کوئٹہ: پاکستان تحریک انصاف بلوچستان کے رہنماؤں نوابزادہ ہمایوں جوگیزئی حاجی فوجان بڑیچ،سردار روح اللہ خلجی،ہاشم بڑیچ،جہانگیر لانگو،نزیر اچکزئی،نذر بلوچ،عبداللہ توخئی،عنایت اللہ کاکڑ،سید حمید اللہ آغاسمیت دیگر نے پارٹی بلوچستان کے صدرسردار یار محمد رند کی جانب سے دئے جانے والے شوکاز نوٹس کو تسلیم کرنے سے انکار کرتے ہوئے صدر کے خلاف عدالت جانے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ اپنی جاگیردارانہ سوچ جمہوری سیاسی پارٹی پر تھونپنا چاہتے ہیں کیونکہ لوگ انہیں پسند نہیں کرتے انہوں نے لگائے جانیوالے الزامات کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ ہم بلا تعصب عوام کی خدمت پر یقین رکھتے ہیں ۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے اتوار کو کوئٹہ پریس کلب میں مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہی نوابزادہ ہمایوں جوکیزئی نے کہاکہ مجھ پر اور فو جان بڑیچ پر پارٹی کے صوبائی صدر نے یہ الزام عائد کیا ہے کہ میں نے پارٹی میں تعصب اور لسانیت پید اکرنے کی کوشش کی ہے میں اس الزام کی سختی سے تردید کرتا ہوں اور پارٹی کے صوبائی صدر کو چیلنج کرتا ہوں کہ وہ پارٹی کے الیکشن کرائیں تو انہیں معلوم ہوجائے گاکہ ان کے ساتھ کون ہے اور میرے ساتھ کون ہے میں نے بلوچوں میں شادی کی ہوئی ہے ۔
میں لسانیت اورتعصب پر یقین نہیں رکھتا ہوں ۔میرے نزدیک بلوچ ،پشتون ،ہزارہ آباد کار اور دیگر اقوام سب برابر ہیں ۔انہوں نے کہاکہ صوبائی صدر کی جانب سے مجھ سمیت دیگر پارٹی کے جن ارکان کو شوکازنوٹس جاری کئے گئے ہیں ۔ہم سب نے فیصلہ کیاہے کہ ہم عدالت سے رجوع کرینگے ۔
صوبائی صدر کو پی ٹی آئی کے آئین میں کوئی ایسا کوئی اختیار نہیں ہے کہ وہ ہمیں شوکازنوٹس جاری کریں ہمیں صرف پارٹی کہ مرکزی صدر نکال سکتے ہے وہ بھی ہمیں تین بار نوٹس دیگا اور اگر وہ ہمارے جواب سے مطمئن نہیں ہواتو پھر وہ ہمیں نکال سکتا ہے ہم مرتے دم تک پارٹی میں رہیں گے ۔
قومی اسمبلی حلقہ این اے 260کے ضمنی انتخابا ت میں پارٹی کی مخالفت اور پارٹی میں لسانیت کے بے بنیاد الزامات لگائے گئے ہیں ،حقیقت تو یہ ہے کہ پارٹی کے صوبائی صدر پارٹی کی کتنی کارنر میٹنگ میں گئے ہیں وہ کسی بھی جلسے یا جلوس میں نہیں جاسکتے جب سے سردار یار محمدرند پارٹی کے صوبائی صدر بنے ہیں پارٹی کمزور ہوگئی ہے ۔
میں نے اور پارٹی کے دیگر عہدیداروں نے پارٹی کے سربراہ عمران خان سے اسلام آباد میں ملاقات کی تھی اور انہیں تجویز دی تھی کہ بلوچستان کا علاقہ بہت وسیع علاقہ ہے اس کو چار زون میں تقسیم کیا جائے تاکہ پارٹی مضبوط اور فعال ہو ۔انہوں نے کہاکہ صوبائی صدر سردار یار محمدرند اپنے غلط فیصلوں اور جاگیر دارانہ سوچ کو ایک جمہوری جماعت پر تھونپناچاہتے ہیں جوکہ انکی غلط فہمی ہے انتہا تو یہ ہے کہ آپ ذاتیات پر اتر آئے ہیں آپ کس حیثیت سے رکنیت ختم کررہے ہیں پہلے آئین کا مطالعہ کریں لگائے گئے ۔
الزمات کیلئے ٹھوس شواہد اکھٹے کریں اور اسکے بعد پارٹی آئین کے مطابق تین شوکاز دیئے جاتے ہیں ۔ڈیڑھ سال سے پارٹی میں من مانی کی جارہی ہیں ۔میں آج صوبائی صدر پر یہ واضح کردوں کہ میں نوابزادہ ہمایوں جوگیزئی اور حاجی فوجان بڑیچ آپ پر ہتک عزت کا دعوہ کررہے ہیں اور آپ کو چیلنج کرتے ہیں کہ آپ صوبے میں ورکروں کے ووٹ کے ساتھ صوبائی صدارت کے لیے مجھ سے الیکشن لڑیں ۔
مجھے اور میرے دوستوں کو مجبور کیا جارہا ہے کہ ہم چیئرمین کے سامنے لوگوں کے حقائق رکھ دیں اور جلد اپنے تما م سابقہ ضلعی صدور ،صوبائی کونسل کے ممبر اور سینیٹر ایگزیکٹیو کے ساتھ چیئرمین اوروائس چیئرمین مرکزی جنرل سیکرٹری کے ساتھ اپنے تحفظات رکھنے کیلئے اسلا م آباد کا دورہ کرونگا ۔
انہوں نے کہاکہ صوبائی صدر کو معلوم نہیں کہ اتوار کے روز اسلا م آباد میں یو م تشکر اور پانامہ کیس میں وزیراعظم کی نااہلی پر جو جلسہ منعقد کیا جارہا تھا اسکی دعوت بھی مجھے دی گئی ہے ۔میں پارٹی کے سربراہ عمران خان عدلیہ ،باوقار جے ٹی آئی ممبران اور میڈیا کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں ،جنہوں نے اس عظیم تحریک میں نمایا ں کردار اد اکیا ۔
نوابزادہ ہمایوں جوگیزئی نے کہاکہ این اے 260میں ضمنی الیکشن میں وہ ہار گئے اور الزام مجھ پرلگادیا وہ بتائیں کہ نصیرآباد میں ضمنی الیکشن میں وہ اپنے حلقے میں کیوں ہار تے اور اسکی وجہ یہ ہے کہ وہ باہر نہیں نکل سکتے اور لوگ انکو پسند نہیں کرتے ۔
جسکی وجہ سے وہ کسی بھی جماعت کی سیاسی یا غیر سیاسی سرگرمیوں میں حصہ نہیں لے سکتے کیونکہ پارٹی کا صوبائی سربراہ یا لیڈر بلاخوف خطر عوام میں جاتا ہے جسکی وجہ سے لوگ انہیں ووٹ دیتے ہیں کیونکہ عوام اپنے سیاسی رہنماؤں کو پسند کرتے اور اپنے درمیان دیکھنا چاہتے ہیں۔
پی ٹی آئی بلوچستان کے متعدد رہنماؤں نے پارٹی کی جانب سے شو کاز نوٹس کو مسترد کر دیا
وقتِ اشاعت : July 31 – 2017