کوئٹہ: بلوچ رہنماء نوابزادہ گزین مری نے کہا ہے کہ حکومت میں شامل دو سے تین لوگ ان کے خلاف فریق بنے ہوئے ہیں اور آمر کی تقلید کرتے ہوئے چھوٹے آمر بننے کی کوشش کررہے ہیں۔
یہ بات انہوں نے جمعرات کو کوئٹہ میں انسداد دہشتگردی کی خصوصی عدالت میں پیشی کے بعد میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہی۔ اس موقع پر نوابزادہ عمر فاروق کاسی، ارباب طاہر ایڈووکیٹ بھی ان کے ہمراہ تھے۔
گزین مری کا کہنا تھا کہ پرویز مشرف کے دور میں وہ بیرون ملک تھے لیکن میڈیا کے ذریعے جو سنتے تھے ، پہلے سب کچھ قومی سطح پر تھا آج صوبائی سطح پر آمرانہ روش رکھی جارہی ہے۔ یہ لوگ آمر کی تقلید کررہے ہیں اور چھوٹے آمر بننے کی کوشش کررہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ وہ مقدمات کا سامنا کرتے ہوئے عدالتوں میں قانونی جنگ لڑرہے ہیں۔ ایک صحافی نے سوال کیا کہ آپ کے خلاف جاری کارروائی سے کیا بیرون ملک بلوچ رہنماؤں کو منفی پیغام جائے گا ؟
جواب میں گزین مری نے اس کی نفی کرتے ہوئے کہا کہ ’’یہ قومی سطح یا پورے بلوچستان کی بات نہیں ہے۔
صرف دو سے تین وہ لوگ فریق بنے ہوئے ہیں جنہیں میرے قید میں رہنے کا فائدہ پہنچ رہا ہے۔
بعض لوگ چاہتے تھے کہ میں ان کے ذریعے وطن واپس آؤں لیکن میں ان کے ذریعے نہیں آیا، ڈآئریکٹ آیا۔ یہ میرے سپانسر نہیں تھے۔
انہوں نے مجھے کہا کہ آپ آرہے ہیں تو ہتھیار پھینک کر آئیں۔ میں نے کہاکہ میں دبئی میں چاقو بھی نہیں رکھ سکتا۔ جب آؤں گا اور جہاز سے اتروں گا تو مجھے ہتھیار دے دیں ، میں زمین پر رکھ دوں گا۔‘‘ مالک بلوچ کے دور میں بلوچ رہنماؤں سے مذاکرات کے عمل سے متعلق پوچھے گئے ۔
سوال پر انہوں نے کہا کہ مالک بلوچ کے دور میں ان سے براہ راست کوئی رابطہ نہیں کیاگیا۔ سیاسی جماعتوں سے رابطوں سے متعلق گزین مری نے کہا کہ سب سیاسی جماعتوں نے ان سے رابطے کئے ہیں اور وطن واپسی کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے اپنے گھر آنے پر مبارکباد بھی دی۔
اپنی نئی سیاسی جماعت بنانے سے متعلق سابق صوبائی وزیرداخلہ کا کہنا تھا کہ جیل اور تھانے میں رہتے ہوئے کافی مشکلات در پیش ہیں، یہاں کسی سے ملاقات آسان نہیں۔ باہر نکلیں گے تو اس بارے میں دیکھیں گے۔ اس کیلئے ابھی بہت وقت ہے۔
انہوں نے سابق صدر سے متعلق سوال پر کہا کہ آصف علی زردری سے ملاقات راز کی بات ہے۔ اس پر رہائی کے بعد بات کرینگے۔
دریں اثنا ء کوئٹہ کی انسداد دہشتگردی عدالت نے کالعدم تنظیم کی مدد کے الزام میں گرفتار نوابزادہ گزین مری کو سات روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کردیا۔
استغاثہ کے مطابق نوابزادہ گزین مری پر شبہ ہے کہ انہوں نے 2015ء میں کوئٹہ کے تھانہ انڈسٹریل کی حدود میں قتل کے ایک مقدمے میں کالعدم تنظیم کی اعانت اور مالی مدد کی تھی۔ اس مقدمے میں گزشتہ روز جوڈیشل مجسٹریٹ ون نے گزین مری کو ایک روزہ ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کیا تھا۔
تھانہ انڈسٹریل کے عملے نے جمعرات کو ریمانڈ کے حصول کیلئے گزین مری کو انسداد دہشتگردی کی خصوصی عدالت میں پیش کیا۔ پولیس نے ملزم کے ریمانڈ کی درخواست کی جس کی وکیل صفائی ارباب طاہر نے مخالفت کی اور کہا کہ اس مقدمے اور نہ ہی چالان میں ان کے مؤکل گزین مری کا نام شامل ہے۔
تفتیش کے مراحل میں بھی کبھی گزین مری کا نام سامنے نہیں آیا۔ فریقین کے دلائل سننے کے بعد جج داؤد خان ناصر نے پولیس کی درخواست منظور کرتے ہوئے ملزم کو مزید سات روزہ جسمانی ریمانڈ پر انڈسٹریل پولیس تھانے کے حوالے کردیا۔
اس سے قبل گزین مری کو سخت سیکورٹی میں کینٹ تھانے سے عدالت لایا گیا۔ اس موقع پر عدالت میں موجود رکن بلوچستان اسمبلی نوابزادہ طارق مگسی نے گزین مری سے بکتر بند گاڑی میں ملاقات کی۔