|

وقتِ اشاعت :   October 11 – 2017

کوئٹہ: پولیس نے سابق صوبائی وزیر داخلہ نوابزادہ گزین مری کو دوبارہ نئے مقدمے میں گرفتار کر لیا، یہ معلوم نہیں ہوسکا کہ گزین مری کیخلاف کوئی نیا مقدمہ درج کیا گیا ہے یا کسی پرانے ایف آئی آر میں ان کو گرفتارکیاگیا ،گزین مری کوئٹہ جیل میں مقید ہیں۔

ان کو ایم پی اوکے تحت جیل میں نظر بند کیاگیا ، اس سے قبل ان کو مختلف عدالتوں سے ضمانت پررہا کردیاگیا اور ان کے خلاف کوئی مقدمہ نہ ہونے کی وجہ سے ان کو جیل میں حفظ ما تقدم کے طور پر نظر بند رکھا گیا تھا لیکن ہائی کورٹ نے ان کی نظر بندی کوکیخلاف قانون قرار دیا او ران کی رہائی کا حکم دیا۔

حیرانی کی بات ہے کہ صوبائی محکمہ نے عدالت عالیہ میں گزین مری کی نظر بندی کا قانونی دفاع نہیں کیا اور ہائی کورٹ کے ڈویژن بینچ نے ان کی رہائی کا حکم دیا، واضح رہے کہ یک طرفہ نظر بندی کا قانون ہمیشہ حکومتیں اپنے مخالفین کیخلاف استعمال کرتی رہی ہیں کسی کیخلاف کوئی مقدمہ نہ ہوتو ان کو ان قوانین کے تحت نظر بند کیا جاتا ہے علاوہ ازیں بلوچستان ہائی کورٹ نے تھری ایم پی او کے تحت گرفتار کئے گئے سابق صوبائی وزیر داخلہ نوابزادہ گزین مری کی رہائی کا حکم دیدیا۔

گزین مری کی جانب سے تھری ایم پی او کے تحت گرفتاری کے خلاف دائر درخواست پربلوچستان ہائی کورٹ کے جسٹس جمال مندوخیل اور جسٹس نذیر لانگو پر مشتمل دو رکنی بنچ نے فیصلہ سنایا۔سماعت کے دوران ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر کوئٹہ، اسسٹنٹ ایڈووکیٹ جنرل بلوچستان، گزین مری کے وکیل پیش ہوئے۔ 

گزین مری کے وکیل ارباب طاہر ایڈووکیٹ نے عدالت سے استدعا کی کہ ان کا مؤکل عدالت میں پیش ہو کر مقدمات کا سامنا کرنے وطن واپس آئے ہیں کیسز میں ضمانت منظور ہونے کے باوجود انہیں تھری ایم پی او کے تحت جیل بھیجنا غیر قانونی ہے۔ 

سماعت کے دوران ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر نے عدالت کو بتایا کہ ملزم کونقص عامہ کے پیش نظر محکمہ داخلہ کے حکم پر تھری ایم پی او کے تحت گرفتار کیا گیا۔ عدالت نے سیکریٹری داخلہ بلوچستان محمد اکبر حریفال کے پیش نہ ہونے پر برہمی کا اظہار کیا ۔

اسسٹنٹ ایڈووکیٹ جنرل نے عدالت کے استفسار پر بتایا کہ سیکریٹری داخلہ بارڈر میٹنگ میں شرکت کیلئے ایران گئے ہیں۔ انہوں نے محکمہ داخلہ کی جانب سے جواب داخل کرانے کے لئے مزید مانگی جس پر جسٹس جمال مندوخیل کا کہنا تھا کہ چار اکتوبر کو نوٹس موصول ہونے کے باوجود محکمہ داخلہ نے جواب داخل نہیں کرایا سیکرٹری داخلہ اگر چھ دن میں بھی جواب داخل نہیں کراسکتے تو ہم مزید کیس نہیں چلائیں گے۔ 

عدالت نے ملزم گزین مری کی تھری ایم پی او کے تحت گرفتاری کوبلاجواز قرار دیتے ہوئے ان کی رہائی کاحکم دیا،دریں اثناء صوبائی وزیر داخلہ میر سرفراز بگٹی نے کہا ہے کہ نوابزادہ گزین مری بم دھماکوں سمیت متعدد مقدمات میں مطلوب ہیں تحقیقات مکمل ہونے تک قانونی کارروائیاں جاری رہیں گی ۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کیا انہوں نے کہا کہ نوابزادہ گزین مری بلوچستان میں مختلف دھماکوں سمیت متعدد مقدمات میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کو مطلوب تھے جس پر تحقیقات کا عمل جاری ہے ۔

عدالت کے احکامات پر ان کی رہائی عمل میں لائی گئی تاہم جب تک مقدمات کی تحقیقات کا عمل جاری ہے ان کیخلاف قانونی چارہ جوئی کی جاسکتی ہے ۔

انہوں نے کہا کہ کسی کو بھی تحقیقات کے لئے حراست میں لینے کے لئے وارنٹ گرفتاری کی ضرورت نہیں ہوتی تاہم اتنا ضرور ہے کہ نوابزادہ گزین مری کے معاملے پر تمام قانونی ضابطے پورے کئے جارہے ہیں ۔