|

وقتِ اشاعت :   December 9 – 2013

imagesکوئٹہ (این این آئی ) وزیراعلی بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے کہا ہے کہ بلدیاتی انتخابات کا کامیاب انعقاد کا سہرا بلوچستان کے عوام اور یہاں کی منتخب حکومت کے سرجاتا ہے ہماری اپنی بھی کمٹمنٹ ہے کہ ملک اور صوبے میں جمہوری ادارے مضبوط ہوں بلوچستان حکومت میں شامل تمام جماعتیں نیشنل پارٹی، پشتونخوا ملی عوامی پارٹی او رمسلم لیگ(ن) نے مل کر اس عمل کو کامیاب بنایاہے اور ساتھ میں قانون نافذ کرنے والے ادارے ، فوج، ایف سی، بلوچستان پولیس کانسٹبلری اور انتظامیہ نے بہتر کارکردگی کامظاہرہ کیا ہے ان خیالات کا اظہار انہوں نے قومی ٹیلی ویژن کو ایک انٹرویو میں کیا ۔ انہوں نے کہا کہ بلدیاتی انتخابات کے ذریعے عوام کو اپنا جمہوری حق استعمال کرنے کا موقع ملا۔ ہماری حکومت ہر سطح پر غیر جانبدار رہی اور اپوزیشن نے یہ نہیں کہا کہ حکومت نے جانبداری کا مظاہرہ کیا ہے۔ اگر انتخابات کے حوالے سے کوئی شکایت آئی تو ہم نے اس پر ایکشن لیا اور ضروری سمجھا تو ہم نے انتظامیہ کو بھی تبدیل کیا۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ بلوچ علاقوں میں نیشنل پارٹی اور پشتون علاقوں میں پشتو نخوا ملی عوامی پارٹی نے اپنی اکثریت ثابت کی ۔ مجموعی طور پر 22ہزار امیدواروں نے کاغذات جمع کرائے اور ان میں سے حتمی مقابلے میں 18ہزار امیدواروں نے انتخابات میں حصہ لیا وزیراعلیٰ نے کہا کہ گذشتہ قومی انتخابات کی نسبت بلدیاتی انتخابات میں تربت، آواران، پنجگور، مستونگ ، قلات خضدار، گوادر اور دیگر علاقوں میں مخالفانہ شدت میں کمی دیکھنے میں آئی جس کا کریڈٹ بلوچستان کے عوام اور ان کی منتخب حکومت کو جاتا ہے انہوں نے کہا کہ مجموعی طو رپر ساڑھے چار ہزار بلدیاتی نشستوں پر الیکشن ہوئے ضمنی بلدیاتی انتخابات کے انعقاد کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں ڈاکٹر عبدالمالک بلو چ نے کہا کہ ہمیں جیسے ہی الیکشن کمیشن کی ایڈوائس ملے گی ہم بلدیاتی ضمنی انتخابات منعقد کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ یہ امر خوش آئند ہے کہ امن وامان کی وجہ سے ڈسٹرب علاقوں میں ووٹوں کا تناسب 40فیصد رہا اور مجموعی طور 55فیصد ٹرن آؤٹ سے یہ عندیہ ملتا ہے کہ لوگوں کو جمہوریت اور جمہوری اداروں پر پختہ یقین ہے۔ کوئٹہ میں پشتونخوا میپ نے اکثریت حاصل کرلی ہے ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ ہم بہر حال اختیارات کی عدم مرکزیت کی طرف جائیں گے۔ اگر ہم نے بنیادی جمہوری اداروں کو مضبوط بنایا تو اس سے سیاسی عمل اور اور سیاسی جماعتوں کو مضبوطی ملے گی اور لوگوں کی جمہوری عمل میں زیادہ سے زیادہ شرکت کا در کھلے گا۔ انہوں نے کہا کہ اختیارات کی نچلی سطح پر منتقلی سے لوگوں کا جمہوریت پراعتماد بڑھے گا اور ان کی شرکت میں اضافہ ہوگا ہم لوگوں کو شرکت کا احساس دلائیں تو جمہوریت مستحکم ہوگی۔ دریں اثناء وزیراعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے کہا ہے کہ بلوچستان میں مخلوط حکومت قائم ہے بلدیاتی انتخابات میں ہر سیاسی جماعت نے اپنے منشور کے مطابق حصہ لیا اور کئی جگہوں پر اتحادیوں نے ملکر الیکشن لڑا اور کامیابی حاصل کی اب ہماری کوشش ہوگی کہ میئر ڈپٹی میئر سمیت جہاں تک ممکن ہوسکے گا اپنے اتحادیوں کیساتھ ملکر فیصلہ کرینگے کئی جگہوں پر ہر سیاسی جماعت نے علیحدہ علیحدہ حصہ لیا ہے اور کئی جہاں پر اتحادیوں نے ملکر حصہ لیا ہے جن میں نیشنل پارٹی پشتونخواملی عوامی پارٹی مسلم لیگ ن شامل تھے انہوں نے یہ بات اتوار کے روز کوئٹہ پریس کلب میں صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہی انہوں نے کہاکہ ہماری اولین ترجیحات یہ ہے کہ عوام کو سستا انصاف ملے کوئٹہ شہر میں اس وقت صرف واسا میں چالیس ہزار غیر قانونی کنکشن پائے گئے ہیں جس کی تحقیقات کی جارہی ہے اس کے علاوہ ماہی گیری زراعت اور دوسروں محکموں میں بھی سابقہ دور میں جو کرپشن ہوئی ہے اس کی تحقیقات کی جارہی ہے انہوں نے کہاکہ بلدیاتی انتخابات کرانا ایک بہت بڑا چیلنج تھا ہم نے چیلنج قبول کیا اور ہم اس میں کامیاب ہوگئے اور الیکشن کرادیا گئے انہوں نے کہاکہ اگر ہم نہ کرانا چاہتے تو ہمارے پاس بہت سے بہانے تھے مگر ہم نے فوری طور پر الیکشن کرانے کا فیصلہ کیا ہم یہ بھی کہہ سکتے تھے کہ بلوچستان میں اس وقت صورتحال صحیح نہیں ہے لسٹوں میں مسئلے ہے مگر ہم نے کوئی بہانہ نہیں بنایا اور الیکشن کرادیئے ہیں تاکہ عوام کو ایک ریلیف ملے کیونکہ عوام کے مسائل حل کرنا ہماری حکومت کی اولین کوشش ہے انہوں نے کہاکہ جس محکموں کے بارے میں ہم معلومات حاصل کرتے ہیں اس میں سابقہ دور میں بڑے پیمانے پر کرپشن پائی جاتی ہے ہم نے یہ عہد کیا ہے کہ ہم کسی صورت میں کرپشن میں ملوث افراد کو نہیں بخشے گے اور نہ ہی کسی کیساتھ کوئی رعائیت کی جائیگی انہوں نے کہاکہ ہمیں عوام کے مسائل کا بخوبی علم ہے انشاء اللہ ہر صورت میں حل کرینگے اس موقع پر صوبائی وزیر اطلاعات عبدالرحیم زیارتوال وزیراعلیٰ کے میڈیا ایڈوائزر جان محمد بلیدی بھی موجود تھے۔