کوئٹہ : ڈائریکٹریٹ آف کالجز اینڈ ہائر ایجوکیشن بلوچستان کوئٹہ کے ایک جاری کردہ ایکپریس ریلیز میں کہا گیا ہے کہ چارسالہ بی ایس پروگرام بلوچستان کے 26سے زائد کالجز میں جلد شروع کیا جارہا ہے۔ یہ کورس یونیورسٹی کی ایم اے/ ایم ایس سی ڈگری کے برابر ہوگا۔
اب کالجز کے بی ایس پروگرام کے تحت بلوچستان کے دورافتادہ اور پسماندہ علاقوں کے ایسے طلباء جو کوئٹہ اور دوسرے صوبوں کی یونیورسٹیوں میں اعلیٰ تعلیم کے لئے بھاری اخراجات برداشت نہیں کرسکتے تھے انہیں مقامی سطح پر اعلیٰ تعلیم کی سہولت میسر آئے گی۔
اس ضمن میں صوبائی وزیر تعلیم عبدالرحیم زیارتوال اور سیکریٹری ہائر ایجوکیشن نورالحق بلوچ نے گہری دلچسپی لی اور مورخہ 08جولائی 2017ء کو کوئٹہ میں بلوچستان کے تمام گرلز وبوائز ڈگری کالجز کے پرنسپل صاحبان کے ایک اجلاس کی صدارت کی اور بی ایس پروگرام کے متعلق انتظامات کو حتمی شکل دی۔
بلاشبہ بی ایس پروگرام حکومت بلوچستان کا تعلیمی میدان میں ایک انقلابی قدم ہے اس اقدام سے اعلیٰ تعلیم کے میدان میں ہمارے صوبے کی پسماندگی اور محرومی کا خاتمہ ہوگا اور نوجوان اکیسویں صدی کے چیلنجوں کا مقابلہ کرنے کی پوزیشن میں ہوں گے۔
اب بین الاقوامی دنیا میں ایم اے/ ایم ایس سی ڈگری کو تسلیم نہیں کیا جاتا اور پوری دنیا میں اسکول ایجوکیشن بارہ سالوں پر محیط ہے جبکہ ہمارے ہاں یہ دس سالہ ہے لہٰذا نئے ویژن کے تحت بتدریج یف اے/ایف ۔
ایس سی کو اسکولوں میں منتقل کیا جائے گا اور تمام ڈگری کالجز میں بی ایس اسٹیڈی پروگرام اسی سال شروع کیا جائے گا۔ اس اقدام سے غریب اور نادار طلباء کو بہت فائدہ ہوگا چونکہ کالجز میں بی ایس پروگرام کا اجراء یونیورسٹی کے قیام کے مترادف ہے لہٰذا غریب ، نادار اور ذہین طلباء کو چاہئے کہ وہ اس سٹڈی پروگرام سے زیادہ سے زیادہ مستفید ہوں جس کا شیڈول مشتہر کیا جائے گا۔
اس ضمن میں پروفیسر ڈاکٹر کلیم اللہ زاہد لانگو ڈائریکٹر کالجز نے کہا کہ موجودہ حکومت بالخصوص وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اللہ خان زہری کی ذاتی کاوشوں اور ویژن کی بدولت چار سالہ بی ایس پروگرام کے توسط سے بلوچستان کے مختلف اضلاع میں یونیورسٹیوں کے قیام کا عمل ممکن ہوا۔