کوئٹہ: ادارہ شماریات نے2017ء کی مردم شماری کے ضلع وار نتائج جاری کردیئے۔ کوئٹہ کی آبادی انیس سالوں میں 7لاکھ 73ہزار سے بڑھ کر 22لاکھ75ہزار ہوگئی ہے۔کوئٹہ 10لاکھ کی شہری آبادی کے ساتھ ملک کا دسواں بڑا شہر بن گیا ہے۔
کیچ 9لاکھ9ہزار آبادی کیساتھ بلوچستان کا دوسرا ، خضدار8لاکھ آبادی کیساتھ تیسرا،قلعہ عبداللہ7لاکھ57ہزارآبادی کیساتھ چوتھا، پشین 7لاکھ36ہزار نفوس کے ساتھ آبادی کے لحاظ سے بلوچستان کا پانچواں بڑا شہر بن گیا۔ صوبائی دار الحکومت کی آبادی میں اضافے کی سالانہ شرح صوبے میں سب سے زیادہ 5.83فیصد جبکہ کیچ میں4.23فیصدسالانہ ریکارڈ کی گئی۔
آواران کی آبادی میں اضافے کی شرح سب سے کم 0.15فیصد سالانہ رہی۔ ہرنائی97ہزار آبادی کے ساتھ صوبے کا آبادی کے لحاظ سے سب سے چھوٹاضلع قرار پایا۔ کوئٹہ، چاغی، قلعہ عبداللہ اور نوشکی پر مشتمل کوئٹہ ڈویژن 41لاکھ افراد کے ساتھ آبادی کے لحاظ سے بلوچستان کا سب سے بڑا جبکہ سبی ڈویژن 10لاکھ38ہزار افرادکے ساتھ آبادی کے لحاظ سے سب سے چھوٹا ڈویژن بن گیا ہے۔
قلات ڈویژن 25 لاکھ 9ہزارافرادکیساتھ دوسرے ، نصیرآباد ڈویژن 15لاکھ91ہزار کے ساتھ تیسرے ،ژوب ڈویژن 15لاکھ42ہزارچوتھے اوراورمکران ڈویژن 14 لاکھ89 ہزار آبادی کے ساتھ پانچویں نمبر پر آگیا ہے۔
ادارہ شماریات پاکستان کی جانب سے رواں سال 15مارچ سے25مئی تک ہونیوالی ملک کی چھٹی مردم شماری کے نتائج کے مطابق بلوچستان کی کل ایک کروڑ23لاکھ44ہزار408 نفوس پر مشتمل ہے جس میں مردوں کی تعداد64لاکھ83ہزار653جبکہ خواتین کی تعداد58لاکھ60ہزار646 ہے۔
اس طرح صوبے میں ہر 100خواتین کے مقابلے میں مردوں کا تناسب110.63 رہا۔صوبے میں کچے پکے مکانات کی تعداد 17لاکھ75ہزار937ہے ۔ دیہی علاقوں میں 13لاکھ1ہزار212جبکہ شہری علاقوں میں4لاکھ74ہزار725مکانات موجود ہیں۔صوبے میں 1998سے2017تک آبادی میں سالانہ اضافے کی شرح3.37فیصد ریکارڈ کی گئی۔ 1998ء میں صوبے کی مجموعی آبادی65لاکھ65ہزار885تھی۔ بلوچستان بھر میں خواجہ سراؤں کی تعداد109معلوم ہوئی ہے۔
نئی مردم شماری کے مطابق بلوچستان کے دیہی علاقوں کی آبادی 89لاکھ43ہزار532جبکہ شہری علاقوں کی آبادی34لاکھ876ہوگئی ہے۔کوئٹہ ڈویژن آبادی کے لحاظ سے بلوچستان کا سب سے بڑا ڈویژن ہے۔ یہاں کی آبادی41لاکھ74ہزار562افراد پر مشتمل ہے۔ ان میں28لاکھ18ہزار افراد دیہی جبکہ13لاکھ56ہزار افراد شہری علاقوں میں رہائش پذیر ہیں۔ گزشتہ مردم شماری میں کوئٹہ ڈویژن کی آبادی17لاکھ 13ہزار تھی اس طرح اس ڈویژن میں آبادی میں اضافے کا سالانہ شرح4.79فیصد ریکارڈ کیا گیا۔
یہاں خواتین کی تعداد19لاکھ92ہزار جبکہ مردوں کی آبادی 21لاکھ81ہزار ہے۔ ڈویژن میں کل5لاکھ55ہزار 744مکانات موجود ہیں۔مردم شماری کے مطابق صوبائی دار الحکومت کوئٹہ آبادی کے لحاظ سے بدستور صوبے کا سب سے بڑاضلع ہے۔ یہاں کی کل آبادی22لاکھ75ہزار699 ہوگئی ہے جس میں11لاکھ93ہزار913مرد جبکہ10لاکھ81ہزار755خواتین شامل ہیں۔ گزشتہ مردم شماری میں ضلع کوئٹہ کی آبادی7لاکھ73ہزار936افراد پر مشتمل تھی۔
اس طرح یہاں آبادی میں سالانہ اضافے کی شرح5.83ریکارڈ کی گئی۔کوئٹہ میں کل2لاکھ76ہزار 711کچے پکے مکانات موجود ہیں جن میں 1لاکھ48ہزار304دیہی علاقوں جبکہ 1لاکھ28ہزار618مکانات شہری علاقوں میں ہیں۔کوئٹہ کے دیہی علاقوں کی آبادی12لاکھ74ہزار494جبکہ شہری علاقوں کی آبادی10لاکھ1ہزار205افراد پر مشتمل ہے۔
کوئٹہ میں خواتین و مرد کا تناسب110.37فیصد رہا۔صوبائی دار الحکومت میں خواجہ سراؤں کی تعداد31ہے جن میں پانچ دیہی اور26شہری علاقوں میں رہائش پذیر ہیں۔مردم شماری کے نتائج کے مطابق قلعہ عبداللہ آبادی کے لحاظ سے کوئٹہ،کیچ اور خضدار کے بعد بلوچستان کا چوتھابڑا ضلع ہے۔ یہاں کی کل آبادی 7لاکھ57ہزار578ہے جو گزشتہ مردم شماری میں 3لاکھ60ہزار تھی۔ ضلع میں آبادی میں اضافے کی شرح3.97رہی۔قلعہ عبداللہ میں مرد و خواتین کا تناسب110.45ریکارڈ کیاگیا۔
ضلع کی شہری آبادی1لاکھ49ہزار جبکہ دیہی آبادی6لاکھ8ہزار نفوس پر مشتمل ہے۔ پشین بلوچستان کا پانچواں بڑا شہر بن گیا ہے اس کی آبادی 7لاکھ36ہزار 481نفوس پر مشتمل ہے۔1998ء کی مردم شماری میں پشین کی آبادی3لاکھ76ہزار تھی۔ اس طرح اضافے کی شرح3.58فیصد رہی۔پشین کے شہری علاقوں کی آبادی1لاکھ43ہزارجبکہ دیہی آبادی5لاکھ93ہزار نفوس پر مشتمل ہیں۔
چاغی کی آبادی2لاکھ26ہزار ہوگئی ہے جو گزشتہ مردم شماری میں صرف ایک لاکھ45ہزار تھی۔سالانہ اضافے کی شرح4.13فیصد رہی۔چاغی کے شہری علاقوں کی آبادی16ہزار ، دیہی علاقوں کی2لاکھ9ہزار ہے۔ نوشکی کی آبادی98لاکھ سے بڑھ کر1لاکھ78ہزار786ہوگئی ہے۔اس طرح اضافے کی شرح3.21فیصد سالانہ رہی۔
ضلع کے شہری علاقوں کی آبادی46ہزار جبکہ دیہی علاقوں کی 1لاکھ32ہزار ہے۔مردم شماری کے مطابق گوادر، کیچ اور پنجگور اضلاع پر مشتمل مکران ڈویژن میں مجموعی طور پر2لاکھ20ہزار 953گھروں میں14لاکھ89ہزار15افراد رہائش پذیر ہیں۔ یہاں آبادی میں سالانہ اضافے کی شرح3.10فیصد رہی۔
گزشتہ مردم شماری میں یہاں کی آبادی 8لاکھ32ہزار753تھی۔ یہاں مرد و خواتین کا تناسب117.04ہے۔ ڈویژن میں مردوں کی تعداد 8لاکھ29ہزار جبکہ خواتین کی تعداد6لاکھ85ہزار ہے۔یہاں پر کل 2لاکھ 20ہزار953مکانات ہیں۔
مکران کی دیہی آبادی9لاکھ44ہزار جبکہ شہری آبادی 5لاکھ44ہزار معلوم ہوئی ہے۔مکران ڈویژن کے ضلع گوادر کی آبادی1لاکھ85ہزار سے بڑھ کر2لاکھ63ہزار 514ہوگئی ہے۔ آبادی میں اضافے کی شرح 1.86فیصد سالانہ ریکارڈ کی گئی۔ گوادر کی شہری ایک لاکھ61ہزارجبکہ دیہی آبادی ایک لاکھ ہے۔
کیچ(تربت) بلوچستان کا دوسرا بڑا ضلع ہے ۔ یہاں کی آبادی 4لاکھ13ہزار204سے بڑھ کر 9لاکھ9ہزار116ہوگئی ہے۔ یہاں آبادی میں اضافے کی سالانہ شرح 4.23فیصد رہی۔کیچ کی شہری علاقوں کی آبادی 3لاکھ2ہزار جبکہ دیہی علاقوں کی آبادی6لاکھ6ہزار معلوم ہوئی ہے۔یہاں خواتین اور مردوں میں آبادی کا تناسب سب سے زیادہ119.24فیصد رہا۔کیچ میں مکانات کی تعداد1لاکھ38ہزار403ہے۔
پنجگور کی آبادی 1.6کی سالانہ شرح کے ساتھ 3لاکھ16ہزار385ریکارڈ کی گئی۔ 1998ء کی مردم شماری میں ضلع کی آبادی2لاکھ34ہزارتھی۔ آوران، قلات، خاران، خضدار، لسبیلہ، مستونگ اور واشک کے اضلاع پر مشتمل قلات ڈویژن کی آبادی 25لاکھ9ہزار230ہے جبکہ1998ء میں یہ تعداد14لاکھ43ہزار727تھی۔ اس طرح ڈویژن میں آبادی میں سالانہ اضافے کی شرح3.49ریکارڈ کی گئی۔
ڈویژن میں مردوں کی آبادی 13لاکھ6ہزار84جبکہ خواتین کی آبادی12لاکھ3ہزار137معلوم ہوئی ہے۔ قلات ڈویژن میں مجموعی طور پر3لاکھ31ہزار537کچے پکے مکانات ہیں۔ قلات ڈویژن کے ضلع آواران کی آبادی 1لاکھ21ہزار680نفوس پر مشتمل ہے ۔1998ء میں ضلع کی آبادی 1لاکھ18ہزار17 تھی ۔ اس طرح آواران میں آبادی میں اضافے کی شرح بلوچستان میں سب سے کم0.15فیصد رہی۔مردم شماری کے مطابق ضلع قلات کے 55ہزار497گھروں میں 4لاکھ12ہزار232افراد رہائش پذیر ہیں۔
گزشتہ مردم شماری میں یہاں کی آبادی2لاکھ37ہز834تھی ۔قلات میں آبادی میں سالانہ اضافے کی شرح2.93فیصد رہی۔ جنس کے لحاظ سے تناسب105.56ریکارڈ کیاگیا۔ یعنی ضلع میں ہر 100خواتین کے مقابلے میں105مرد ہیں۔قلات کی شہری آبادی72ہزار جبکہ دیہی آبادی3لاکھ97ہزار ہے۔
خاران کی آبادی میں2.54فیصد کی شرح سے اضافہ ہوا ۔1998ء کے96ہزار900افراد کے مقابلے میں اب ضلع کی آبادی بڑھ کر1لاکھ56ہزار 152ہوگئی ہے۔ یہاں مردوں اور خواتین کا تناسب107.24معلوم ہوا ہے۔خضدار کی آبادی میں3.49فیصد کی شرح سے اضافہ ہوا۔ ضلع کی آبادی4لاکھ17ہزار سے بڑھ کر 8لاکھ2 ہزار207 ہوگئی ہے۔
اس طرح خضدار کوئٹہ اور کیچ کے بعد صوبے کا تیسرا بڑا ضلع قرار پایا۔ خضدار کے شہری علاقوں کی آبادی 2لاکھ77ہزار جبکہ دیہی علاقوں کی آبادی5لاکھ24ہزار معلوم ہوئی ہے۔ضلع میں مردوں کی آبادی4لاکھ21ہزار جبکہ خواتین کی آبادی3لاکھ80ہزار ہے۔ لسبیلہ کی آبادی5لاکھ74ہزار292نفوس پر مشتمل ہے۔
شہری علاقوں کی آبادی2لاکھ79ہزارجبکہ دیہی علاقوں کی آبادی2لاکھ95ہزار ہے۔ گزشتہ مردم شماری میں لسبیلہ کی آبادی صرف 3لاکھ12ہزار تھی اس طرح آبادی میں سالانہ اضافے کی شرح3.24فیصد ریکارڈ کی گئی۔ضلع میں مردوں کی آبادی2لاکھ99ہزار جبکہ خواتین کی آبادی2لاکھ74ہزار ہے۔
مستونگ کی آبادی 2لاکھ66ہزار461ہے جن میں سے ایک لاکھ37ہزار مرد جبکہ ایک لاکھ28ہزار خواتین شامل ہیں۔ مستونگ کے شہری علاقوں میں35ہزار جبکہ دیہی علاقوں میں 2لاکھ31ہزارلوگ رہتے ہیں ۔
آبادی میں اضافے کی شرح 3.04فیصد رہی۔ واشک کی آبادی صرف ایک لاکھ76ہزار 206افراد پر مشتمل ہے ۔ یہاں شہری علاقوں کی آبادی صرف21ہزار جبکہ دیہی علاقوں کی آبادی ایک لاکھ58ہزار ہے۔ آبادی میں اضافے کی سالانہ شرح2.50فیصد رہی ۔
مردم شماری کے نتائج کے مطابق جعفرآباد، جھل مگسی، کچھی ،نصیرآباد اور صحبت پور پر مشتمل نصیرآباد ڈویژن کی آبادی 15لاکھ91ہزار144افراد پر مشتمل ہے۔ ان میں 3لاکھ97ہزار شہری علاقوں میں جبکہ 12لاکھ81ہزار افراد دیہی علاقوں میں رہائش پذیر ہیں۔
ڈویژن کی آبادی میں2.53فیصدسالانہ شرح کے ساتھ اضافہ ہوا ہے۔ یہاں پر کل مکانات کی تعداد2لاکھ31ہزار664ہے۔مرد و خواتین کا تناسب106.78یعنی ہر 100خواتین کے مقابلے میں مردوں کی تعداد106.78ہے ۔
ڈویژن کے ضلع جعفرآباد کی آبادی5لاکھ13ہزار813نفوس پر مشتمل ہے۔ ضلع کے1لاکھ58ہزار لوگ شہری ،3لاکھ55ہزار افراد دیہی علاقوں میں رہتے ہیں۔ آبادی میں اضافے کی سالانہ شرح3.02ریکارڈ کی گئی۔ جھل مگسی کی آبادی1لاکھ49ہزار 225ہے۔ شہری علاقوں کی آبادی صرف7ہزار825جبکہ دیہی علاقوں کی آبادی1لاکھ41ہزار400ہے۔
آبادی میں سالانہ اضافے کی شرح 1.62فیصد ریکارڈ کی گئی۔ ضلع کچھی(بولان) کی آبادی2لاکھ37ہزار30نفوس پر مشتمل ہے۔ ان میں34ہزار افرادشہری جبکہ2لاکھ افراد دیہی علاقوں میں رہتے ہیں۔ گزشتہ مردم شماری میں لاکھ کی آبادی1لاکھ99ہزار تھی۔ اس طرح آبادی میں اضافے کی شرح0.91فیصد رہی۔
ضلع نصیرآباد کی آبادی4لاکھ90ہزار538ہے، گزشتہ مردم شماری میں یہاں کی آبادی2لاکھ45ہزار984نفوس پر مشتمل تھی۔ اس طرح یہاں آبادی میں اضافے کی شرح3.69ریکارڈ کی گئی۔ضلع کے 96ہزار افراد شہری ،3لاکھ93ہزار افراد دیہی علاقوں میں رہائش پذیر ہیں۔
مرد وخواتین کا تناسب106.41رہا۔ صحبت پور کی آبادی 1.85فیصد تناسب سالانہ اضافے کے ساتھ 2لاکھ538ہوگئی ہے۔ ضلع کے بارہ ہزار لوگ شہری جبکہ ایک لاکھ87ہزار افراد دیہی علاقوں میں رہائش رکھتے ہیں۔
مرد و خواتین کا تناسب105ہے۔ڈیرہ بگٹی، ہرنائی، کوہلو، لہڑی اور سبی کے اضلاع پر سبی ڈویژن کی آبادی10لاکھ38ہزار افراد پر مشتمل ہے جن میں2لاکھ25ہزار شہری جبکہ8لاکھ12ہزار دیہی علاقوں میں رہائش پذیر ہے۔ ڈویژن میں آبادی میں اضافے کی سالانہ شرح2.65فیصد رہی۔
ڈویژن کے ضلع ڈیرہ بگٹی کی آبادی3لاکھ12ہزار603ہوگئی ہے جو پہلے ایک لاکھ81ہزار تھی۔ آبادی میں اضافے کی شرح2.90فیصد رہی۔ شہری علاقوں کی آبادی99ہزارجبکہ شہری علاقوں کی آبادی2لاکھ13ہزار ریکارڈ کی گئی۔
ہرنائی کی آبادی76ہزار سے بڑھ کر97ہزار ہوگئی ہے۔ آبادی میں اضافے کی شرح1.24فیصد رہی۔ کوہلو کی آبادی 99ہزارسے بڑھ کر214ہزار ہوگئی ہے۔ یہاں پر آبادی میں اضافے کی سالانہ شرح4.09فیصد رہی۔ ضلع کی شہری آبادی17ہزار نفوس پر مشتمل ہے ۔لہڑی کی آبادی 88ہزارسے بڑھ کر1لاکھ18ہزار ہوگئی ہے۔ آبادی میں اضافے کی شرح1.52فیصد رہی۔ سبی کی آبادی ایک لاکھ3ہزار سے بڑھ کر1لاکھ35ہزار ہوگئی ہے۔ یہاں پر مرد و خواتین کا تناسب112ہے۔
آبادی میں اضافے کی سالانہ شرح1.41فیصد ریکارڈ کی گئی۔زیارت کی آبادی 1لاکھ60ہزار نفوس پر مشتمل ہے ۔ یہاں کی آبادی1998ء میں80ہزار افراد پر مشتمل ہے۔ اس طرح آبادی میں اضافے کی شرح3.67فیصد ہے۔زیارت کی شہری آبادی بلوچستان میں سب سے کم صرف3ہزار406ہے۔
ضلع کی باقی ایک لاکھ57ہزار کی آبادی دیہی علاقوں میں رہتی ہے۔ بارکھان، قلعہ سیف اللہ، لورالائی، موسیٰ خیل، شیرانی اور ژوب کے اضلاع پر ژوب ڈویژن کی آبادی9لاکھ56ہزار443سے 15لاکھ54ہزار 447ہوگئی ہے۔
آبادی میں اضافے کی شرح2.54ریکارڈ کی گئی۔ ڈویژن کی شہری آبادی دو لاکھ جبکہ دیہی آبادی تیرہ لاکھ 42ہزار نفوس پر مشتمل ہے۔ضلع میں مردوں کی آبادی8لاکھ28ہزار جبکہ خواتین کی آبادی7لاکھ14ہزار ہے۔ ژوب ڈویژن کے ضلع بارکھان کی آبادی 1لاکھ3ہزار سے بڑھ کر ایک لاکھ71ہزار 556ہوگئی ہے۔آبادی میں اضافے کی شرح2.69فیصد رہی۔
ضلع 12ہزارافراد شہری جبکہ1لاکھ 59ہزار افراد دیہی علاقوں میں رہائش پذیر ہیں۔قلعہ سیف اللہ کی آبادی1لاکھ93ہزار سے بڑھ کر3لاکھ42ہزار814ہوگئی ہے۔ سالانہ اضافے کی شرح3.05فیصد رہی۔ قلعہ سیف اللہ کی شہری آبادی62ہزار ، دیہی آبادی2لاکھ80ہزار افراد پر مشتمل ہے۔
مرد خواتین کا تناسب113ہے۔نئی مردم شماری کے مطابق لورالائی کی آبادی3لاکھ97ہزار 400ہوگئی ہے۔ انیس سال قبل آبادی 2لاکھ 50ہزار تھی۔ آبادی میں اضافے کی شرح4.26فیصد سالانہ رہی۔ ضلع کی شہری آبادی64ہزار ، دیہی آبادی تین لاکھ32ہزار نفوس پر مشتمل ہے۔ مرد خواتین کا تناسب114ہے۔ موسیٰ خیل کی آبادی1لاکھ34ہزار سے بڑھ کر1لاکھ67ہزار ہوگئی ہے۔ یہاں پر مرد و خواتین کا تناسب 117ہے۔ شہری علاقوں میں رہائش پذیر افراد کی تعداد14ہزار،دیہی آبادی میں رہنے والوں کی تعدادایک لاکھ 52ہزار ہے۔
ضلع شیرانی کی آبادی81ہزار سے بڑھ کر1لاکھ53ہزار ہوگئی ہے۔ یہاں پر آبادی میں اضافے کی شرح3.35فیصد سالانہ رہی۔ شیرانی میں خواتین کی تعداد68ہزار جبکہ مردوں کی تعداد84ہزار ہے۔ اس طرح مرد خواتین کا تناسب کا سب سے زیادہ شیرانی میں124رہا۔ یعنی ضلع میں ہر100خواتین کے مقابلے میں124مرد رہتے ہیں۔ضلع ژوب کی آبادی میں سالانہ2.52فیصد شرح کے ساتھ اضافہ ہوا ہے۔ 1لاکھ93ہزار سے آبادی بڑھ کر3لاکھ10ہزار544ہوگئی ہے۔
شہری آبادی 46ہزار، دیہی آبادی2لاکھ64ہزار افراد پر مشتمل ہے مردم شماری 2017:قلات ڈویڑن کی آبادی 25لاکھ نو ہزار 230ہوگئی ، ضلع خضدارکی آبادی پورے ڈویڑن میں 802207نفوس کے ساتھ سر فہرست ہے ،ضلع آواران کی آبادی میں بہت قلیل یعنی صرف 3507نفوس کا اضافہ ہواہے تفصیلات کے مطابق سال 2017کی مردم شماری کا اعلان کردیا گیا ہے۔
اعداد و شمار کے مطابق قلات ڈویڑن جو کہ اس وقت 7اضلاع پر مشتمل تھا ، مردم شماری کے بعد ایک اور ضلع سکند رشہید کا اضافہ کردیا گیا تھا مردم شماری کے دوران سوراب قلات میں شامل تھا،قلات ڈویڑن کے سات اضلاع کی آبادی 14لاکھ 43ہزار 7سو27 نفوس سے بڑھ کر 25لاکھ 9ہزار 230ہوگئی ہے۔ پور ڈویڑن میں 10لاکھ 65ہزار 603نفوس کا اضافہ ہواہے۔ پورے ڈویڑن میں ضلع خضدارآبادی بڑھنے کے لحاظ سے سر فہرست ہے جس کی آبادی8لاکھ 2ہزار2سو7 نفوس پر مشتمل ہے۔
قبل ازیں 1998کے مردم شماری میں ضلع خضدار کی آبادی 4لاکھ 17ہزار 4سو66تھی۔ضلع خضدار کی آبادی میں 3لاکھ 84ہزار 7سو 41نفوس کا اضافہ ہواہے۔ آواران کی آبادی ایک لاکھ 21ہزار680،قلات کی آبادی 4لاکھ 12ہزار 2سو32،لسبیلہ کی آبادی5لاکھ 74ہزار2سو92،مستونگ کی آبادی 2لاکھ 66ہزار4سو61،ضلع واشک کی آبادی ایک لاکھ 76ہزار2سو6،ضلع خاران کی آبادی ایک لاکھ 56ہزارایک سو 52ہوگئی ہے۔
قلات ڈویڑن کے اضلاع میں سب سے کم آبادی والاضلع آواران رہاہے کہ سال2017کی مردم شماری میں ضلع آواران کی آبادی میں صرف 3ہزار 5سو 7نفوس کا اضافہ ہواہے۔