|

وقتِ اشاعت :   August 20 – 2017

ایران کے صدر حسن روحانی نے کہا ہے کہ ان کی حکومت کی خارجہ پالیسی کی اولین ترجیح جوہری معاہدے کو بچانا ہے جسے امریکہ ختم کرنا چاہتا ہے۔

فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق صدر روحانی نے کہا کہ اس وقت ایرانی وزیرخارجہ کے پاس سب سے اہم کام مشترکہ جامع طریقہ کار یا جے سی پی او اے کی پشت پر کھڑے ہونا ہے تا کہ امریکہ اور دیگر دشمن کامیاب نہ ہو سکیں۔

امریکہ سمیت عالمی طاقتوں اور ایران کے درمیان 2015 میں ہونے والے جوہری معاہدے کے تحت یہ طے پایا تھا کہ ایران اپنا جوہری پروگرام پرامن مقاصد تک محدود رکھے گا جس کے جواب میں ایران پر اقتصادی پابندیاں بتدریج ہٹا لی جائیں گی۔

جے سی پی او اے اس معاہدے کا تکنیکی نام ہے۔

صدر روحانی نے پارلیمنٹ میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جوہری معاہدے کے لیے کھڑے ہونے کا مطلب ایران کے دشمنوں کے سامنے کھڑا ہونا ہے۔

گزشتہ ہفتے صدر روحانی نے اشارتاً کہا تھا کہ اگر امریکہ نے پابندیوں کا سلسلہ جاری رکھا تو ایران بھی معاہدے کی پاسداری نہیں کرے گا۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی صدارتی مہم کے دوران کئی مرتبہ کہا تھا کہ وہ صدر بننے کے بعد ایران کے ساتھ جوہری معاہدے کو ختم کر دیں گے۔ ایران کی جانب سے میزائلوں کے حالیہ تجربات کے بعد امریکہ نے ایران پر نئی اقتصادی پابندیاں عائد کر دی تھیں۔ دونوں جانب سے معاہدے کی خلاف ورزی کے الزامات لگائے جاتے رہے ہیں۔

لیکن صدر روحانی نے اس بات پر زور دیا ہے کہ ایران کی ترجیح یہی ہے کہ جوہری معاہدہ قائم رہے اور ملکی معیشت کی بحالی اور روزگار کے مواقع پیدا کرنے میں مدد ملے۔

صدر روحانی نے اپنی کابینہ کے لیے جن سترہ افراد کے نام پارلیمنٹ میں پیش کیے ان میں سے سولہ کی منظوری دے دی گئی۔

جوہری معاہدے کے مزاکرات میں اہم کردار ادا کرنے والے ایران کے وزیرِخارجہ جواد ظریف کو دوبارہ وزیر خارجہ مقرر کیا گیا ہے۔

صدر روحانی ایک اصلاح پسند رہنما ہیں جو اس سال مئی میں دوسری مرتبہ صدر منتخب ہوئے ہیں۔ انہوں نے کئی مرتبہ اپنے اس عزم کو دھرایا ہے کہ وہ عالمی سطح پر ایران کی تنہائی کو دور کرنے کی کوشش کریں گے اور ایران میں شہری آزادیوں کی صورتحال میں بہتری لائیں گے۔