|

وقتِ اشاعت :   September 26 – 2017

اسلام آباد :  انٹیلی جنس بیورو کے اعلی افسران اور اہلکاروں پر ملک دشمنوں سے روابط کے الزامات کے حوالے سے اسلام آباد ہائیکورٹ میں دائر درخواست پرجسٹس عامر فاروق پر مشتمل سنگل رکنی بینچ نے سماعت کی ۔

دوران سماعت درخواست گزار اپنے وکیل بیرسٹر مسرور شاہ کے ہمراہ عدالت میں پیش ہوئے اور استدعا کی کہ معاملہ حساس نوعیت کا ہے اس کی چیمبر میں سماعت کی جائیں عدالت نے استدعا منظور کرتے ہوئے درخواست سنیئر ترین جج کو بھیجوانے کے لئے چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ کو واپس بھیج دی واضع رہیانٹیلی جنس بیورو آف پاکستان کے ایک جونیئر آفیسر نے ادارے کے متعدد افسران و اہلکاروں کے ملک دشمن خفیہ اداروں کے ساتھ روابط کا انکشاف کرتے ہوئے معاملے کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کررکھا ہے ۔

جس میں موقف اختیار کیا ہے کہ انٹیلی جنس بیورو پاکستان میں تعینات بعض افسران و اہلکاروں کے شام، ایران، بھارت، افغانستان اورازبکستان کے خفیہ اداروں سے تعلقات ہیں جن کیخلاف ٹھوس شواہد موجود ہیں تاہم حکام ان اہلکاروں کے خلاف کارروائی میں رکاوٹ ہیں۔ 

درخواست گزار نے موقف اختیار کیا ہے کہ وہ 2007ء4 میں ادارے میں شامل ہوا اور اس نے اپنی اسائمنٹ میں بہت سے ایسے اہلکاروں کے خلاف باقاعدہ تحقیق کی ہے جو سرگودھا، کوٹ مومن، بھلوال میں نام نہاد کینو کے کاروبار میں ملوث ہیں اور مذکورہ بالا ملکوں کی خفیہ ایجنسیوں کے ایجنٹ ان کے پاس اس کاروبار کی آڑ میں باقاعدہ ٹھہر رہے ہیں اور ملک دشمن سرگرمیوں میں یہ لوگ برابر کے شریک ہیں۔ 

درخواست میں چند افسروں اور دیگر اہلکاروں کا تذکرہ کیا گیا ہے کہ یہ افسران و اہلکار شام، ایران، افغانستان کیلئے کام میں ملوث پائے گئے ہیں اور ان کی ٹریول ہسٹری بھی موجود ہے۔ درخواست میں ایران میں جاکر تربیت حاصل کرنے والے پاکستانیوں کی تفصیلات اور انہیں ایرانی بینک ال انصر کے ذریعے کی جانے والی لاکھوں روپے کی ادائیگیوں کو بھی تفیصلات فراہم کی گئی ہیں۔ 

درخواست میں استد عا کی گئی ہے کہ ان اہلکاروں کے خلاف آئی ایس آئی کے ذریعے تفتیش کروائی جائے اور ذمہ داروں کے خلاف اقدامات کیے جائیں واضع رہے درخواست گزار سب انسپکٹر مختار احمد سکنہ سرگودھا کی جانب سے ایک بیان حلفی بھی عدالت میں جمع کروایا گیا۔

اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس کو واپسی بھیجی گئی درخواست میں وزیراعظم پاکستان ،فیڈریشن آف پاکستان اور ڈاریکٹر یٹ آف انٹر سروسز انٹیلیجنس (آئی ایس آئی ) کو فریق بنایا گیا ہے ۔