|

وقتِ اشاعت :   July 29 – 2017

بیجنگ: بھا رتی قومی سلامتی کے مشیر اجیت ڈوبھال نے اپنے چینی ہم منصب یانگ جئے شی سے ملاقات کی جس میں سر حدی کشیدگی کے خا تمے سمیت اہم امو ر پر تبا دلہ خیال کیا گیا ۔

غیر ملکی خبر رسا ں ادارے کے مطابق چین میں برکس ممالک کے قومی سلامتی کے مشیروں کی میٹنگ پہلے سے ہی طے تھی جس میں شرکت کے لیے اجیت ڈوبھال چین کے دورے پر ہیں۔انڈیا اور چین کے درمیان بھوٹان کی سرحد پر جاری کشیدگی کے درمیان دونوں ممالک کے مشیروں کی ملاقات کو کافی اہمیت دی جارہی ہے۔

جون میں بھوٹان کی سرحد پر ڈوکولام میں چین نے انڈین فوج پر سڑک کی تعمیر میں رکاوٹ ڈالنے کا الزام لگایا تھا۔ اس کے بعد سے چین مسلسل انڈیا پر ڈو?لام سے اپنے فوجیوں کو واپس بلانے کے لیے دباؤ ڈالتا رہا ہے۔

بیجنگ میں انڈیا کے سینیئر صحافی سیبل داس گپتا کا کہنا ہے کہ چین کے قومی سلامتی کے مشیر یانگ جئے شی چینی کمیونسٹ پارٹی اور سیاست میں کافی اہم شخصیت ہیں۔ اس لیے اجیت ڈوبھال اور ان کے درمیان ملاقات کافی اہم ہے کیونکہ چین اس کے ذریعے اپنے موقف میں نرمی کا اشارہ دینا چاہتا ہے اور اب ڈو?لام کو لے کر صلح کی طرف بڑھنا چاہتا ہے۔

گپتا کے مطابق یہ بھی دیکھنا ضروری ہے کہ یہ اجلاس برکس کے بینر کے تلے ہورہا ہے اور اجلاس کے بعد یانگ جئے شی روس، برازیل اور جنوبی افریقہ کے سکیورٹی مشیروں سے بھی ملے تھے۔ان کا کہنا ہے کہ اس سلسلے میں اجیت ڈوبھال سے ملاقات کے بعد اس بات کی توقع کی جا سکتی ہے کہ ڈو?لام کے حوالے سے دونوں ملکوں کے درمیان کشیدگی میں کچھ کمی آ جائے۔

اطلاعات کے مطابق اجیت ڈوبھال اور یانگ جئے شی کی ملاقات کے بعد چین کے سرکاری خبر رساں ادارے زنہوانے ایک تبصرہ نشر کیا جس میں دوستی، بھائی چارے کی باتیں کہیں گئی ہیں۔اس میں اس بات کا بھی اشارہ تھا کہ ’مغربی ممالک کے لوگ بھارت اور چین کو لڑوا رہے ہیں لیکن ویسے تو ہم بھائی بھائی ہیں۔

اس تبصرے میں کہیں بھی اس بات کا ذکر نہیں تھا کہ بھارت کو ڈو?لام سے پہلے اپنے فوجی واپس بلانے ہوں گے تبھی بات آگے بڑھ سکتی ہے۔یہ پہلی بار ہے کہ چین کی کسی سرکاری ایجنسی نے اس طرح کی بات کی ہے ورنہ اب تک یہ موقف تھا کہ بھارت پہلے اپنی فوجیں ہٹائے اس کے بعد ہی بات چیت کی جائے گی۔

تبصرے میں یہ بھی کہا گیا کہ انڈ?ا کو چین کے تئیں اپنے اعتماد کو بحال کرنے کی ضرورت ہے اور چین انڈ?ا کی ترقی چاہتا ہے، اسے چین کے بجائے اپنے کرپشن اور دیگر مسائل پر توجہ دینی چاہیے۔سیبل گپتا کے مطابق فی الحال اس سے یہی ظاہر ہوتا ہے کہ چین کے رخ میں نرمی آئی ہے اور وہ اپنی ضد سے پیچھے ہٹا ہے اور بھارت سے بھی وہ ایسی ہی توقع کرتا ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ اس وقت حالات کچھ اس طرح کے ہیں کہ مفاہمت کے لیے دونوں ممالک کو اپنی اپنی عزت بچانی ہے۔ڈو?لام تنازع پر ہونے والی کشیدگی کو کم کرنے کے لیے دونوں ممالک کے افسران کئی سطحوں پر کوششیں کر رہے ہیں اور چین کے بدلے ہوئے رویے سے لگتا ہے کہ انڈیا نے بھی اپنا ہاتھ بڑھایا ہوگا ورنہ چین کھل کر اس طرح سامنے نہیں آتا۔