|

وقتِ اشاعت :   October 24 – 2017

کوئٹہ:  پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے سینیٹ میں پارلیمانی لیڈر سینیٹر عثمان خان کاکڑ نے کہا ہے کہ پشتون بلوچ مشترکہ صوبے کے و فاق میں ملازمتوں کے کوٹے پر پنجاب اور اسلام آباد کے لوگ جعلی ڈومیسائل بناکر گریڈ01سے لیکر گریڈ 16و گریڈ 18تک سینکڑوں کی تعداد میں ملازمتیں کررہے ہیں جو کہ ہمارے صوبے کے پشتون ، بلوچ ، ہزارہ ، اقلیتوں اور مقامی سیٹلرز اعلیٰ تعلیم یافتہ نوجوانوں کے حق تلفی کے مترادف ہے ۔

اس لیے ناگزیر ہے کہ پشتون بلوچ صوبے کے جعلی لوکل و ڈومیسائل پر بھرتی ہونے والے ملازمین کو برطرف کرکے ان کے خلاف کیسزز بنائیں جائیں اور انہیں گرفتار کرکے تمام تنخواہیں اور مراعات واپس لیے جائیں اور انہیں جعلی ڈومیسائل جاری کرنے والے تمام آفیسران کے خلاف جامع انکوائری عمل میں لائی جائیں اور اس غلط فعل میں ملوث عناصر کو عوام کے سامنے بے نقاب کیاجائے ۔

پشتونخوا ملی عوامی پارٹی عوام کی حقیقی ترجمان جماعت ہے ہم اسمبلی فلور سمیت تمام فورمز پر اس اہم مسئلہ پر آواز بلند کرتے رہینگے ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے صحافیوں کے گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔

سینیٹر عثمان خان کاکڑ نے کہا کہ وزیراعلیٰ نواب ثناء اللہ زہری تمام اضلاع کے ڈپٹی کمشنرز کو احکامات جاری کرے کہ وہ صوبے کے تمام اضلاع سے اب تک جاری ہونے والے لوکل و ڈومیسائل کی فہرستیں سرعام بازار میں آویزاں کرے تاکہ مقامی لوگ بوگس و جعلی ڈومیسائل سرٹیفکیٹ حاصل کرنے والے افراد کی نشاندہی کرسکیں ۔

انہوں نے کہا کہ پشتون بلوچ صوبے کو لاوارث سمجھ کر لوٹا جارہاہے فیصل آباد کے رہائشی خالد بھٹی کا کوئٹہ کا جعلی ڈومیسائل بنوانے کے بعد بولان میڈیکل کالج میں داخلہ اور محکمہ صحت میں ملازمت کا سکینڈل اور حال ہی میں پبلک سروس کمیشن کے اسسٹنٹ کمشنر کے امتحان میں ژوب ڈویژن کے کوٹے پر باہر کے ایک شخص کا جعلی لوکل پر اسسٹنٹ کمشنر تعینات ہونا جیسے اقدامات پر پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کبھی خاموش نہیں رہ سکتی ہے ۔

انہوں نے کہا کہ جب ہماری پارٹی کے دوست نے اسلام آباد کے سول سیکرٹریٹ میں لورالائی کے لوکل وکوٹے پر بھرتی ہونے والے سیکشن آفیسر سے لورالائی میں ان کے گھر کا پتہ پوچھا تو اس نے بتایا کہ لورالائی میں میرا گھر ریلوے سٹیشن کے قریب ہے جبکہ لورالائی میں ریلوے اسٹیشن اور ریلوے لائن کا کوئی وجود ہی نہیں ہے ۔

سینیٹر عثمان خان کاکڑ نے کہا کہ پنجاب اور اسلام آباد کے کوئٹہ میں تعینات ڈی ایم جی گروپ کے آفیسران کمشنرز ، ڈپٹی کمشنرز اور پولیس آفیسران دوسرے صوبوں کے لوگوں کو ہمارے صوبے کا جعلی ڈومیسائل سرٹیفکیٹ جاری کرنے میں ملوث ہے جبکہ کچھ پشتون اور بلوچ شہری اور مقامی آفیسران بھی اپنے ذاتی مفادات کے حصول کیلئے ان کے ساتھ معاونت کرتے ہیں ۔

اس لیے ناگزیر ہے کہ پشتون بلوچ صوبے کے جعلی لوکل و ڈومیسائل پر بھرتی ہونے والے ملازمین کو برطرف کرکے ان کے خلاف کیسزز بنائیں جائیں اور انہیں گرفتار کرکے تمام تنخواہیں اور مراعات واپس لیے جائیں اور انہیں جعلی ڈومیسائل جاری کرنے والے تمام آفیسران کے خلاف جامع انکوائری عمل میں لائی جائیں اور اس غلط فعل میں ملوث عناصر کو عوام کے سامنے بے نقاب کیاجائے ۔

انتظامیہ لوکل و ڈومیسائل کے طریقہ کار کو شفاف بنانے اور صوبے کے مقامی باشندوں کو ہی لوکل و ڈمیسائل کا اجراء کریں ۔پشتونخوا میپ کے صوبائی صدر سینیٹر عثمان خان کاکڑ نے کہا کہ ہمارے نوجوانوں کو مرکزی محکموں اور وفاقی خود مختیار کارپوریشنوں میں کوٹے کے مطابق ملازمتوں میں حصہ نہیں مل رہا ہے ۔

پنجاب اور اسلام آباد کے حکمران زراعت ، صنعت ، لائیو سٹاک ، معدنیات سمیت تمام محکموں اور میگا پرواجیکٹ میں ہمیں نظر انداز کررہے ہیں اور پنجاب و اسلام آباد کی بیوروکریسی اپنے لوگوں کو غلط سپورٹ کرکے انہیں جعلی ڈومیسائل جاری کروارہے ہیں جو کہ ہمارے نوجوان نسل کی حق تلفی کے مترادف ہے ۔

اس لیے وزیراعلیٰ اور اس کی کابینہ اور اسمبلی کے اراکین اس سنگین مسئلے کا سنجیدگی سے نوٹس لیتے ہوئے کوئٹہ سے جعلی ڈومیسائل کے اجراء کرنے کے واقعے میں ملوث آفیسران و ملازمین کے خلاف مکمل چھان بین اور انکوائری کا حکم دیں تاکہ آئندہ کوئی اس طرح کی قبیح حرکت نہ کرسکیں۔