|

وقتِ اشاعت :   September 15 – 2017

کوئٹہ: عوامی نیشنل پارٹی کے پارلیمانی لیڈر اور قائمہ کمیٹی برائے استحقاق کے چیئرمین انجینئر زمرک خان اچکزئی نے کہا ہے کہ مجید خان اچکزئی کیساتھ پیش آنیوالے واقعہ جو کچھ ہوا ہے غلط ہوا ہے اگر ان کو گرفتار کر نا تھا تو ان کو اطلاع دی جاتی ان کے گھر میں چھاپہ مار کر چادر اور چادرو دیواری کی تقدس پامالی کی گئی ہے۔

آئندہ اجلاس میں آئی جی پولیس، سی سی پی او کوئٹہ اور دیگر اعلیٰ حکام کو طلب کر کے ان سے وضاحت طلب کی جائے گی قائمہ کمیٹی برائے استحقاق کا اجلاس انجینئر زمرک خان کی صدارت میں ہوا اجلاس میں سابق وزیراعلیٰ ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ، پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے چیئرمین مجید خان اچکزئی، مشیر وزیراعلیٰ سردار رضا بڑیچ، رکن صوبائی اسمبلی سپوژمئی اچکزئی سمیت دیگر اعلیٰ حکام نے شرکت کی ۔

اجلاس میں پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے چیئرمین مجید خان اچکزئی نے اپنا بیان ریکارڈ کرا تے ہوئے کہا ہے کہ جب یہ واقعہ ہوا تو دو دن بعد میرے گھر پر ایف سی ، پولیس اور دیگر فورسز نے میر گھر پر چھاپہ مارا اور چادر و چاردیواری کے تقدس کو پامال کیا گیا اور میرے ساتھ مجرموں جیسا سلوک کیا گیا اور میرے خلاف وہ مقدمات بھی بنائے گئے جن کا ہمارے سے کوئی تعلق نہیں تھا 1992 اور2009 میں قتل اور اغواء کا مقدمہ بھی درج کیا گیا ۔

اگر 1992 کا کیس میرے اوپر تھا تو پر میں دو مرتبہ رکن صوبائی اسمبلی کیسا بنا صوبائی حکومت میری پارٹی سمیت مخلوط حکومت سب صورتحال آگاہ تھے اور سب کی یہی کوشش رہے کہ میرے خلاف کا رروائی ہو کیونکہ موجودہ حکومت اس لئے ذمہ دار ہے کہ میں کرپشن کے خلاف بولتا ہے اور ہمیں سچ بولنے کی سزا دی جا رہی ہے ۔

اگر دیگر ادارے صوبائی حکومت کی کنٹرول میں نہیں تو پولیس ہمارے ماتحت تھے ہم کسی کے پروا نہیں کر تے سچ بولنا ہماری پرورش میں ہے اور ہم کسی سے ڈرنے والے نہیں کیونکہ ماضی میں بھی تمام سیاسی جماعتوں کے قائدین پر بے بنیاد اور جھوٹے مقدمات قائم کئے گے تھے جس دن میرے گھر پر چھاپہ مارا گیا ۔

اس دن مجھے اور میرے بچوں کو قتل کرنے پروگرام تھا مگر ہم نے کوئی مزاحمت نہیں کی کیونکہ ہمیں پتہ تھا کہ جو لوگ میرے گھر پر آئے ہیں ان کا ارادہ کچھ اور ہے دنیا بھر میں ٹریفک حادثات ہو تے رہتے ہیں اورنے پہلے ہی دن واقعہ کی ذمہ داری قبول کی اور کہا گیا کہ جہاں بھی شریعت ، اسلامی روایات یا پشتون روایات کے مطابق جو بھی ہوتا ہے ہم اس کے لئے تیار ہے ۔

انہوں نے کہا ہے کہ ایڈووکیٹ جنرل اور پراسکیوٹر جنرل جو کہ حکومت کے طرف سے عدالت میں پیش ہو تے ہیں ہمارے کیس میں ان کا کوئی کردار نہیں تھا انہوں ن ے کہا ہے کہ مخلوط حکومت میرے کیس میں فریق ہے اور جن کو ایڈووکیٹ جنرل بنایا گیا ان کے خلاف نیب میں6 کیسز ہے میرے میڈیا ٹرائل کرنے میں بھی صوبے کے سیاسی جماعتیں اور حکومت کا براہ راست شامل تھے ۔

قائمہ کمیٹی کے چیئرمین انجینئر زمرک خان اچکزئی نے کہا ہے کہ اگر پولیس کو مجید خان اچکزئی کو ٹریفک حادثے کیس میں گرفتار کرنا تھا تو اسپیکر سے اجازت لینے ہو تی مگر ایسا نہیں کیا گیا اور اگر وہ پیش نہ ہوتے تو پھر بات بنتی کہ ان کے گھر پر چھاپہ مارا جاتا مگر جس طرح پولیس اور دیگر اداروں کے لو گوں نے مجید خان کیساتھ جو کچھ کیا ہے بحیثیت صوبائی اسمبلی ممبر ایسا نہیں کر نا چا ہئے تھا۔

انہوں نے کہا ہے کہ اس حوالے سے ہم مکمل تحقیق وتفتیش کریں گے انہوں نے ہدایت جاری کر دی کہ 21 ستمبر کو آئی جی پولیس، سی سی پی او کوئٹہ ، ایڈووکیٹ جنرل ، سیکرٹری داخلہ سمیت تمام متعلقہ حکام کو بلایا جائے اور ان سے بھی کیس کے بارے میں معلومات لیں گے جبکہ قائمہ کمیٹی برائے استحقاق انجینئر زمرک خان اچکزئی کی صدارت میں گوادر الاٹمنٹ کے حوالے سے بھی اجلاس ہوا جس میں سابق وزیراعلیٰ ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ اور پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے چیئرمین مجید خان اچکزئی شریک ہوئے ۔

سابق وزیراعلیٰ ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے کہا ہے کہ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے چیئرمین نے جس طرح مجھ پر 31 ہزار اراضی سے متعلق الاٹمنٹ کا الزام لگایا ہے اس سے نیشنل پارٹی پر انگلیاں اٹھنا شروع ہو گیا مجید خان اچکزئی اس الزام کو ثابت کریں ۔

انہوں نے ک ہا ہے کہ 31 ہزار نہیں بلکہ31 سو کی الاٹمنٹ حقیقت ہے اور اس کا کیس نیب میں بھی چل رہا ہے یہ میرے دور میں نہیں بلکہ اس سے پہلے ہوا ہے پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے چیئرمین مجید خان اچکزئی نے کہا ہے کہ ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ سے ہمارا کوئی ذاتی اختلاف نہیں ہے پی اے سی تمام کرپشن کو منظر عام پر لائے گی گوادر سمیت اورماڑہ، جیونی ، پسنی اور تربت میں غیر قانونی الاٹمنٹ ہوئی ہے سابق سینئر ایم بی آر میرے گھر پر آئے اور انہوں نے بھی اس بارے خدشات ظاہر کی ۔

انہوں نے کہا ہے کہ صوبے میں کوئی اسٹیٹ لائنڈ نہیں ہے بلکہ پشتون وبلوچ کی زمینیں ہے انہوں نے کہا ہے کہ نیب نے بھی اس بارے رکارڈ طلب کیا تھا اور مشرف کے زمانے میں گوادرمیں بڑی پیمانے پر الاٹمنٹ ہوئی ہے بورڈ آف ریونیو کو خط لکھو گا جو ریکارڈ کو نیب کو دیا ہے ان کو پی اے سی بھی طلب کرینگے ۔

سابق وزیراعلیٰ ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے کہا ہے کہ الزام پہلے اور ثبوت بعد میں دے رہے ہیں اقتدار آنے جانے چیز ہے مگر ہمیں ایک دوسرے کے عزت واحترام کر نا چا ہئے اور اس سلسلے میں گوادر میں الاٹمنٹ کے بعد 25 محکمے ریونیو کے اہلکاروں کو معطل کیا قائمہ کمیٹی برائے استحقاق کے چیئرمین انجینئر زمرک خان اچکزئی نے کہا ہے کہ اس سلسلے میں سینئر ایم بی آر کو21 ستمبر کو طلب کرینگے اور ان سے اس بارے معلومات لی جائے گی۔