کوئٹہ: پشتونخواملی عوامی پارٹی کے صوبائی صدر و سینیٹر عثمان کاکڑ نے کہا ہے کہ پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کسی بھی غیر آئینی اقدام کی حمایت نہیں کرے گی ہر ادارہ اپنی آئینی حدود میں رہتے ہوئے کام کرے ملک کا آئین سب سے بالاتر ہے ۔
ایک دوسرے کے کاموں میں مداخلت سے باز آجائیں جو قوتیں ملک کے حالات کو خراب کرنے کی کوشش کریں گی پشتونخواملی عوامی پارٹی اس حوالے سے میدان عمل آئے گی موجودہ حالات میں کچھ بھی ٹھیک نہیں ہورہا انتخابات مقررہ وقت پر ہونا چاہئیں آئین میں ٹیکنوکریٹ یا قومی حکومت کی کوئی گنجائش نہیں ہے اگر اس مرتبہ بھی کوئی غلطی کی گئی تو اس کا نقصان کبھی بھی پورا نہیں ہو سکتا ۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے ’’آن لائن‘‘ سے بات چیت کرتے ہوئے کیا انہوں نے کہا کہ پشتونخواملی عوامی پارٹی ملک میں عام انتخابات مقررہ وقت پر دیکھنا چاہتے ایک گھنٹے کی تاخیر برداشت نہیں کریں گے الیکشن کمیشن یا دوسرے لوگوں نے ملک میں عام انتخابات کی تاخیر کرنے کی کوشش کی تو اس کے اچھے نتائج برآمد نہیں ہونگے ۔
پشتونخواملی عوامی پارٹی کا موقف واضح ہے کہ ہم کسی بھی غیرآئینی اقدام کو نہ پہلے تقسیم کیا اور نہ آئندہ تسلیم کرنے کے لئے تیار ہیں اور ہمارے لئے قابل قبول نہیں یہ پرانا ملک یا عوام نہیں کہ جو آئے اور اپنی مرضی سے ملک کے آئین میں مداخلت کرے اور اس کا شدید ردعمل آئے گا عام انتخابات کے تمام آئینی تقاضوں کو فوری طورپر پورا کیا جائے ۔
اگر اس مرتبہ غلطی کرنے کی کوشش کی گئی تو اس کے نتائج اچھے نہیں ہونگے اس وقت ملک میں جو بھی حالات چل رہے ہیں یہ ضیاء اور مشرف کے پیدا کردہ ہے اگر ڈکٹیٹروں کے دور میں حالات خراب نہیں ہوتے تو آج یہ صورتحال پیدا نہیں ہوتی آج ملک میں دہشت گردی کی جو صورتحال یہ غیر آئینی اور غیرجمہوری حکومتوں کا نتیجہ ہے اگر کسی کو اقتدار کا شوق ہے تو وہ استعفیٰ دیکر انتخابات کے ذریعے اقتدار میں آئے کسی غیرآئینی اور غیرجمہوری اقدام کو قبول نہیں کریں گے ۔
پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کسی بھی غیر آئینی اقدام کی حمایت نہیں کرے گی ہر ادارہ اپنی آئینی حدود میں رہتے ہوئے کام کرے ملک کا آئین سب سے بالاتر ہے ایک دوسرے کے کاموں میں مداخلت سے باز آجائیں جو قوتیں ملک کے حالات کو خراب کرنے کی کوشش کریں گی ۔
پشتونخواملی عوامی پارٹی اس حوالے سے میدان عمل آئے گی موجودہ حالات میں کچھ بھی ٹھیک نہیں ہورہا انتخابات مقررہ وقت پر ہونا چاہئیں آئین میں ٹیکنوکریٹ یا قومی حکومت کی کوئی گنجائش نہیں ہے اگر اس مرتبہ بھی کوئی غلطی کی گئی تو اس کا نقصان کبھی بھی پورا نہیں ہو سکتا۔