انسپکٹر جنرل آف پولیس بلوچستان معظم جاہ انصاری نے کہا ہے کہ تاریخ بلوچستان پولیس کی قربانیوں سے بھری پڑی ہے پولیس نے ہمیشہ دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ہمراہ عوام کے جان ومال کے تحفظ اور اپنے فرائض کی انجام دہی کے لئے ہراول دستے کا کردار ادا کیا ہے۔
شہدا کبھی مرتے نہیں اور شہداء کی لازوال قربانیوں کو ہمیشہ یا د رکھا جائے گا ۔ آئی جی پولیس بلوچستان نے گزشتہ روزخود کش دھماکے میں شہید ہونے والے ڈپٹی انسپکٹر جنرل آف پولیس حامد شکیل صابر کے بھائی اور شہید کے بیٹوں سے اظہار تعزیت کی۔
اس موقع پر انہوں نے کہاکہ ہمارے آفیسران اور جوانوں کی قربانیا ں رائیگاں نہیں جائیں گی۔ انہوں نے کہا کہ ہم حالت جنگ میں ہیں ہمارے حوصلے بلندہیں ہمیں اپنی فرائض کی انجام دہی سے کوئی نہیں روک سکتا عوام کے تحفظ اور امن وامان کی بہتری کے لئے قربانیاں دیں ہیں اور آئندہ بھی اپنی فرائض کی انجام دہی اسی تسلسل سے ادا کرتے ہوئے دہشت گردی کے خلاف صف اول میں رہینگے۔
یہ بات روز روشن کی طرح عیاں ہے کہ بلوچستان میں دیرپا امن کے قیام کیلئے پولیس کے سپائی سے لے کر اعلیٰ آفیسران تک نے اپنی جانوں کے نذرانے پیش کئے ہیں اور اب بھی دہشت گردی کے خلاف پُرعزم ہوکر میدان عمل میں لڑرہے ہیں۔
ماضی میں بھی دہشت گردوں نے پولیس کے اعلیٰ آفیسران کو نشانہ بنایا مگر پولیس آفیسران وجوانوں کے حوصلے پست نہیں ہوئے ۔ بلوچستان میں اپنے فرائض کے دوران دیدہ دلیری کے ساتھ دہشت گردی کا مقابلہ کرتے ہوئے نڈر آفیسران نے جام شہادت نوش کیا آج بھی شہید آفیسران واہلکاران کو نہ صرف سول وعسکری حکام بلکہ عوام کی جانب سے بھی بہت زیادہ پذیرائی ملتی ہے اور انہی شہداء کی قربانیوں سے امن وامان کی صورتحال میں کافی بہتری آئی ہے۔
کوئٹہ سمیت اندرون بلوچستان پولیس اہلکار بناء کسی ڈر وخوف کے اپنے فرائض سرانجام دیتے ہیں چہ جائیکہ حالات کی ابتری جہاں بھی ہو پولیس آفیسران جان کی پرواہ نہ کرتے ہوئے وہاں کے عوام کے ساتھ بھرپور تعاون کرکے دہشت گردی کے خلاف جنگ لڑرہے ہیں اور موجودہ حکومت کی ہر کس قسم کی معاونت ان کے ساتھ شامل ہے۔
بلوچستان میں ایک اہم بات یہ ہے کہ یہاں کی صوبائی حکومت ،اپوزیشن جماعتیں اور عسکری قیادت ایک پیج پر دہشت گردی کے خلاف جنگ لڑرہی ہیں خاص کر شدت پسندی کے خاتمے کیلئے پُرعزم ہیں۔
ماضی میں بلوچستان کے حالات انتہائی ابتر تھے مگر موجودہ دور حکومت کے دوران ایک بہترین ہم آہنگی کے ساتھ دہشت گردوں کی کمر توڑ دی گئی اور اس وقت بھی بلوچستان میں مذہبی شدت پسندی کے خلاف حکومت و سیکیورٹی ادارے نبرد آزماہیں۔
اس دوران چند دلخراش وا قعات ضرور رونما ہوئے مگر مجموعی طور پر امن وامان کی صورتحال میں بہتری آئی ہے۔ بلوچستان پولیس کے جوانوں کی قربانیاں ناقابل فراموش ہیں ،انہی کی قربانیوں کی بدولت ایک دن دائمی امن کا سورج طلوع ہوگا۔