|

وقتِ اشاعت :   September 1 – 2017

پاکستان میں چین کے قائم مقام سفیر لی جیان زاؤ نے وزیراعلیٰ پنجاب کے خلاف کرپشن الزامات کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ ‘جعلی’ چینی کمپنی کے ذریعے ملتان میٹرو بس پروجیکٹ میں شہباز شریف کے رشوت لینے کے حوالے سے رپورٹس غلط ہیں۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں قائم مقام چینی سفیر لی جیان زاؤ کا کہنا تھا کہ چینی کمپنی ‘یابیٹ’ پاکستان میں آپریٹ نہیں کر رہی اور اس نے حکومت کو دھوکا دینے لیے جعلی خطوط پیش کیے’۔

ان کا کہنا تھا کہ چینی حکومت مذکورہ کمپنی کے خلاف ایکشن لے چکی ہے۔

واضح رہے کہ رواں ہفتے منگل (29 اگست کو) نجی چینل اے آر وائی نیوز کے رپورٹر حمزہ حبیب فاروق نے الزام عائد کیا تھا کہ چائینیز ریگولیٹری اتھارٹی نے ایک رپورٹ جاری کی ہے جس کے مطابق ملتان میٹرو بس پروجیکٹ کے سلسلے میں چینی کمپنی ‘یابیٹ’ کے ذریعے وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے ایک کروڑ روپے رشوت حاصل کی۔

حمزہ فاروق نے رپورٹ کیا تھا کہ چینی ریگولیٹر کے مطابق ‘یابیٹ’ کی آمدنی میں بے قاعدگیاں پائی گئی ہیں، جس کے پاکستان میں کیپٹل انجینئرنگ اینڈ کنسٹرکشن کمپنی کے ساتھ کاروباری روابط ہیں۔

رپورٹ کے مطابق مزید تحقیقات پر چینی بورڈ پر یہ ‘انکشاف’ ہوا کہ مذکورہ پاکستانی کمپنی کا تعلق شہباز شریف سے ہے۔

تاہم وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے بدھ (30 اگست کو) ایک پریس کانفرنس کے دوران ان الزامات کی تردید کرتے ہوئے کہا تھا کہ ‘1997 سے لے کر آج تک تین ادوار میں اگر میری ذات کے خلاف سرکاری ذمہ داریاں نبھاتے ہوئے ایک دھیلے کی کرپشن بھی ثابت ہوجائے تو قوم کا ہاتھ اور میرا گریبان ہوگا’۔

دوسری جانب پنجاب حکومت کے ترجمان ملک احمد خان نے گذشتہ روز ایک پریس کانفرنس کے دوران کہا تھا کہ پنجاب حکومت نے ملتان میٹرو بس منصوبے میں ہونے والی ’کرپشن‘ میں مبینہ طور پر ملوث چینی کمپنی ‘یابیٹ’ کے معاملات میں چائنیز سیکیورٹیز ریگولیٹری کمیشن (سی ایس آر سی) کی تحقیقات میں شامل ہونے کا فیصلہ کرلیا ہے۔

ملک احمد خان کا کہنا تھا، ’3 کنٹریکٹرز ملتان بس منصوبے کا حصہ ہیں جن میں سے کسی کا ‘یابیٹ’ کمپنی سے رابطہ نہیں، ہم اس حوالے سے سی ایس آر سی کی تحقیقات کا حصہ بننے کے لیے تیار ہیں اور چاہتے ہیں کہ سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان (ایس ای سی پی) تحقیق کرے کہ وزیراعلیٰ شہباز شریف کے خلاف منفی پروپیگنڈا مہم شروع کرنے والے نجی ٹیلی ویژن کے اینکر تک جعلی دستاویزات کس نے لیک کی ‘۔

ساتھ ہی انہوں نے بتایا کہ پنجاب حکومت مذکورہ اینکر اور نجی ٹی وی چینل کو بے بنیاد خبر نشر کرنے پر قانونی نوٹس جاری کرچکی ہے اور ‘اگر مذکورہ اینکر اور نجی ٹی وی چینل آئندہ 24 گھنٹوں میں معافی نہیں مانگتے تو ہم عدالت میں جائیں گے‘۔