چمن: عوامی نیشنل پارٹی کے سربراہ اسفندیار ولی خان نے عمران خان کے مطالبے اور ان کی طرز سیاست کو افسوسناک قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ کرکٹر نے ساری حدیں پار کرکے سیاست سے شائستگی ختم کردی ہے۔
باقی لوگوں میں وراثت میں جائیدادیں اور بینک بیلنس جبکہ ہم سرخ پوش کارکنوں کو نظریہ ورثے میں ملتا ہے
فاٹا کو خیبرپشتونخوا میں شامل کرنے کے بعد پشتونوں کی ایک ملی وحدت بنائیں گے جس میں ہماری آبادی پنجاب سے زیادہ ہوگی اور ہم ترقی کریں گے ۔
فاٹا انضمام کی مخالفت کرنے والے صرف دو پشتون رہنماء ہیں جن کے پاس کوئی دلیل اور کوئی منطق نہیں ایک رہنماء انضمام کو امریکی ایجنڈا کہتا ہے اور پھر انضمام کی حامی جماعت کے ساتھ ایم ایم اے کی بحالی چاہتا ہے
دوسرا سیاسی رہنماء جو پشتونوں کی وحدت کے نعرے لگاتا تھا آج جب پشتونوں کے درمیان لکیریں مٹ رہی ہیں تو یہ ان کی مخالفت کررہے ہیں۔
سابق وزیراعظم نواز شریف نے سی پیک منصوبے میں ہمارے ساتھ جو وعدے کئے ان کی پاسداری نہیں کی ان کے پشتون اتحادی اس پر خاموش ہیں۔ہمیں اپنی منزل معلوم ہے اور اس کا راستہ فخر افغان باچاخان نے بتادیا ہے ۔
ان خیالات کااظہار انہوں نے چمن کے ہائی سکول گراؤنڈ میں شہید حاجی جیلانی خان اچکزئی کی ساتویں برسی کے موقع پر منعقدہ جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔
جلسہ عام سے اے این پی کے صوبائی صدر اصغرخان اچکزئی ، پارلیمانی لیڈر انجینئر زمرک خان اچکزئی ، صوبائی جنرل سیکرٹری حاجی نظام الدین کاکڑ ، ضلع قلعہ عبداللہ کے صدر اسد خان اچکزئی ،تحصیل صدر گل باران افغان ، ڈاکٹر صوفی اکبر کاکڑ نے بھی خطاب کیا ۔
سٹیج سیکرٹری کے فرائض صوبائی سیکرٹری اطلاعات مابت کاکا نے سرانجام دیئے جبکہ حافظ عصمت اللہ نے تلاوت کلام پاک کی سعادت حاصل کی ۔
جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے اسفندیا رولی خان نے شہید جیلانی خان اچکزئی کو ان کی ساتویں برسی پر بھرپور خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ شہید جیلانی خان نے اس وطن کی خاطر قربانی دی اور ہمیں اپنے ان شہداء پر فخر ہے ہمیں اپنی منزل معلوم ہے اور اس کا راستہ فخر افغان باچاخان نے بتایا ہے۔
ہمارا یہ جو سرخ جھنڈا ہے اس کا رنگ ویسے سرخ نہیں ہے بلکہ یہ قصہ خوانی ، بنوں ،ٹکراور بابڑہ سمیت ان تمام پشتون شہداء کے خون سے بنا ہے جو پشتون وطن کے لئے قربانیاں دیں اور شہید ہوئے ۔
ان میں سب سے بڑھ کر اور ظلم کیا ہوسکتا ہے کہ اسلام کے نام پر قائم ہونے والے اس ملک میں جمعہ نماز کے لئے جانے والوں پر گولیاں برسائی گئیں اور چھ سو لوگوں کو شہید کردیاگیا ہمیں فخر ہے کہ شہداء کی قربانیاں وسیاست اور باچاخان کی فکر و ان کا نظریہ ہمیں ورثے میں ملا ہے ۔
دوسرے لوگوں کو وراثت میں جائیدادیں اور بینک بیلنس ملتا ہے جبکہ ہمارے سرخ پوش پشتون قوم پرست کارکنوں کو نظریہ ، فکر اورباچاخان کا فلسفہ ورثے میں ملتا ہے ا سفندیار ولی خان نے کہا کہ فاٹا کے خیبرپشتونخوا میں انضمام پر موجودہ حکومت نے جو اصلاحاتی کمیٹی بنائی تھی اور کمیٹی نے جو فیصلہ کیا ۔
اس پر حکومت سمیت تمام جماعتیں متفق اور سبھی اس کے حامی ہیں مگر دو پشتون سیاسی رہنماء اس کی مخالفت کررہے ہیں اور دونوں نے بغیر کسی دلیل اور منطق کے انضمام کے مخالف ہیں ۔
انضمام کی مخالفت کرنے والے ایک مذہبی جماعت کا لیڈر کہہ رہا ہے کہ فاٹا خیبرپشتونخوا کے ساتھ انضمام امریکی ایجنڈا اور اس کے حامی امریکہ کے ایجنٹ ہیں اب اس انضمام کی حامی جماعت اسلامی بھی ہے دوسری طرف وہ جماعت اسلامی کے ساتھ ایم ایم اے کو دوبارہ فعال کررہا ہے ۔
یہ بھی کمال کا لیڈر ہے جو مشرف سے لے کر زرداری اورنواز شریف کے ہر دور حکومت میں ان کا ساتھی رہاہے یہ کمال کا فن ہے جوہر کسی کو نہیں آتا۔
اسی طرح پشتونوں کی اتحاد کی بات کرنے والا ایک اور پشتون سیاسی رہنماء بھی فاٹا کے خیبرپشتونخوا کے ساتھ انضمام کی مخالفت میں کود پڑاہے حالانکہ وہ اور ان کے کارکن بولان تا چترال پشتونوں کو یکجا کرنے کے نعرے لگاتے تھے مگر آج جب پشتونوں کے درمیان لکیریں مٹ رہی ہیں تو یہ ان کی مخالفت کررہے ہیں ۔
اور پتہ نہیں کہ ان لوگوں کو کب سے انگریز کی میراث کی جنگ ملی ہے ۔پشتون قوم کو اب اس پر گہرائی کے ساتھ سوچنا ہوگاگہرائی کے ساتھ پشتون قوم کو غور و فکر کرنا ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ دراصل فاٹا کے انضمام کی مخالفت کرنے والے اس بات سے ڈر رہے ہیں کہ فاٹا کے پشتونخوا کے ساتھ انضمام کے بعد شمالی اور جنوبی پشتونخوا کو متحد کرکے پشتونوں کی ایک ملی وحدت بنائیں گے ۔
پشتونوں کی اسی ملی وحدت سے یہ لوگ خوفزدہ ہیں مگر ہم سب پر واضح کرنا چاہتے ہیں کہ ہم ہر حال میں فاٹا کا انضمام خیبرپشتونخوا کے ساتھ اور اس کے بعد پشتونوں کی ایک ملی وحدت بنا کر دم لیں گے۔
اس ملی وحدت میں ہماری آبادی پھر پنجاب سے زیادہ ہوگی ہرچیز میں ہمارا حصہ بڑھے گا اور ہم ترقی کریں گے ۔
انہوں نے کہا کہ جب میں آصف زرداری کے ساتھ حکومت میں اتحادی تھاتو میں نے اپنے باپ داد ا اور پشتونوں کے ارمانوں کی تکمیل کرتے ہوئے پشتونوں کو ان کی قومی شناخت پشتونخوا صوبے کا نام دیا این ایف سی ایوارڈ کے ذریعے صوبوں کو اختیارات دلائے اور پشتونوں کی خدمت کی ۔
اب پشتونوں کے حقوق کی دعوے کرنے والا نواز شریف کا اتحادی بتائے کہ انہوں نے نواز شریف کے ساتھ اتحاد میں پشتونوں کو کیا دیا ۔
سی پیک منصوبے میں ہمارے ساتھ سابق وزیراعظم نواز شریف نے وعدے کئے جس میں ژوب ،قلعہ سیف اللہ ،کچلاک اور کوئٹہ میں چار انڈسٹریل زونز کا قیام بھی شامل تھا ۔
اس سے لوگوں کو روزگار ملتا مگر افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ نواز شریف نے ان وعدوں کی پاسداری نہیں کی اور پشتونوں کو سی پیک منصوبے میں نظر انداز کردیا ۔
اور ان سارے معاملات پر نواز شریف کے اتحادی پشتونوں و اسلام کے خیر خواہ دو پشتون رہنماء خاموش ہی رہے اب ان کی اس خاموشی کا پشتون قوم خود ہی اندازہ لگائیں کہ یہ قوم کے کس قدر خیر خواہ ہیں ۔
انہوں نے کہا کہ اس ملک میں عمران خان نے سیاست سے شائستگی ختم کردی ہے اور گالیوں کی سیاست کو پروان چڑھایا ہے یہاں پر سیاسی جماعتیں ایک دوسرے پر سیاسی تنقید کرتی تھیں مگرحدیں کسی نے پار نہیں کیں مگر اب اس کرکٹر نے ساری حدیں پار کردی ہیں ۔
مختلف دھرنوں اور نعروں کے بعد اب اس کرکٹر نے وقت سے پہلے انتخابات کی بات کردی ہے یہ سیاستدان ہی نہیں ہیں ہم جمہوری لوگ ہیں اور جمہوری طریقے سے جمہوریت کی بات کرتے ہیں ۔
انہوں نے ڈاکٹر اکبرکاکڑ کو اے این پی میں شمولیت پر مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ وہ ہمارے قافلے کے ساتھی تھے ہیں اور رہیں گے۔
جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے اے این پی کے صوبائی صدر اصغرخان اچکزئی نے اپنے والد شہید خان جیلانی خان اچکزئی کو ان کی ساتویں برسی پر خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ وہ اس وطن کے فرزند تھے جنہوں نے اس قوم کے لئے بڑی قربانیاں دیں ۔
شہید خان نے سیاست اور جرگوں کے ذریعے اس وطن میں لوگوں کے مسئلے مسائل حل کرائے اور پورا وطن ان کی قربانیوں سے آگاہ ہے آج کا یہ تاریخی جلسہ عام ان قوتوں کے لئے ایک پیغام ہے جو ہمارے بزرگوں اور نوجوانوں کو ہم سے ظلم و جبر کے ذریعے جدا کررہی ہیں
مگر یہ بات ہر ایک کان کھول کر سن لے کہ دنیا کی کوئی بھی طاقت ہمیں باچاخان کی سیاست اور اپنے شہداء کے مشن سے نہیں ہٹا سکتی اور نہ ہی ہم اپنا سر کسی کے قدموں میں رکھ کر اپنے حقوق کی بھیک مانگ سکتے ہیں ۔
باچاخان کی اس سیاست کا راستہ روکنے کے لئے یہاں پر مختلف ناموں سے ٹولے بنائے گئے مگر آج چمن کے اس تاریخی شہر میں اسفند یار ولی خان کا جو تاریخی استقبال کیا گیا او ر عوام نے جس جوش و خروش سے ان کی ہاں میں ہاں ملائی ہے ۔
اس سے ثابت ہوا ہے کہ پشتون افغان ملت کے ملی سالار اسفندیار ولی خان ہی ہیں ۔
اور باچاخان کی فکر اور سیاست کو ظلم اور جبر کے ذریعے ختم نہیں کیا جاسکتا ہم ہی پشتونوں کے حقیقی خیرخواہ اور وفادار ہیں ہم نے اس وطن کے لئے جنازے اٹھائے قربانیاں دیں مگر دوسروں نے اسلام اور قوم پرستی کے نام پر پشتونوں کے ساتھ دھوکہ کیا ان لوگوں کا مقصد صرف اور صرف اقتدار تھا اقتدار میں آنے کے بعد پشتونوں نے ان کی حقیقت دیکھ لی ہے ۔
انہوں نے کہا کہ 70ء کے عشرے میں بعض نام نہاد قوم پرست یہ کہہ کر ہم سے علیحدہ ہوگئے کہ ہم پشتونوں کا اتحاد نہیں چاہتے مگر آج انہی کی پالیسی پشتونوں کے اتحاد اور وحدت کے سب سے بڑے مخالف ہیں ۔
پہلے یہی لوگ کہتے تھے کہ ہمارے اکابرین نے بلوچوں کے ساتھ ان کا سودا کیا ہے مگرآج یہ لوگ جن بلوچوں کی گود میں بیٹھ کر حکومت کے مزے اڑارہے ہیں انہیںیہ لوگ خود اپنے شہداء کے قاتل قرار دیتے رہے ہیں ۔
ان نام نہاد قوم پرستوں نے رائیونڈ اور بھوربن میں جو معاہدے کئے ان کے تحت انہوں نے صرف گورنری اور وزارتیں حاصل کیں ان معاہدوں میں کہیں بھی پشتونوں کی بات نہیں کی گئی ہے۔
پشتون قوم کو چاہئے کہ وہ ان نام نہاد قوم پرستوں کو پہچان لیں اور ان کا احتساب بھی کریں انہوں نے کہا کہ آج کا یہ جلسہ شہداء کے ساتھ عہد و پیمان کا جلسہ ہے ہم ان کے ارمانوں کی تکمیل کے لئے ہر طرح کی قربانی دینے کو تیار ہیں ۔
ہمارا کردار سب کے سامنے ہے جب بھی پشتونوں پر کوئی مشکل وقت آیا ہے تو ہم نے ہی میدان میں رہ کر پشتونوں کی بات کی ہے۔
اگر بارڈر پر کوئی مسئلہ ہوا ہے تو بھی ہم نے دونوں جانب بات کرکے مسئلے حل کرائے ہیں اور ایسی مشکل میں ہر جانب سے لوگوں کی نظریں ہماری ہی جانب اٹھتی ہیں ۔
انہوں نے کہا کہ چمن بارڈر کو آئے روز بند کرکے چمن و صوبے کے عوام کا معاشی قتل عام کیا جارہا ہے مگر جس کے ساتھ ان کی دشمنی ہے اس کے ساتھ واہگہ بارڈر کو تو کبھی بھی بند نہیں کیا جاتا یہی صورتحال پشتون علاقوں میں چیک پوسٹوں پر جاری ہے اور پشتونوں کو تنگ کیا جارہا ہے ۔
چمن میں کلی لقمان اور کلی جہانگیر کے لوگ آج بے سروسامان ہے اور ان کے گاؤں خالی کرائے جارہے ہیں مگر وہاں کے عوام کی مشکلات کو نہیں دیکھا جارہا اور نہ ہی انہیں گھر دیئے جارہے ہیں ذمہ دار حکام اس صورتحال کا بھی نوٹس لیں ۔
انہوں نے کہا کہ کفر پر مبنی معاشرے میں زندگی گزاری جاسکتی ہے مگر ناانصافی پر مبنی معاشرے میں زندگی گزارنامشکل ہوتا ہے ہمیں مزید تنگ نہ کیا جائے اگر یہ سلسلہ جاری رہا تو پھر سن اکہتر کو بھی لوگ بھول جائیں گے پھر کسی کے پاس کچھ نہیں بچے گا۔
یہاں پر پشتون قوم کا ایک ہی جھنڈا ہے ایک لیڈر ہے اور ایک ہی پارٹی ہے جو پشتونوں کی حقیقی اور نمائندہ پارٹی ہے۔انہوں نے ڈاکٹر اکبرکاکڑ کو پارٹی میں شمولیت پر مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ ان کے آنے سے ہمیں دلی خوشی ہوئی ہے اور یہ ہماری رہنمائی کرے گی ۔
صوبائی اسمبلی میں اے این پی کے پارلیمانی لیڈر انجینئر زمرک خان اچکزئی نے شہید جیلانی خان اچکزئی کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے ہزاروں شہداء دیئے ہیں ہماری قربانویوں کا یہ سلسلہ آخ بھی جاری ہے ہم اس وطن میں امن ترقی اور خوشحالی چاہتے ہیں اے این پی پشتونوں کی نمائندہ جماعت ہے ہم پرامن لوگ ہیں اور قیام امن کے لئے جدوجہد کرتے رہیں گے۔
انہوں نے کہا کہ ہم جب حکومت میں تھے تو مخالفین طرح طرح کی باتیں کرتے تھے مگر آج جب یہی لوگ حکومت میں ہیں تو ان کا کردار سب نے دیکھ لیا ہے موجودہ حکومت صوبے کی تاریخ کی کرپٹ ترین حکومت ہے ۔
آج جیلوں میں یہی لوگ بند ہیں پشتونوں کے نام پر ووٹ لینے والے آج غائب ہیں پشتونوں کی برابری اور پنجابی استعمار کی باتیں بھول چکے ہیں ان کی ساری سیاست ایک گورنری اور چار وزارتوں تک محدود ہو کر رہ گئی ہے آنے والا دور اے این پی کا ہے عوام اتحاد وا تفاق کا مظاہرہ کرتے ہوئے اے این پی کو مضبوط کریں ۔
جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے پارٹی کے صوبائی جنرل سیکرٹری حاجی نظام الدین کاکڑنے کہا کہ آج ملک کے حالات ٹھیک نہیں ہیں اقتصادی مشکلات بھی بڑھ رہی ہیں چیک پوسٹوں پر پشتونوں کے ساتھ زیادتی کا سلسلہ جاری ہے اور یہ سب کچھ حکمرانوں کی غلط پالیسیوں کا نتیجہ ہے جس سے مزید نقصانات کا اندیشہ ہے ۔
اس موقع پر معروف پشتون قوم پرست رہنماء ڈاکٹر صوفی محمد اکبر کاکڑ نے اے این پی میں شمولیت کااعلان کیا اور اسفند یار ولی خان نے انہیں سرخ ٹوپی پہنا کر پارٹی میں خوش آمدید کہا ۔
اس موقع پر سیکورٹی کے انتہائی سخت انتظامات کئے گئے تھے قبل ازیں جب اے این پی کے سربراہ جلسہ گاہ پہنچے تو کارکنوں نے کھڑے ہو کر ان کا پرجوش استقبال کیا۔