|

وقتِ اشاعت :   October 26 – 2017

کوئٹہ: صوبائی حکومت کے ترجمان نے اخباری مالکان کی تنظیم سی پی این ای کی جانب سے صوبے میں صحافت اور صحافیوں کو درپیش مسائل کے حوالے سے جاری کردہ بیان پر اپنا رد عمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ سی پی این ای نے صوبے میں صحافت اور صحافیوں کو حالیہ درپیش مسائل کے حوالے سے جو موقف دیا ہے وہ درست نہیں ہے ۔

کیونکہ اس بیان میں حکومت بلوچستان اور دہشتگردوں کو ایک ہی صف میں کھڑا کیاگیا ہے جو سراسر زیادتی ہے۔ ترجمان نے کہا کہ حقیقت یہ ہے کہ اخبارات کی اشاعت اور ترسیل و تقسیم کو روکنے کی دھمکیوں جیسے منفی ہتھکنڈے ان کالعدم تنظیموں کی جانب سے ہیں جو بیرون ملک بیٹھ کرپاکستان دشمن سازشوں میں مصروف ہیں جبکہ اس کے برعکس موجودہ حکومت بلوچستان نہ صرف آزادی صحافت پر مکمل یقین رکھتی ہے بلکہ اس نے صحافی برادری اوراخبارات کی بہتری کیلئے فنڈز میں کئی گنا اضافہ کیا ہے اور ان کے تحفظ کیلئے ہر ممکن اقدامات اٹھانے کیلئے کوشاں ہے ۔

ترجمان نے کہا کہ دہشتگردی کے خلاف حکومت کی کاروائیوں اور عوام کی جانب سے مسترد کئے جانے کے بعد یہ تنظمیں مایوس ہوکر اظہار رائے اور آزادی صحافت کے خلاف منفی ہتھکنڈوں پر اتر آئی ہیں اور ان کی جانب سے اخبارات کی ترسیل و تقسیم کی بندش کی ناکام کوشش آزادی صحافت پر ایک کاری وار ہے بجائے اس کے کہ اخبارات ان تنظیموں کے اوچھے ہتھکنڈوں کو اجاگر کرتے ہوئے ان کے خلاف احتجاج کریں سی پی این ای کی جانب سے اس صورتحال میں مبہم موقف ناقابل فہم ہے۔ 

ترجمان نے توقع ظاہر کی ہے کہ سی پی این ای صوبے کی حقیقی صورتحال کو سامنے رکھ کر اپنے موقف پر نظر ثانی کرے گی اور بلوچستان میں دہشت گردی کے واقعات پر بھی وہی موقف اپنائے گی جو کہ اب تک وہ ملکی سطح پر دہشتگردی کے واقعات کے خلاف اپنائے ہوئے ہے تاکہ ان عناصر کی حوصلہ شکنی ہوسکے جو بیرون ملک بیٹھ کر غیروں کے اشاروں پر صوبے میں بدامنی پھیلانا چاہتے ہیں۔