|

وقتِ اشاعت :   August 4 – 2017

اسلام آباد: عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید نے قومی اسمبلی میں مسلم لیگ (ن) کے کارکنوں کی جانب سے بدسلوکی پر تحریک استحقاق جمع کرادی ہے جب کہ اپوزیشن جماعتوں نے واقعے کے خلاف ایوان کا واک آؤٹ کردیا۔

قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران شیخ رشید نے اپنے ساتھ ہونے والی بد سلوکی پر تحریک استحقاق پیش کرتے ہوئے کہا کہ عزت کیلئے سیاست کرنے والوں کو برداشت کرنا ہوگا، 59 رکنی کابینہ کی فرائیڈے مارکیٹ اس نظام کو نہیں بچا سکتی،

اسمبلی میں انٹری پاس کے بغیر لوگ آئے، حالانکہ اس طرح لوگوں کی اسمبلی میں داخلے پر ممانعت ہے، ان لوگوں کو کس نےاسمبلی آنے کی اجازت دی تھی ،اسمبلی کے باہر بھی اجرتی قاتل موجود تھے جنہوں نے دو دو تین تین قتل کیے ہوئے تھے۔

شیخ رشید نے اسمبلی کے باہر اپنے ساتھ ہونے والی بدسلوکی کی تحقیقات کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ جو کارروائیاں حکومت کررہی ہے اسمبلی اس سے محفوظ نہیں، میری گردن اڑانے کی بات کی گئی،پندرہ سو ریال ماہانہ لینے والا میری گردن کاٹے گا، میں اچھا ہوں یا برا اسمبلی کا حصہ ہوں،  

میرے مرنے سے حکومت کو فائدہ نہیں نقصان ہوگا، اگر میں مارا گیا تو اسمبلی کو لے ڈوبوں گا، ان لوگوں نے مجھ پر حملہ کیا اور مجھے دھکے دینے کی کوشش کی۔ واقعے پر ان کا استحقاق مجروح ہوا ہے اس لیے اس واقعے کی تحقیقات کی جائے۔

پیپلز پارٹی کے سید نوید قمر نے کہا کہ وزیر اعظم کے انتخاب کے بعد اسمبلی میں ہنگامہ کیا گیا، شیخ رشید کے ساتھ اسمبلی کے باہر نامناسب سلوک کیا گیا، ہم یہاں جو بات کریں باہر غنڈہ گردی کی جاتی ہے، ارکان قومی اسمبلی کا استحقاق کہاں گیا۔ شیخ رشید کے ساتھ بدسلوکی کے واقعہ کی تحقیقات کی جائیں۔

تحریک انصاف کے ڈپٹی پارلیمانی لیڈر شاہ محمود قریشی نے کہا کہ شیخ رشید کا استحقاق مجروح ہوا ہے، اگر پاسز کے بغیر لوگوں کو داخلے کی اجازت دی جائے گی تو بڑا سانحہ ہوسکتا ہے، بغیر پاس کے کارکنان کیوں آئے۔

شیخ رشید کی جانب سے تحقیقات کرانے کا مطالبہ معقول ہے،ان کی تحریک استحقاق منظور اور اس افسوسناک واقعے تحقیقات کی جائے۔

عوامی نیشنل پارٹی کے غلام احمد بلور نے کہا کہ شیخ رشید جیسے سینئر رکن کے ساتھ نارواسلوک کی مذمت کرتے ہیں، ان پر حملے کی تحقیقات کرائی جائے،جمشید دستی نے کہا شیخ رشید اور ہم اکٹھے یہاں سے باہر گئے، شیخ رشید اور مجھے خصوصی طور پر ٹارگٹ کیا گیا،

ہم نے دھکے کھائے لیکن کسی کو شیخ رشید کے قریب نہیں آنے دیا، بعد ازاں اپوزیشن جماعتوں پیپلز پارٹی، پی ٹی آئی، جماعت اسلامی اور ایم کیوایم نے اسمبلی کے اجلاس کا واک آؤٹ کردیا۔

دوسری جانب شیخ رشید نے سوشل میڈیا پر اپنے وڈیو بیان میں کہا ہے کہ شاہد خاقان عباسی نے مال پانی کی وزارتیں اپنے پاس ر کھی ہیں، پلاننگ کمیشن کا محکمہ اپنے پاس رکھنا کرپشن کی بنیاد ہے، انہوں نے پہلے ہی کہا تها کہ شہباز شریف این اے 120 سے الیکشن نہیں لڑیں گے۔

نواز شریف سمجهتے ہیں کہ شاہی خاندان کے علاوہ کوئی ملک نہیں چلا سکتا، یہ اپنی سیاسی موت کو دعوت دے رہے ہیں.  یہ اپنی موت کو خود دعوت دے رہے ہیں. یہ نہیں ہوں گے اور نہیں رہیں گے۔