|

وقتِ اشاعت :   July 20 – 2017

کوئٹہ: سی پیک منصوبہ ،اربوں روپے کی خطیر رقم میں بننے والی گوادررتوڈیرو شاہر اہ لمحہ بھر میں بنجر زمین میں ایسی تبدیل ہوگئی کہ اس کے آثار تک باقی نہیں رہے ، نہ این ایچ اے حرکت میں آئی اور نہ ہی وفاقی حکومت نے نوٹس لینے کی ہمت کی،نتائج کچھ بھی نہیں ۔

اوراربوں روپے ہوا میں اڑگئے، تفصیلات کے مطابق پاک چین اقتصادی راہدی کے سلسلے میں گوادر رتوڈیر و شاہراہ کے دو سیکشن کھوڑی اور ونگو ہل گزشتہ کئی سالوں سے زیر تعمیر ہیں۔چند کلو میٹر کے ان منصوبوں پر اب تک اربوں روپے خرچ کئے جاچکے ہیں، عملی اقدامات نہ ہونے کے برابر ہیں ۔گزشتہ دنوں معمولی بارش کے باعث کھوڑی اور ونگو سیکشن شاہراہ کے حصے قدم قدم پرروئی کی طرح پانی میں بہہ گئے ،اب وہاں ڈھونڈنے سے بھی شاہراہ کے نشان نہیں مل رہے ہیں۔

یہ شاہراہ تعمیرات کے لئے جن کنٹریکٹرز کے حوالے کیا گیا تھا ان کی دیانت اور معیار پر اس سے قبل بھی قومی لیول پرکافی اعتراضات اٹھتے رہے ہیں اور شکایات آتی رہی ہیں مذید براں این ایچ اے آفیسرز کی ناتجربہ کاری اور سب کچھ اچھا ہے کہ ورد نے اس شاہراہ منصوبے کو مذید ناکامی سے دوچار کرنے کا سبب بنتے رہے ہیں ۔

سی پیک کا حصہ اہم منصوبہ گوادر رتوڈیرو شاہراہ اپنی حیثیت کھو بیٹی ہے، کھوڑی اور ونگو ہل دونوں سیکشن پانی میں بہہ گئے ہیں ۔ جس کا نوٹس لینے کے لئے کوئی بھی قومی ادارہ حرکت میں نہیں آئی ۔وفاقی حکومت اور این ایچ اے کی معنی خیز خاموشی بے شمارسوالات کو جنم دے رہاہے ، آخر ملک کے اس بنیادی شاہراہ کہ جس سے بہت سارے فوائد معاشی تجارتی ترقی اور آمد ورفت کے حوالے سے کافی سہولیات مل سکتے ہیں۔کیا وجہ ہے کہ اس شاہراہ کی معیاری تعمیر ممکن نہیں ہورہاہے اورقوم ایک طویل عرصے سے اس شاہراہ کے تعمیر کے منتظر ہے۔

اب بھی سیاسی رہنماء اور ٹرانسپورٹ نمائندوں نے مطالبہ کیا ہے کہ گوادر رتوڈیر وشاہراہ پر انکوائری کمیٹی تشکیل دیکرنااہل اور غفلت کے مرتکب آفیسرز اور کنٹریکٹرز کی نشاندہی کریں۔ معیاری ومیرٹ اورہنگامی بنیادوں پر شاہراہ کے لئے از سر نونئی ٹیم تشکیل دی جائے جس سے قوم کی دیرینہ امنگیں پوری ہوں۔