|

وقتِ اشاعت :   September 27 – 2017

 اسلام آباد: شاہ محمود قریشی کو قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈرلانے کے معاملے پر تحریک انصاف اختلافات کا شکار ہوگئی۔

 قومی اسمبلی میں پی ٹی آئی کے پارلیمانی لیڈر شاہ محمود قریشی کو قومی اسمبلی میں بطور قائد حزب اختلاف نامزد کرنے پر پارٹی رہنما دوحصوں میں تقسیم ہوگئے، اپوزیشن لیڈر کے معاملے پر پارٹی گروپ بندی کا شکار ہوگئی ہے اور اس فیصلے پر بعض ارکان ِقومی اسمبلی نے سخت ناراضی کا اظہار کیا ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ پارٹی سربراہ عمران خان کی زیر صدارت ہونے والے پارلیمانی پارٹی کے اجلاس میں عمران خان کو اپوزیشن لیڈربنانے کا فیصلہ کیا گیا تھا تاہم شاہ محمود قریشی کی گزشتہ روز ایم کیوایم کی قیادت سے ان کے مرکز پرملاقات  سے انہیں اپوزیشن لیڈر بنانے کا تاثردیا گیا  جس پر کراچی کی مقامی قیادت اور خیبرپختونخوا کے بعض ارکان نے اعتراض کیا ہے۔

کراچی سے پی ٹی آئی کے اہم رہنما عمران اسماعیل نے شاہ محمود کو اپوزیشن لیڈر بنانے پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ایم کیوایم کے ساتھ ملنے پر کارکنوں کا سخت ردعمل آئے گا جس سے پارٹی قیادت اور ورکرز میں تناؤ کی کیفیت ہوگی جو پارٹی کے لیے نقصان دہ ہے۔

انہی خدشات کا اظہار خیبرپختونخوا سے منتخب ارکان اسمبلی بھی کررہے ہیں جو شاہ محمود کی ایم کیوایم سے ملاقات پر ناخوش ہیں اور ان کا مطالبہ ہے کہ عمران خان کو خود قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر کا کردار ادا کرنا چاہیے۔

اسلام آباد سے منتخب پی ٹی آئی رہنما اسد عمر سے متعلق ارکان اسمبلی کی رائے ہے کہ وہ  دہیمے لہجے  اور نرم مزاج شخصیت کے حامل ہیں جو اپوزیشن لیڈر کی سخت ذمہ داریوں کے لیے ان فٹ ہیں ۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ شاہ محمود قریشی کو اپوزیشن لیڈر بنانے پر پارٹی میں دراڑیں پڑگئی ہیں اور پارٹی کے مرکزی جنرل سیکرٹری جہانگیر ترین بھی ناراض ارکان کےموقف کی حمایت کررہے ہیں جب کہ مذکورہ ارکان اس  پوری  صورتحال کا جائزہ لے کر حتمی فیصلہ کرنے کے لیے پارلیمانی کمیٹی کا اجلاس بلانے کا مطالبہ کررہے ہیں ۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز شاہ محمود قریشی اور اسد عمر نے کراچی جاکر ایم کیوایم پاکستان کی قیادت سے ملاقات کی تھی جس میں دونوں پارٹیوں نے شاہ محمود کو قائد حزب اختلاف بنانے پراتفاق کیا تھا۔