کوئٹہ: پشتونخواملی عوامی پارٹی کے صوبائی صدر عثمان کاکڑ نے کہا ہے کہ سی پیک منصوبہ پراسرار منصوبہ ہے اور اس کی پراسرایت انتہائی خطرناک عمل ہے ۔
اسلام آباد کی حکمرانوں کی طرح چائنا کے حکمرانوں نے بھی تسلی بخش جواب نہیں دیا مغربی روٹ کا سرے سے وجود ہی نہیں ہے 2018 میں مکمل ہونا تھا اب تک مغربی روٹ پر کام شروع نہیں ہوا پشتونوں اور بلوچوں کے تحفظات ہے جب تک تحفظات دور نہیں کئے جاتے اس وقت تک سی پیک منصوبہ کامیابی سے ہمکنار نہیں ہوگا اور ہم دورہ چائنا سے قطعاً مطمئن نہیں ہے ۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے’’ آن لائن‘‘ سے بات چیت کر تے ہوئے کیا انہوں نے کہا ہے کہ بد قسمتی سے ہر حکمران پشتونوں اور بلوچوں کو منصوبوں کے نام پر دھوکہ دے کر اپنے مفادات حاصل کر تے ہیں اور ہمارے مفادات کو پس پشت ڈال کر ہمیں بے وقوف بنانے پر تلے ہوئے ہیں ۔
چائنا کے حکام سے ملاقاتیں ہوئی اور سی پیک منصوبے کے بارے تفصیلی غور خوص ہوا مگر جو کچھ ہوا صحیح نہیں ہوا اور سی پیک کا منصوبہ پشتونوں اور بلوچوں کے لئے پراسرار ہے اور اس کے مستقبل میں خطرناک نتائج برآمد ہو نگے ۔
اسلام آباد کے حکمرانوں کی طرح چائنا کے حکمرانوں نے بھی مغربی روٹ کے حوالے سے تسلی بخش جواب نہیں دیا پارلیمانی کمیٹی نے سی پیک منصوبے کے بارے پارلیمنٹ کے اندر اور با ہر احتجاج کیا مگر اس کی کوئی شنوائی نہیں جس طرح ہمارے ساتھ وعدہ کیا تھا کہ مغربی روٹ 2018 میں مکمل ہونا تھا مگر بد قسمتی سے اب تک اس روٹ پر کام شروع نہیں کیا گیا ۔
چائنا حکام کیساتھ ریلوے لائن، تعلیمی وظائف ، ووکشنل اداروں کے بارے بات کی اور ساتھ ہی صوبے میں جو پانی کا سب سے بڑا مسئلہ ہے اس بارے میں بتایا کہ یہاں ڈیم بنایا جائے اور ہر سال 12 ملین ایکڑ فٹ پانی ضائع ہو رہا ہے اور جب تک افغانستان میں امن قائم نہیں ہوگا تو سی پیک منصوبہ کا کوئی فائدہ نہیں ہے ۔
پشتون وبلوچ اس حوالے سے مطمئن نہیں ہے سیاسی جماعتیں کے منشور میں سی پیک منصوبے کے بارے ترجیحات نہیں ہے ہم کوشش کر تے ہیں کہ تمام سیاسی جماعتوں کو بیٹھا کر مشترکہ لائحہ عمل طے کرینگے ۔