|

وقتِ اشاعت :   September 5 – 2017

اقوامِ متحدہ میں امریکی مندوب نے کہا ہے کہ شمالی کوریا کے سربراہ کم جونگ ان نے اپنے اقدامات سے دکھا دیا ہے کہ وہ ‘جنگ کی بھیک مانگ رہے ہیں۔’

انھوں نے کہا: ‘امریکہ کبھی بھی جنگ نہیں چاہتا۔ تاہم ہمارے ملک کا صبر لامحدود نہیں ہے۔’

نکی ہیلی سلامتی کونسل پر زور دیا کہ وہ شمالی کوریا کے حالیہ ایٹمی تجربے کے خلاف ‘سخت ترین قدم اٹھائے۔’

ہیلی نے نیویارک میں کونسل کے ہنگامی اجلاس میں کہا: ‘اس سے پہلے کہ بہت دیر ہو جائے، تمام سفارتی ذرائع استعمال کرنے کا وقت آ گیا ہے۔’

نکی ہیلی نے کہا کہ صرف سخت ترین پابندیاں ہی اس مسئلے کو سفارتی طور پر حل کروا سکتی ہیں۔

امریکہ اس ضمن میں ایک مسودہ پیش کرے گا جس پر اگلے سوموار کو ووٹنگ ہو گی۔

جنوبی کوریا امریکہ کے ساتھ مذاکرات کے بعد اپنے میزائلوں پر وزن کی خود عائد کردہ پابندی ختم کرنے جا رہا ہے۔

جنوبی کوریا کے صدر مون جائے ان نے اپنے امریکی ہم منصب ڈونلڈ ٹرمپ سے فون پر بات کی ہے۔ فی الوقت جنوبی کوریا کے میزائلوں کا حتمی وزن 500 کلوگرام ہے۔

سوموار کو جنوبی کوریا نے فوجی مشقیں کیں جن میں شمالی کوریا کے ایٹمی تجربات کے مقام پر حملے کی مشق بھی شامل تھی۔

اطلاعات کے مطابق شمالی کوریا نئے میزائل لانچ کرنے کی تیاریاں کر رہا ہے۔ اس نے اتوار کو ایک زیرِ زمین ایٹمی تجربہ کیا تھا۔سلامتی کونسل

سوموار کے اجلاس میں اقوامِ متحدہ کے انڈر سیکریٹری جنرل جیفری فیلٹمین نے کہا کہ شمالی کوریا کے اقدامات عالمی سلامتی کے لیے خطرہ ہیں اور انھوں نے پیانگ یانگ پر زور دیا کہ وہ سلامتی کونسل کی قرارداوں پر عمل کرے۔

‘شمالی کوریا وہ واحد ملک ہے جو ایٹمی تجربات پر عائد پابندیاں توڑ رہا ہے۔’

اسی دوران امریکی صدر ٹرمپ نے کہا ہے کہ جو ملک بھی شمالی کوریا کے ساتھ تجارت کرے گا، امریکہ اس کے ساتھ ہر طرح کا کاروبار روکنے پر غور کر سکتا ہے۔

انھوں نے خبردار کیا: ‘جو ملک بھی شمالی کوریا کے ساتھ کاروبار کرے گا، امریکہ سمجھے گا کہ وہ ان کے اندھادھند اور خطرناک ایٹمی عزائم کی مدد کر رہا ہے۔’