واشنگٹن: امریکا نے بیلسٹک میزائل پروگرام اور مشرق وسطیٰ میں دہشت گرد گروپس کی حمایت پر ایران پر نئی پابندیاں عائد کردیں۔
غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق امریکی محکمہ خارجہ کی جانب سے جاری بیان کے مطابق ایران کے بیلسٹک میزائل پروگرام اور مشرق وسطیٰ میں دہشت گرد گروپس کی حمایت کی وجہ سے اس پر نئی پابندیاں عائد کی جارہی ہیں۔
محکمہ خارجہ کے بیان میں مزید کہا گیا کہ امریکا کو ایران کی سرگرمیوں پر خدشات ہیں اور یہ سرگرمیاں خطے کے امن، استحکام اور سلامتی کے لیے خطرہ ہیں۔
امریکی محکمہ خزانہ نے ایران کی 16 کمپنیوں اور شخصیات پر اقتصادی پابندیاں عائد کرنے کا اعلان کیا ہے اور کہا ہے کہ یہ کمپنیاں اور افراد غیر قانونی طریقے سے ایران کی معاونت کررہے تھے۔
پابندی کی زد میں آنے والے افراد ڈرونز، عسکری آلات اور فوجی کشتیاں بنانے جب کہ ان میں استعمال ہونے والے برقی آلات کی خریداری میں ایرانی فوج کی معاونت میں ملوث تھے،بعض افراد امریکی اور مغربی ممالک کے سافٹ ویئر پروگرامز چوری کرکے ایرانی حکومت کو فروخت کررہے تھے۔
امریکی محکمہ خزانہ نے پابندیوں کی فہرست میں ایران کی دو کمپنیوں کو بھی شامل کیا جن پر الزام عائد کیا گیا ہے کہ وہ ایران کے بیلسٹک میزائل پروگرام میں معاونت کررہی تھیں۔ اس کے علاوہ ایران کی جانب سے لبنان کی تنظیم حزب اللہ، فلسطینی تنظیم حماس، شامی صدر بشار الاسد اور یمن میں حوثی باغیوں کی حمایت پر بھی ایران پر تنقید کی گئی۔
خیال رہے کہ ایران پر نئی پابندیوں کا اعلان ایسے وقت میں کیا گیا ہے جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جوہری معاہدے پر عمل درآمد کے حوالے سے ایران کی کوششوں کی توثیق کی ہے اور کہا ہے کہ جوہری معاہدے پر عمل درآمد کے بدلے ایران کی پابندیوں میں کی جانے والی نرمی برقرار رہے گی تاہم وائٹ ہاؤس نے اس بات کا اشارہ دے دیا تھا کہ بیلسٹک میزائل پروگرام کی وجہ سے ایران پر نئی پابندیاں عائد کی جائیں گی۔