|

وقتِ اشاعت :   November 10 – 2017

کو ئٹہ: جمعیت علماء اسلام بلوچستان کے امیر شیخ الحدیث مولانا فیض محمد نے کہا ہے ملک میں اسلام کے عادلانہ نفاذ سے استحکام آسکتا ہے جمعیت علماء اسلام اسلام کے عادلانہ نظام کے نفاذ کے لئے پارلیمانی و سیاسی جد و جہد کررہا ہے ۔

یہ جدو جہد 70 سال کے پر محیط ہے ہم نے اپنے رب سے وعدہ کیا ہے کہ اس عظیم مقصد کے لئے اپنے جانوں کا قربانی سے بھی دریغ نہیں کریں گے حکمرانوں کو خیر خواہانہ مشورہ ہے کہ ملک کو موجود چیلنجوں سے نکالنے کے لئے فوری طور پر اسلام کے بہاروں سے قوم م مستفیض کریں ۔

پاکستان اسلام کے نام پر بنائی گئی تھی یہاں پر مغرب کی تہذیب کو چلنے نہیں دیا جائیگا ملک کے نوجوان طبقہ کی جذبات کو مغرب پرستی سے جوڑ نے والے یہاں کے لوگوں کا ہر گز خیر خواہ نہیں ہیں کیونکہ اس طرح کے مادر پدر آزاد خیالات سے خود وہاں کے لوگ پریشان ہیں اب وہ اپنے میڈیا کی توسط سے ہم کو بھی اس قسم کے حالات سے دوچار کرنا چاہتے ہیں جس نظام میں والدین کو اولڈ ہاؤسز میں داخل کیا جائے ۔

اولاد پر اپنا کنڑول باقی نہ رہے کیا یہ بھی کوئی ترقی پسند نظام ہو سکتا ہے بلکہ یہ نظام اخلاقی گراوٹ کا بد ترین نمونہ ہے ان خیالات کا اظہار جمعیت علماء اسلام بلوچستان کے امیر جامعہ علوم شرعیہ کوشک میں کارکنوں کی کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔

کنونشن سے جمعیت علماء اسلام ضلع خضدار کے جنرل سیکرٹری میونسپل کارپوریشن خضدار کے ڈپٹی میئر مفتی عبد القادر شاہوانی ، جمعیت علماء اسلام بلوچستان کے مجلس عمومی کے رکن مولانا محمد صدیق مینگل ، جمعیت علماء اسلام ضلع خضدار کے سیکرٹری اطلاعات مولانا بشیر احمد عثمانی و دیگر نے خطاب کیا ۔

مقررین نے کہا کہ یہاں پر دو باتیں قابل ذکر ہیں ایک تو یہ ہے کہ مغرب نے جسن سائنسی علوم کی وجہ سے پوری دنیا کو مسخر کیا ہے ٹیکنا لوجی کے ذریعہ وہ حکمرانی کررہے ہیں اسلام ان علوم کی حصول سے منع نہیں کرتا ہے بلکہ علم و حکمت کی باتوں کو مسلمانوں کا میراث قرار دیا گیا ہے ۔

اس طرح کے علوم فنوں جہاں سے ملیں ان کو حاصل کرنے کی ترغیب دی گئی ہے ہم بھی اپنے نوجوانوں سے یہ کھتے ہیں کہ وہ علم کی حصول کو اولین ترجیح قرار دیں ملک و ملت کی خدمت بغیر علوم کے حصول کے ہر گز نا ممکن ہے ۔

دوسر ی چیز وہاں کا معاشرت ہے اس بارے میں مغرب نے ایسا نظام وضع کیا جو حیوانوں کی طرح کا نظام ہے جہاں پر خونی رشتوں اخلاقی اقدار کو مکمل نور پر نظر انداز کیا گیا ہے اب اس طرح کے غیر فطری آزادیوں کی وجہ سے وہ سخت ترین پر یشانیوں سے دو چار ہیں ۔

اب وہ مسلمانوں کے اقدار کو بھی گندا کرنا چاہتے ہیں بد قسمتی یہ ہے کہ ہمارے چند نا عاقبت اندیش سیاسی لوگ و جماعتیں اس نظام کو یہاں متعارف کرانے کے خوہاں ہیں لیکن ان کی یہ خواہش ہر گز پوری نہیں ہوگی ۔

جمعیت علماء اسلام ملک کے نظریاتی پہچان کا اصل وارث ہے اس فرض کی ادائگی ہمارے نزدیک سب سے اہم ہے ملک میں ہزاروں علماء کرام لاکھوں طلبہ کرام مساجد مدارس اس فرض کی انجام دہی میں مصروف ہیں ۔