|

وقتِ اشاعت :   July 26 – 2017

کوئٹہ: کوئٹہ سے اغوا ہونے والے سابق سیکرٹری ہائیر ایجوکیشن بلوچستان عبداللہ جان 4 ماہ 11 دن بعد بحفاظت بازیاب ہو کر اپنے گھر پہنچ گئے۔

پولیس کے مطابق سیکرٹری ہائر ایجوکیشن بلوچستان کے عہدے پر فائز عبداللہ جان کو رواں سال 15مارچ کو بروری روڈ پر گھر کے قریب سے اسوقت اغواء کیا گیا جب وہ اپنی رہائش گاہ سے سرکاری گاڑی سے دفتر جارہے تھے کہ نامعلوم کار سوار اغواکاروں نے انہیں ڈرائیور سمیت اغواء کیا تاہم کچھ دور جاکر ڈرائیور کو چھوڑ دیا اور عبداللہ جان کو نامعلوم مقام کی طرف لے گئے۔

بدھ کو تقریبا ساڑھے چار ماہ بعد اغواء کاروں نے انہیں کوئٹہ سے 96 کلو میٹر دور ضلع نوشکی میں چھوڑا اور ایک ہزار روپے تھما کر فرار ہو گئے۔سیکرٹری عبداللہ جان موٹر سائیکل پر ایک شخص سے لفٹ لیکر سڑک تک پہنچے، وین اور پھر بذریعہ رکشہ کوئٹہ میں بروری روڈ پر وحدت کالونی میں واقع اپنے گھر پہنچے جہاں گلی میں کھیلتے گھر کے بچوں نے انہیں دیکھا اور لالہ لالہ کا شور مچا دیا۔

گھر پہنچتے ہی اہلخانہ میں خوشی کی لہر دوڑ گئی۔ مبارک دینے کے لئے رشتہ داروں ، دوستوں اور احباب کے علاوہ سرکاری آفیسران کی قطاریں لگ گئیں۔ میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے بڑے بیٹے عتیق نے بتایا کہ والد کی بازیابی میں آرمی چیف، وزیر اعلیٰ بلوچستان اور کمانڈر سدرن کمانڈ نے اہم کردار ادا کیا ۔

والد کی بازیابی کے لئے وزیرا علیٰ بلوچستان اور کمانڈر سدرن کمانڈ کے ساتھ مسلسل رابطے میں تھے اور آرمی چیف نے بھی والد کی بازیابی کے لئے کمانڈر سدرن کمانڈ کو خصوصی ہدایات دی تھیں۔

انہوں نے بتایا کہ اغواء کاروں نے ان کے والد کو چار ماہ تک ایک ہی کمرے میں رکھا تھا۔ بعض اطلاعات کے مطابق رہائی کے بدلے دو کروڑ روپے تاوان ادا کیا گیا تا۔تاہم عبداللہ جان کے بیٹے نے ان اطلاعات کی تردید کرتے ہوئے کہاکہ والد کی بازیابی کے لئے کوئی تاوان نہیں دیا۔

عبداللہ جان کی بازیابی کی اطلاع ملتے ہی سیکرٹری داخلہ بلوچستان اکبر حریفال اور ڈی آئی جی عبدالرزاق چیمہ بھی سابق سیکرٹری ہائر ایجوکیشن کمیشن کے گھر پہنچے اوران کی خیریت دریافت کی۔

میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے دونوں نے کہا کہ بازیاب سیکرٹری کی صحت درست نہیں۔وہ قید میں کافی کمزور ہوگئے ہیں۔ علاج کے لئے ڈاکٹر کو طلب کیا گیا ہے۔

بازیابی تاوان کے بدلے ہوئی یا نہیں اس بارے میں کچھ کہنا قبل ازوقت ہے۔اغواء کی واردات میں غیر ملکی عناصر کے ملوث ہونے سے متعلق ڈی آئی جی پولیس نے کہا کہ اس بارے میں بھی تحقیقات کی جائیں گی۔