی جانب سے تاحال کوئی اقدامات نہیں اٹھائے گئے ہسپتالوں میں ادویات نہ ہونے کی وجہ لو گ مختلف بیماریوں کا شکار ہوگئے ۔

انہوں نے بتایا کہ رکھنی ‘ موضع چھپر میں مختلف بیماریوں سے پانچ افراد جاں بحق ہوگئے اور دو افراد اب زیر علاج ہیں انہوں نے وزیراعلیٰ بلوچستان سے مطالبہ کیا کہ بارکھان کو آفت زدہ قرار دیکر ہنگامی بنیادوں پر اقدامات اٹھائیں ۔