|

وقتِ اشاعت :   August 25 – 2017

پشین : سابق سنیٹر نوابزادہ میر حاجی لشکری خان رئیسانی نے کہا کہ صوبائی حکومت کی کارکردگی سے نہ تو مطمئن اور نہ ہی خوش ہوں انسان مطمئن تب ہو تا ہے جب کام سو فیصد کے قریب صحیح سمت میں ہوپارہے ہو جبکہ خوشی اس وقت ہوتی ہے ۔

جب کوئی کام ففٹی ففٹی ہو رہا ہو صوبے میں قتل و غارت گری ٹارگٹ کلنگ کے واقعات شدت اختیار کررہی ہے وکلاء کا قتل عام ہوا قاتلوں کی عدم گرفتاری صوبائی حکومت کی بے بسی کا منہ بولتا ثبوت ہے مستونگ میں مولانا عبدالغفور حیدی کے قافلے پرحملہ ہوا جس میں بے گناہ 28افراد شہید اور 40کے قریب لوگ زخمی ہوئے اب ایسی صورتحال میں حکومت کی بے بسی پر توصرف اظہار تعزیت ہی کرسکتے ہیں ۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے نیشنل پریس کلب پشین کے سینئر صحافی محب ترین سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کیا انہوں نے کہا کہ موجودہ صوبائی حکومت عوام کی طاقت سے نہیں بلکہ مری میں ایک ایجنڈے کے تحت اقتدار میں آئی اور یہ حکومت عوام کو جوابدے نہیں ہے ۔

صوبے کے عوام باشعور ہے وہ جانتے ہیں صوبے میں کوئی ترقیاتی کام نہیں ہوا خوشحال بلوچستان کے نعروں سے عوام کو بے وقوف نہیں بنایا جاسکتا ہماری دور حکومت میں کوئٹہ ژوب سڑک کو ایشین بنک کی فنڈنگ سے تعمیر کیا گیا ۔

سی پیک منصوبے میں صوبے کو انکا حق نہیں دیا جارہا اور منصوبے سے بلوچستان کے عوام مطمئن بھی نہیں ہے انہوں نے کہا کہ ملک میں پچھلے ستر سالوں سے مختلف الزامات سازشوں اور بہانوں سے ہماری حکومت کو کمزور کرنے کی کوششیں کی گئی ۔

ان طریقوں سے حاصل کچھ نہیں ہوتا متعدد وزراء اعظم کو کرسی سے ہٹایا گیا یہ کہہ کر مستقبل میں ملک میں خوشحالی آئیگی لیکن بدقسمتی سے کرپشن اور بدامنی کی بگڑتی ہوئی صورتحال نے لوگوں کے مسائل میں مزید اضافہ کردیا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ ممکن نہیں کہ 2018ء کا الیکشن صوبے میں آزادانہ اور شفاف ہو جب تک جمہوری عمل اور سیاست میں مداخلت بند نہیں ہوگی تب تک آزادانہ الیکشن کا تصور ممکن نہیں صوبائی حکومت کی بلند وبانگ دعوؤں اور نعروں کو عوام مسترد کرچکی ہے ۔

موجودہ حکومت میں سالانہ ایک سو ارب روپے کولپس ہورہے ہیں ہماری دور حکومت نے صوبے کو کنگال ہونے سے بچاکر اٹھارویں ترمیم جس میں صوبوں کو اختیارات ملا،بلوچستان پیکیج میں ہزاروں نوجوانوں کو روزگار، سڑکیں اور فلائی اوورزوغیرہ دیئے جنکا سہرا صرف اور صرف ہماری دور حکومت کو جاتا ہے انہوں نے کہا کہ ہم سیاسی لوگ ہے پرامن سیاسی جدوجہد کے ذریعے لوگوں کے مسائل حل کرنیکی کوشش کررہے ہیں چند لوگ اقتدار میں چاپلوسی کی سیاست کررہے ہیں ۔

ہماری سیاست کا مقصد صرف اور صرف صوبے کی خدمت کرنا ہے میری کوشش رہی ہے سیاست کو عبادت سمجھ کر علاقے کی خدمت کروں اس وقت پاکستان میں وفاقی سیاست ایک حد تک ختم ہوچکی ہے جسکی اہم وجہ ہر پارٹی کو ایک صوبہ دینا ہے میں سمجھتا ہوں ۔

صوبہ بلوچستان جہاں پشتون اور بلوچ بستے ہیں ایک آواز بن کر صوبے کودرپیش مسائل اور بحران سے نجات دلانے میں کردار ادا کریں پاکستان خصوصاً بلوچستان تقسیم در تقسیم کا شکار ہے میں یہ نہیں چاہتا کہ مزید سیاسی جماعت بناکر اپنی ذات اور شناخت کیلئے عوام کو تقسیم کروں کافی پارٹیاں رابطے میں ہے ساتھیوں کی باہمی مشاورت کے بعد اور جلد ہی حتمی فیصلہ کرونگا ۔