کوئٹہ : بلوچستان نیشنل پارٹی مرکزی کمیٹی کے رکن غلام نبی مری نے اپنے ایک بیان میں قائد اعظم یونیورسٹی اسلام آباد میں بلوچ طلباء کے ساتھ روا رکھے گئے انتظامیہ کی جانب سے ناروا سلوک پالیسی کی مذمت کی
اس واقعے کے خلاف آج بروز بدھ 8نومبر سہ پہر تین بجے کو پریس کلب کوئٹہ کے سامنے بی ایس او کی جانب سے جاری احتجاجی مظاہرے میں پارٹی کے تمام کارکنان اور عہدیداران اپنے بھر پور شرکت کو یقینی بنا کر بلوچ نہتے طلباء کے ساتھ جاری ناانصافیوں اور تعلیم کے دروازے بند کرنے کی سوچے سمجھے منصوبے کی پالیسی کے خلاف اپنا سیاسی اور جمہوری احتجاج ریکارڈ کروا کر۔
یہ ثابت کریں کہ بلوچ طلباء کو یکے بعد دیگرے تعلیمی اداروں میں انتقامی کارروائیوں کا نشانہ بنانے اور دیدہ دانستہ طور پر تعلیم سے دور رکھنے کی سازشوں اور منصوبوں کو کسی بھی صورت میں برداشت نہیں کرینگے کیونکہ اکسیوں صدی جوکہ علم ٹیکنالوجی تعلیم کمپیوٹر دور کا صدی ہے اور دور جدید کے ٹیکنالوجی علم و شعور کی آگاہی سے اپنے قومی حقوق اور ساحل وسائل کی حفاظت یقینی بنانے کے بغیر کوئی بھی قوم اپنے بقاء تشخص تہذیت و تمدن حقوق و قومی واحق و اختیار حاصل نہیں کرسکتے ہیں ۔
انہوں نے کہا کہ اس سے پہلے بھی لاہور میں بلوچ پشتون طلباء کے ساتھ یہی طرز مظالم اور ناانصافی اختیار کی گئی اس کے بعد گزشتہ دنوں اسلام آباد میں قائد اعظم یونیورسٹی میں زیر تعلیم بلوچ طلباء کو جو مظالم اور ناانصافیوں کا شکار ہیں ۔
یہ عمل اس بات کی غمازی کرتا ہے کہ آج بھی بااختیار قوتیں بلوچ طلباء کو تعلیمی اداروں میں تعلیم اور تدریس ناقابل برداشت ہے اور وہ منفی ہتھکنڈوں پر عمل پیرا ہوکر ایسے واقعات کے ذریعے مزید بلوچوں کو پسماندگی اور اندھیروں کی طرف دھکیلنے میں مصروف عمل ہیں ۔
انہوں نے کہا کہ ایک طرف تو بلوچستان کی قدرتی دولت معدنیات اور جیو پولیٹیکل کے اہمیت کے حامل معاشی دفاعی اور جغرافیائی لحاظ سے اہمیت کے حامل گوادر ڈیپ سی پورٹ جوکہ ایشیاء کے گولڈن گیٹ وے کی حیثیت رکھتا ہے جس کے دنیا کی تمام قوتوں کی نظریں مرکوز ہیں اور اس ڈیپ سی پورٹ کو کامیاب بنانے کیلئے ضروری ہے ۔
کہ بلوچ نوجوان جدید تعلیم سے آراستہ ہوکر اپنے ساحل پر اپنے بنیادی حقوق روزگار کی تحفظ کو یقینی بناسکے لیکن اسلام آباد اور لاہور کے تعلیمی اداروں میں بلوچ پشتون زیر تعلیم نہتے طلباء کو اس طرح کے رونما ہونے والے واقعات کے حکمرانوں کی ان دعوؤں کی نفی کرتا ہے کہ انہوں نے بلوچستان کی ترقی اور خوشحالی کیلئے اپنے ماضی کی ستر سالہ پالیسیوں کو تبدیل کرنے میں مصروف عمل ہے ۔
انہوں نے پارٹی کی کارکنوں اور عہدیداروں کو ہدایت کی ہے کہ وہ آج پریس کلب کوئٹہ میں ہونے والے بی ایس او کی احتجاجی مظاہرے میں اپنی بھر پور شرکت کو یقینی بناکر رونما ہونے والے جاری ناانصافیوں پر اپنا سیاسی کردار ادا کریں ۔