|

وقتِ اشاعت :   October 18 – 2017

کوئٹہ:  کوئٹہ میں خودکش حملہ آور نے 100کلو گرام بارود سے بھری گاڑی بلوچستان کانسٹیبلری کی ایلیٹ فورس کے ٹرک سے ٹکرادی۔ دھماکے میں سات اہلکاروں سمیت آٹھ افراد جاں بحق جبکہ چوبیس اہلکاروں سمیت29افراد زخمی ہوگئے۔دھماکے میں استعمال ہونیوالی گاڑی کے پرخچے اڑ گئے ۔

پولیس حکام کے مطابق دھماکا بدھ کی صبح ساڑھے آٹھ بجے کوئٹہ سے تقریبا اٹھارہ کلومیٹر تھانہ نیو سریاب کی حدود میں کوئٹہ سبی روڈ پر درخشاں ریلوے پھاٹک کے قریب ہوا۔

بلوچستان کانسٹیبلری کی ایلیٹ فورس کے اہلکار مشرقی بائی پاس پر واقع قاسم لائن سے ٹرک میں سوار ہوکر معمول کے فرائض کی انجام دہی کیلئے شہر میں واقع پولیس لائن کی طرف جارہے تھے ۔ ان کی حفاظت پر پک اپ گاڑی میں سوار اہلکار بھی معمور تھے۔

دو گاڑیوں پر مشتمل یہ قافلہ جیسے ہی ریلوے پھاٹک کے قریب پہنچا تو ایک کار میں سوار خودکش حملہ آور نے اپنی گاڑی ٹرک کے بائیں جانب سے ٹکرادی جس سے زوردار دھماکا ہوا۔

دھماکے کے نتیجے میں ٹرک میں سوار سات اہلکار اور وہاں سے گزرنیوالا ایک موٹر سائیکل سوار جاں بحق جبکہ چوبیس اہلکاروں سمیت انتیس افراد زخمی ہوگئے۔

عینی شاہدین نے بتایا کہ دھماکے کے فوری بعد ٹرک میں آگ بھڑک اٹھی اور اس میں سوار اہلکار جھلس گئے جبکہ ٹرک کی حفاظت پر مامور پک اپ گاڑی میں سوار سات اہلکار محفوظ رہے۔

دھماکے کی اطلاع ملتے ہی پولیس اور ایف سی سمیت دیگر قانون نافذ کرنیوالے اداروں کے اہلکار اور امدادی کارکن موقع پر پہنچ گئے۔

بم ڈسپوزل اسکواڈ اور تفتیشی ٹیموں نے جائے وقوعہ سے شواہد اکٹھے کئے ۔ محکمہ شہری دفاع کے ڈائریکٹر جنرل محمد اسلم نے تصدیق کی کہ دھماکا کار میں سوار خودکش حملہ آور نے کیا۔

دھماکے میں تقریبا سو کلو گرام دھماکا خیز مواد بال بیرنگ کے علاوہ آتش گیر مادے کا بھی استعمال کیا گیا جس سے دھماکے کے فوری بعد ٹرک میں آگ لگی۔

دھماکے میں استعمال ہونیوالی کار کے پرخچے اڑ گئے اور اس کا صرف انجن ملا جبکہ ٹرک کے بھی اگلے اور بائیں جانب کے حصے کو شدید نقصان پہنچا۔

ابتدائی رپورٹ کے مطابق خودکش حملہ آور نے گاڑی سڑک کے کنارے کھڑی کی تھی جیسے ہی ٹرک اہلکاروں کو لیکر قریب پہنچا تو کلینڈ رسائیڈ سے گاڑی ٹکرادی ۔ گاڑی پر لگایا گیا نمبر پلیٹ جعلی تھا جبکہ گاڑی کا انجن اور چیسز نمبر بھی ٹیمپرڈ کیا گیا ہے۔

صوبائی وزیرداخلہ سرفراز بگٹی، قائم مقام آئی جی پولیس محمد ایوب قریشی، ڈی آئی جی کوئٹہ عبدالرزاق چیمہ، پولیس کے دیگر اعلیٰ آفیسران اور ایف سی حکام نے جائے وقوعہ کا دورہ کیا۔ پولیس اور امدادی کارکنوں نے لاشوں اور زخمیوں کو کوئٹہ کے سول ہسپتال، شیخ زید، بولان میڈیکل ہسپتال اور کمبائنڈ ملٹری ہسپتال پہنچایا ۔ چاروں ہسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کرکے سینئر ڈاکٹروں اور تمام طبی عملے کو طلب کیاگیا۔

شہید اور زخمی اہلکاروں کے لواحقین بھی بڑی تعداد میں ہسپتال پہنچے اور اپنے پیاروں کو تلاش کرتے رہے ۔اس موقع پر رقت آمیز مناظر دیکھے گئے۔

حکام کے مطابق جاں بحق ہونیوالوں کی شناخت بلوچستان کانسٹیبلری کی ایلیٹ فورس کے حوالدار منظور احمد، سپاہی شاہ زمان ، عبدالفتح، محمد اصغر ، شہباز علی ، معشوق علی ، عبدالرزاق اور راہ گیر گل محمد کے نام سے ہوئی ۔ گل محمد محکمہ زراعت میں ملازم تھااورموٹر سائیکل پر کوئٹہ سے دشت کی طرف جارہا تھا ۔

ایلیٹ فورس کے زخمی اہلکاروں کی شناخت خادم علی، عبدالمجید، محمد نواز،محمد علی شاہ، عرفان علی، غوث بخش، ہدایت اللہ، محمد ظفر ، انیس احمد،ڈرائیور شوکت علی ، شکور احمد، غلام مرتضیٰ، شکر اللہ، عادل حسین، منصور احمد، عمران احمد، منیر احمد، راشد امتیاز، عبدالقیوم ، سکندر علی، نقیب اللہ ، محمد رحیم ، شکیل احمد کے طور پر ہوئی۔

جبکہ ٹریکٹر ڈرائیور افغان باشندہ گل احمد ، موٹر سائیکل سوار محمد شریف گشکوری،راہ گیر محمد یونس کرد،عبدالحمید،عبدالخالق اور فضل محمد رخشانی بھی زخمیوں میں شامل ہیں۔

حکام کے مطابق زخمیوں میں 13افرادسول ہسپتال اور13سی ایم ایچ اور تین بولان میڈیکل ہسپتال میں زیر علاج ہیں۔

زخمیوں میں دس سے زائد کو شدید نوعیت کے زخم آئے ہیں تاہم ان کی حالت خطرے سے باہر ہے۔

وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اللہ زہری، صوبائی وزراء سرفراز بگٹی، عبدالرحیم زیارتوال، کماندر سدرن کمانڈ لیفٹیننٹ جنرل عاصم سلیم باجوہ، آئی جی ایف سی میجر جنرل عاصم سلیم باجوہ ، قائمقام آئی جی پولیس بلوچستان محمد ایوب قریشی اور دیگر اعلیٰ حکام نے سول ہسپتال اور سی ایم ایچ کا دورہ کرکے زخمیوں کی عیادت کی ۔ادھرکوئٹہ میں نامعلوم افراد نے فائرنگ کرکے سی ٹی ڈی انسپکٹر کو قتل کردیا۔

پولیس حکام کے مطابق بدھ کی دوپہر کوئٹہ کے تھانہ سریاب کی حدود میں قمبرانی روڈ پر گھات لگائے دہشت گردوں نے کاؤنٹر ٹیرریزم ڈیپارٹمنٹ پولیس کے انسپکٹر عبدالسلام بنگلزئی کی گاڑی پر اندھادھند فائرنگ کی جس کے نتیجے میں وہ موقع پر ہی جاں بحق ہوگئے۔

پولیس کے مطابق مقتول انسپکٹر گزشتہ تین سال سیسی ٹی ڈی میں جیو فینسنگ کے ماہر کے طور پر تعینات تھے انہیں گھر سے دفتر جاتے ہوئے نشانہ بنایا گیا۔ انسپکٹر کی لاش سول ہسپتال منتقل کر دی گئی جبکہ پولیس نے جائے وقوعہ سے نائن ایم ایم پستول کے چھ خول برآمد کرکے مزید تحقیقات شروع کردیں۔