کوئٹہ: وزیر اعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اللہ خان زہری نے صوبے میں گھوسٹ سکولوں،ڈسپنسریوں،ہسپتالوں اورتعلیم،صحت ،مواصلات اوردیگر محکموں میں گھوسٹ ملازمین کے خلاف فوری طورپر کریک ڈاؤن کرنے کا حکم دیاہے ۔
وزیراعلیٰ بلوچستان نے کہاہے کہ گھوسٹ اداروں اورملازمین کے ذریعے قومی خزانے کو نقصان پہنچانے والوں کو کسی صورت معاف نہیں کیاجائے گا اوران کے خلاف سخت کاروائی عمل میں لائی جائے گی،وزیراعلیٰ کی جانب سے تمام ڈویژنل کمشنروں کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ تعلیم ،صحت اورمواصلات کے محکموں کے ضلعی حکام کے ساتھ مشترکہ لائحہ عمل مرتب کرتے ہوئے گھوسٹ اداروں اورملازمین کے خلاف تفصیلی رپورٹ مرتب کریں اوران کے خلاف فوری طورپر عملی کاروائی کاآغازکیاجائے۔
وزیراعلیٰ نے اس حوالے سے ضلع خضدارسے گھوسٹ اداروں اورملازمین کے خلاف اقدامات کا آغاز کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کمشنر قلات ڈویژن کو اس حوالے سے بھرپورکاروائی کرنے کی ہدایت کی ہے۔
وزیراعلیٰ نے وزیراعلیٰ معائنہ ٹیم کو صوبے کے طول وعرض میں جاری ترقیاتی منصوبوں کی فزیکل چیکنگ اوران پر عملدرآمد کے حوالے سے رپورٹ مرتب کرنے کی ہدایت بھی کی ہے ۔
وزیراعلیٰ کا کہناہے کہ صوبائی حکومت کی جانب سے ترقیاتی منصوبوں کیلئے اربوں روپے کے فنڈز جاری کئے گئے ہیں لہٰذا ان منصوبوں کو کاغذوں تک محدودنہیں رہنا چاہیے بلکہ انہیں زمین پر نظرآنا چاہیے تاکہ عوام تک ترقیاتی منصوبوں کے ثمرات پہنچیں،ترقیاتی منصوبوں کیلئے مختص فنڈز کے ضیاع یا ان میں بدعنوانی کسی صورت برداشت نہیں کی جائے گی متعلقہ حکام اپنے اپنے ترقیاتی منصوبوں کی پیشرفت کے حوالے سے جواب دہ ہیں ۔
دریں اثناء وزیر اعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اللہ خان زہری نے ہدایت کی ہے کہ کوئٹہ کے ترقیاتی پیکج میں شہر کے تمام علاقوں کیلئے ترقیاتی منصوبے شامل کئے جائیں شہر کے مختلف علاقوں میں عوامی ضروریات کے مطابق فلائی اوورز اورانڈرپاسز کے منصوبے بنائیں جائیں تاکہ شہریوں کو تبدیلی کا احساس ہو۔
انہوں نے واضح الفاظ میں کہاہے کہ ترقیاتی پیکج پرعملدرآمدمیں کسی قسم کاتساہل ،سست روی اوربے قاعدگی برداشت نہیں کی جائے گی۔وزیراعلیٰ 10ارب روپے کے خطیر فنڈز کے کوئٹہ ترقیاتی پیکج پر عملدرآمد کی پیشرفت کے جائزہ اجلاس سے خطاب کررہے تھے۔
اجلاس میں ایڈیشنل چیف سیکرٹری (منصوبہ بندی و ترقیات) ڈاکٹر عمر بابر،سینئرایم بی آراقبال کھوسہ ، سیکرٹری خزانہ ، سیکرٹری مواصلات ، سیکرٹری لوکل گورنمنٹ ، کمشنر کوئٹہ ڈویژن ، ڈی ایس ریلوے اور دیگر حکام نے شرکت کی۔
متعلقہ حکام نے اجلاس کو کوئٹہ ڈویلپمنٹ پیکج کے تحت مجوزہ منصوبوں جن میں نواں کلی، بلیلی فلائی اوورز، سبزل اور سریاب روڈکی کشادگی اور بحالی، کوئٹہ ایکسپریس وے، مختلف علاقوں میں انڈرپاسز کی تعمیر سمیت شہر کی خوبصورتی کی بحالی کے دیگر ترقیاتی منصوبوں کے بارے میں بریفنگ دی۔
وزیر اعلیٰ نے ترقیاتی پیکج پر عملدرآمد میں سست روی پر سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ہدایت کی کہ تمام منصوبوں کے سروے اور PC-1جلد سے جلد مکمل کر کے دس دن میں رپورٹ پیش کی جائے۔
انہوں نے ہدایت کی کوئٹہ شہر میں فوڈ اسٹریٹ کے قیام کے لئے محکمہ ریلوے سے اراضی کے حصول کو جلد سے جلد یقینی بنا کر اس منصوبے پر کام شروع کیا جائے، وزیر اعلیٰ نے ہدایت کہ کے فلائی اووز اورانڈر پاسز کے مجوزہ منصوبوں کو جدیدطرز پر ڈیزائن کرنے کے ساتھ ساتھ شہر کو خوبصورت بنانے کے لئے سڑکوں کے کناروں اور خالی جگہوں پر درخت اور پودے لگائے جائیں۔
وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ہم کوئٹہ ترقیاتی پیکج پر عملدرآمد میں مزید تاخیر کے متحمل نہیں ہوسکتے ، کوئٹہ شہر کی خوبصورتی کی بحالی، ٹریفک کے مسائل کے حل ، تجاوزات کے خاتمے کے لئے ہمیں دن رات لگن اور ایمانداری سے کام کرناہوگا تاکہ کوئٹہ شہر کا کھویا ہواحسن دوبارہ بحال ہوسکے، وزیر اعلیٰ نے ہدایت کی کہ سریاب روڈ کو ایئر پورٹ روڈ کی طرز پر کشادہ اور خوبصورت بنانے کے علاوہ خواتین اور بچوں کے لئے پارک اور دیگر منصوبوں کو بروقت مکمل کیا جائے۔
ماضی میں سریاب کو ہمیشہ نظراندازرکھا گیا جہاں سڑکیں اور نالیاں ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہیں اور ایسا محسوس ہوتا ہے کہ وہ کوئٹہ شہر کا حصہ نہیں۔
انہوں نے ہدایت کی کہ سریاب میں جنگی بنیادوں پر ترقیاتی منصوبوں کو پائیہ تکمیل تک پہنچایا جائے اور ساتھ ساتھ وہاں دیگر شہری بنیادی سہولیات کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے۔
وزیر اعلیٰ نے کہا کہ سریاب اور بلبلی ایسے علاقے ہیں کہ جہاں سے دیگر شہروں اور صوبوں سے لوگ شہرمیں داخل ہوتے ہیں ان علاقوں کی خوبصورتی سے دوسرے شہروں سے آنے والے لوگوں میں مثبت تاثر جائیگا، انہوں نے ہدایت کی کے مجوزہ منصوبوں کی تکمیل میں حائل تمام رکاوٹوں کو جلد سے جلد دور کر کے ان کو مکمل کیا جائے ۔