کوئٹہ: کوئٹہ کے مختلف علاقوں میں دہشتگردوں اور ان کے چھپے سہولت کاروں کے خلاف اپنی نوعیت کا پہلا اور بڑے پیمانے پر سرچ آپریشن کیا گیا ۔
ایک لاکھ آبادی پر مشتمل اورتقریباًنو مربع کلو میٹر سے زائد رقبے پر پھیلے علاقے کا محاصرہ کرکے چھ ہزار سے زائد گھروں کی تلاشی لی گئی ۔
دس غیرملکیوں سمیت 21مشتبہ افراد کو حراست میں لیکر 150سے زائد پستول ، کلاشنکوف اور رائفلوں سمیت مختلف اقسام کے ہتھیار برآمد کئے گئے ۔
آپریشن کے دوران علاقے کے 32داخلی و خارجی راستوں کو سیل کرکے کسی کو باہر نکلنے یا اندر داخل ہونے کی اجازت نہیں دی گئی۔ ملازمین دفاتر اور بچے اسکول نہ جاسکے۔
تین ہزار سے زائد اہلکاروں پر مشتمل سیکورٹی اہلکاروں کی ٹیم نے علاقے میں رہائش پذیر تمام افراد کا اندراج کرکے 9نئی چیک پوسٹیں بھی قائم کردیں۔
آئی جی ایف سی بلوچستان میجر جنرل ندیم احمد انجم نے بھی آپریشن والے علاقوں کا دورہ کیا۔
سیکورٹی حکام کے مطابق کوئٹہ کے قدیم علاقے کلی دیبہ،جائنٹ روڈ، ریلوے کالونی، بروری روڈ، وحدت کالونی، اسپنی روڈ اور ملحقہ علاقوں میں جمعہ اور ہفتہ کی درمیانی شب آپریشن شروع کیا گیا جو 21گھنٹے تک جاری رہا اور ہفتہ کی رات تقریباً آٹھ بجے ختم ہوگیا۔
آپریشن کیلئے قریبی اضلاع سے بھی پولیس اور ایف سی کی بھاری نفری طلب کی گئی تھی۔ کلی دیبہ، بروری روڈ،وحدت کالونی، اسپنی روڈ پر اعلیٰ پولیس آفیسران، اہم وکلاء رہنماؤں کے قتل سمیت ٹارگٹ کلنگ کے مسلسل واقعات کے بعدکالعدم تنظیم کے دہشتگردوں اور ان کے چھپے سہولت کاروں کے خلاف کئے گئے
اس آپریشن میں آپریشن میں پولیس، ایلیٹ فورس، انٹی ٹیررسٹ فورس، بلوچستان کانسٹیبلری ، فرنٹیئر کور بلوچستان کے غزہ بند سکاؤٹس، چلتن رائفلز کے جوانوں کے علاوہ حساس اداروں کے اہلکاروں نے بھی حصہ لیا۔
ذرائع کے مطابق جمعہ اور ہفتہ کی درمیانی شب گیارہ بجے سیکورٹی فورسز کی بھاری نفری نے علاقے کا محاصرہ کیا اور رات چار بجے گھر گھر تلاشی کا کام شروع کیا گیا۔
اپنی نوعیت کے اس پہلے آپریشن میں علاقے کے بتیس داخلی و خارجی راستوں کو سیل کرکے کسی بھی باہر نکلنے یا اندر جانے کی اجازت نہیں دی گئی۔
آپریشن کے باعث سرکاری و نجی ملازمین اپنے دفاتر کو اور نہ ہی بچے اسکولوں کو جاسکے۔
صرف مریضوں یا ایمرجنسی کی صورت میں باہر نکلنے یا اندر آنے کی اجازت دی ۔ علاقے میں موجود گاڑیوں اور موٹرسائیکلوں کی بھی تلاشی لی گئی۔
آپریشن کے دوران چھ میڈیکل کیمپ لگا کر علاقہ مکینوں کو مفت علاج اور ادویات کی سہولیات فراہم کی گئیں جبکہ ہر گھر کے افراد کو ایک ایک پیکٹ تحفہ بھی دیا گیا۔
سیکورٹی حکام کے مطابق آپریشن کے دوران 6ہزار200سے زائد گھروں کی تلاشی کے دوران151سے زائد مختلف اقسام کے ہتھیار برآمد کئے گئے ۔
اس دوران دس افغان باشندوں اورشناختی کارڈ پاس نہ رکھنے والے گیارہ مشتبہ افراد کو حراست میں لیا گیا۔ علاقے میں رہائش پذیر ہزاروں افراد اور دکانداروں کے کوائف کا اندراج بھی کیا گیا۔
علاقے میں نئی چیک پوسٹیں قائم کردی گئیں ۔ اب علاقے میں آنے جانے والوں پر کڑی نظر رکھی جائے گی۔
داخلی و خارجی راستوں پر خفیہ کیمرے بھی لگادیئے گئے۔سیکورٹی ذرائع کے مطابق علاقے کو چار سیکٹر میں تقسیم کیا گیا ۔
پہلے سیکٹر میں2767گھروں کی تلاشی لی گئی جس کے دوران70مختلف اقسام کے ہتھیار برآمد کئے گئے اور شناختی کارڈ نہ رکھنے والے چھ افراد کو گرفتار کیاگیا۔
دوسرے سیکٹر میں1593گھروں کی تلاشی کے دوران37ہتھیار برآمد ہوئے ۔ بغیر شناختی کارڈ کے تین افراد کو گرفتار کیاگیا۔تیسرے سیکٹر میں1429گھروں کی تلاشی کے دوران18ہتھیار برآمد کئے گئے ۔
غیر قانونی طور پر مقیم دس افغان باشندوں کو گرفتار کیا گیا۔ جبکہ شناختی کارڈ نہ رکھنے والے دو افراد کو گرفتار کیا گیا۔چوتھے سیکٹر میں421گھروں کی تلاشی لی گئی جس کے دوران 26ہتھیار اور ایک خنجر برآمد کیاگیا۔
آپریشن کے دوران فرنٹیئر کور بلوچستان کے سیکٹر کمانڈر کوئٹہ بریگیڈیئر خالد بیگ نے ایف سی مددگار سینٹر میں ذرائع ابلاغ کے نمائندوں کو بریفنگ دی اور علاقے میں ایف سی کی جانب سے قائم میڈیکل کیمپوں کا دورہ بھی کرایا۔
کمانڈنٹ چلتن کرنل اشتیاق ،غزہ بند سکاؤٹس کے کمانڈنٹ کرنل توصیف اور کرنل محمد اشرف سمیت دیگر آفیسران بھی موجود تھے ۔
اس موقع پر ذرائع ابلاغ کے نمائندوں کو بتایا گیا کہ آپریشن میں پولیس اور ایف سی کے 3 ہزار سے زائد اہلکار حصہ لے رہے ہیں ان کی 208 ٹیمیں تشکیل دی گئی ہیں۔
ہر ٹیم میں چار ایف سی اور چار پولیس اہلکار کے علاوہ ایک لیڈی ایف سی اہلکار بھی شامل ہیں۔
سیکٹر کمانڈ رکوئٹہ بر یگیڈئیر خالد بیگ نے کہا ہے کہ کوئٹہ شہر کے مختلف علاقوں میں ایف سی بلوچستان اور پولیس کی جانب سے کوئٹہ کے شہریوں کے تحفظ کو یقینی بنا نے کے لئے شر پسند عناصر کے خلاف مشترکہ آپریشن کیا جارہا ہے ۔
آپریشن کے دوران علاقہ میں نقل و حر کت کو محدود رکھا گیا ہے تاہم علاقہ مکینوں کی سہو لت کے لئے ایف سی نے 6میڈیکل کیمپ قائم کئے ہیں جس میں بچوں اور خواتین سمیت 1500 سے زائد افراد نے استفادہ حاصل کیا ۔
انہوں نے کہا کہ اسپنی روڈ،دیبہ اور ملحقہ علاقوں میں غریب افراد میں 2500راشن بیگ تقسیم کئے گئے۔
آپریشن کے دوران ہر گھر کے افراد کو خصوصی تحائف بھی دیئے گئے۔ انہوں نے کہا کہ علاقے میں صفائی کا انتظام ،سرکاری اسکولوں کی عمارات کی تذعین و آرائش کا کام بھی کیا جا رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایف سی بلوچستان کوئٹہ شہر کو شرپسندوں سے پاک کر نے کے لئے پر عز م ہے امن و امان کے قیام کے لئے عوام بھی فورسز کا ساتھ دیں اور مشکوک و شر پسند عناصر سے متعلق فورسز کو آگاہ کریں بریگیڈیئر خالد بیگ نے مزید بتایاکہ کوئٹہ میں حالیہ دنوں ہونیوالی ٹارگٹ کلنگ اور بم دھماکوں کی وارداتوں کے بعد فرنٹیئر کور اور پولیس کے عملے نے ملکر مختلف علاقوں میں سرچ آپریشن کئے ہیں اور گزشتہ شب3 بجے کلی دیبہ ، بلوچ کالونی، ریلوے کالونی، وحدت کالونی سمیت ملحقہ علاقوں کو تمام آنے جانے والے راستوں پر ناکہ بندی کر کے سرچ آپریشن کا آغاز کیا گیا ہے۔
آپریشن کے علاقے میں تقریبا1 لاکھ کی آبادی رہائش پذیر ہے اور وہاں پر ساڑھے7 ہزار گھر موجود ہے جن میں رہائش پذیر تمام افراد کے اعداد وشمار اور انگوٹھوں کے نشانات سے نادرا کے ذریعے بھی تصدیق کرائی جارہی ہے اور مشکوک افراد بھی پکڑے گئے ہیں ۔
انہوں نے کہا ہے کہ مختلف علاقوں میں وارداتیں کر کے اس علاقے کو بطور پناہ گاہ کے طور پر استعمال کیا جا رہا تھا اور کالعدم تنظیمیں اپنی سر گرمیوں کو اسی علاقوں سے آگاہ بڑھا رہی تھی۔
آپریشن کے دوران تمام چیزوں کو ملحوظ خاطر رکھا جا رہا ہے اس لئے عوام کو کھانے پینے کی اشیاء جس میں فوڈ پیکٹ کے علاوہ خواتین، بچوں او ر مردوں کو طبی سہولیات کے لئے6 میڈیکل کیمپ لگائے ئے جہاں پر ان کے ٹیسٹ ادویات کی سہولیات دستیاب ہے اور تمام امراض کے اسپیشلسٹ ڈاکٹر میل، فیمل کے علاوہ دیگر اسٹاف بھی موجود ہے ۔
انہوں نے کہا ہے کہ آپریشن آئندہ24 گھنٹوں میں ختم ہو گا جس کے بعد علاقے کو کلیئر کر دیا جا ئیگا اور وہاں پر9 چیک پوسٹیں قائم کر کے 36 سی سی ٹی وی کیمرے لگائیں جائینگے تاکہ ہر آنے جانے والے شخص پر نظر رکھی جا سکے۔
ہمیں امید ہے کہ آپریشن کے بعد یہاں پر بہت بہتری آئے گی۔بریگیڈیئر خالد بیگ کا کہنا تھا کہ ضرورت پڑنے پر شہر کے دیگر علاقوں میں بھی اس طرح کے آپریشنز کئے جائیں گے۔
ایک سوال پر ان کا کہنا تھا کہ بھارتی خفیہ ایجنسی را 450ملین ڈالر خرچ کرکے کالعدم تنظیموں کے ذریعے بلوچستان کو غیر مستحکم کرنا چاہتی ہے لیکن پاکستان کے انٹیلی جنس ادارے، پاک فوج ، فرنٹیئر کور، پولیس اور دیگر قانون نافذ کرنے والے ادار ے ملک دشمن عناصر کے عزائم کو خاک میں ملا تے ہوئے ان کی تمام سازشوں کوناکام بنا رہے ہیں ۔
انہوں نے بتایا کہ مری آباد اور ہزارہ ٹاؤن کو خطرات ہیں اس لئے وہاں پر ساز وسامان کی فراہمی اور دیگر گاڑیوں کی آمدورفت کو مانیٹر کرنے کے لئے انہیں اسٹیکر جاری کر رہے ہیں جبکہ علاقے میں آنے جانیوالے افراد کو خصوصی پاس کارڈ جاری کئے جائیں گے تاہم ان علاقوں میں رہائش پذیر لو گ اپنی چیکنگ کروانے کے بعد آ جا رہے ہیں اس لئے وہ اس کارڈ سے مستثنیٰ ہونگے ۔
علاو ازیں میڈیکل کیمپ کے دورے کے موقع پر ڈاکٹر میجر عدیل نے صحا فیوں کو بتا یا کہ میڈیکل کیمپ میں خواتین اور بچوں کی بڑی تعداد آئی ہے جن میں جلد، پیٹ ،سانس کے امراض کے مریضو ں کی بڑی تعداد شا مل ہے ۔
انہوں نے کہا کہ ہسپتالوں کی کمی اور غربت کی وجہ سے لوگ طبی سہولیات سے محروم ہیں اس کے لئے ایف سی نے فیصلہ کیا کہ عوام کو مفت طبی کیمپ میں سہولیات فراہم کی جائیں ۔
دریں اثناء آئی جی ایف سی بلوچستان میجر جنرل ندیم احمد انجم نے آپریشن والے علاقوں کا دورہ کیا۔ میڈیکل کیمپوں کا بھی جائزہ لیا۔
اس موقع پر انہوں نے علاقہ مکینوں سے ملاقات کی اور آپریشن سے متعلق ان کے تاثرات معلوم کئے۔