|

وقتِ اشاعت :   October 4 – 2017

 واشنگٹن: وزیر خارجہ خواجہ آصف نے واشنگٹن میں اپنے امریکی ہم منصب ریکس ٹلرسن سے اہم ملاقات کی۔

خواجہ آصف اور امریکی وزیر خارجہ ریکس ٹلرسن کے درمیان ہونے والی ملاقات میں پاک امریکا تعلقات اور خطے کی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

اطلاعات کے مطابق دورہ امریکا کے دوران خواجہ آصف امریکی محکمہ خارجہ کے دیگر اہم عہدے داروں سے بھی ملاقاتیں کریں گے۔

امریکی محکمہ خارجہ کی جانب سے ریکس ٹلرسن اور خواجہ آصف کے درمیان ہونے والی ملاقات کے حوالے سے ویڈیو بھی جاری کی گئی ہے جس میں امریکی وزیرخارجہ پاکستانی وزیرخارجہ خواجہ آصف کو خوش آمدید کہہ رہے ہیں۔

 ذرائع کے مطابق خواجہ آصف سے ملاقات میں امریکی محکمہ خارجہ ریکس ٹلرسن نے کہا کہ پاکستانی حکومت اور تمام اداروں سے اچھے تعلقات چاہتے ہیں اور پاکستان میں استحکام کے خواہاں ہیں۔

امریکی وزیر خارجہ نے اس بات کا اعتراف کیا کہ خطے میں دیرپا امن کے لیے پاکستان کا کردار اہم ہے۔

امریکی وزیر خارجہ کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان کے ساتھ مختلف شعبوں میں مضبوط تعلقات ہیں، پاکستانی وزیرخارجہ خواجہ آصف کو امریکا میں خوش آمدید کہتے ہیں، شمالی کوریا کے معاملے پر مسلمان ممالک کا تعاون چاہتے ہیں۔ 

بعد ازاں میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے امریکی وزیر خارجہ ریکس ٹلرسن نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے اختلافات اور مستعفی ہونے کی خبروں کو جعلی قرار دیتے ہوئے مسترد کیا۔ پاکستان کے حوالے سے پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں ٹلرسن نے کہا کہ پاکستان اور امریکا کے درمیان تعلقات خطے کے لیے انتہائی اہم ہیں۔

انہوں نے کہا کہ میں یہ بات محض افغانستان کے تناظر میں نہیں بلکہ پورے خطے کو مدنظر رکھ کر کررہا ہوں، پاکستان میں طویل المدتی استحکام انتہائی اہم ہے، پاکستانی حکومت کے مستقبل کے حوالے سے ہمیں خدشات ہیں، ہم چاہتے ہیں کہ پاکستان میں حکومت مستحکم ہو، وہاں امن ہو۔

ریکس ٹلرسن نے یہ بھی کہا کہ پاکستان داخلی طور پر بہت سے ایسے مسائل سے بھی نبردآزما ہے جو امریکا کے بھی مسائل ہیں، لہٰذا میں سمجھتا ہوں کہ ہمارے پاس یہ موقع ہے کہ ہم پاکستان کے ساتھ اپنے تعلقات کو مزید مضبوط کریں۔ انہوں نے کہا کہ ہم آنے والے دنوں میں پاکستان کے ساتھ ہرسطح پر تعلقات کو بہتر کرنے کی کوشش کریں گے جس میں محکمہ خارجہ، دفاع، انٹیلی جنس، معیشت اور تجارت شامل ہیں۔

ریکس ٹلرسن نے کہا کہ جنوبی ایشیا اور خاص طور پر افغانستان کے حوالے سے ہماری حکمت عملی بنیادی طور پر یہ ہے کہ ہم پاکستان اور بھارت کے ساتھ تعلقات کو مزید استوار کریں تاکہ دہشت گردی سے نمٹنے اور عوام کو تحفظ فراہم کرنے میں افغان حکومت کی مدد کی جاسکے۔