|

وقتِ اشاعت :   December 7 – 2017

کوئٹہ: عوامی شکایات کے سلسلے میں گیس کی سپلائی کے متعلق ایک خصوصی اجلاس زیر صدارت ڈپٹ مےئر محمد یونس بلوچ منعقد ہوا اجلاس میں شہر کے مختلف علاقوں میں گیس پریشر کی کمی سے متعلق مختلف علاقوں سے آئے ہوئے لوگوں نے اپنی اپنی شکایات پیش کیں ۔ 

اجلاس میں جنرل منیجر گیس مدنی صدیقی کو خصوصی طور پر مدعو کیا گیا تھا تاکہ لوگوں کے مسائل جتنی جلد ممکن ہوسکے حل ہوجائیں ۔اجلاس میں مختلف حلقوں کے کونسلروں نے بھی کافی اکثریت سے شرکت کی اور اپنے اپنے علاقوں میں گیس کی کمی اور بندش سے متعلق جنرل منیجر کو تفصیل سے آگاہ کیا۔ 

کونسلروں اور مختلف علاقوں سے آئے ہوئے لوگوں نے کہا کہ کوئٹہ شہر میں اکثر علاقے گیس پریشر کی وجہ سے کافی مشکلات کا شکارہیں اور خصوصاً سردیوں میں تین مہینے انتہائی دشواری سے گذارتے ہیں انہوں نے کہا کہ کئی ایسے علاقے بھی ہیں جن میں نئے پائپ تو ڈالے گئے ہیں لیکن گیس نہ ہونے کے برابر ہے جس گھرمیں امور خانہ دار کافی متاثر ہورہے ہیں اور خصوصاً صبح اور شام کے وقت عوام مشکلات سے دوچار ہوتے ہیں۔ 

تمام کونسلروں نے اپنے اپنے حلقوں کی مناسبت سے جنرل منیجر کو تحریری طور پر درخواستیں بھی دیں۔رئیسانی روڈ کے کونسلر نے گیس نہ ہونے کی وجہ سے ایک اہم مسئلے پر کہا کہ اس حلقے میں ایک سال کابچہ بھی سردی کی وجہ سے فوت ہوا۔ 

انہوں نے کہا کہ کوئٹہ شہر میں گیس کا مسئلہ روزبروز بڑھتا جارہا ہے ج سے نہ مسجدوں میں گرم پانی ہے اور نہ صبح بچوں کوناشتہ وقت پر ملتا ہے۔ جنرل منیجر سے ایک کونسلر نے شکایت کرتے ہوئے کہا کہ شہر کے ہوٹلوں میں تو پریشر زیادہ ہے لیکن ساتھ ہی گھر میں چھولہا بھی جلنے سے قاصر ہے۔

انہوں نے مطالبہ کیا کہ سردیوں کے خصوصاً تین مہینوں میں سی این جی تیز کرایا جائے تاکہ شہر کی آبادی متاثر نہ ہو۔ سریاب کے علاقے سے تعلق رکھنے والے کونسلروں نے کہاکہ سریاب کی طرف آبادی روز بروزبڑھتی جارہی ہے اور جو پائپ لائن آج سے دس سال پہلے بچھائے گئے تھے اب وہ ناکارہ ہوچکے ہیں اوراتنی بڑی آبادی کیلئے یہ پائپ لائن انتہاہی ناکافی ہیں۔ 

کوئٹہ شہر سے تعلق رکھنے والے کونسلروں نے جنرل منیجر کو ایک تجویز دی کہ گیس چوری کو روکنے کیلئے ایک ٹیم بنائی جائے تاکہ وہ مختلف علاقوں میں خفیہ دورہ کرے اور گیس چوری کرنے کرنے والوں کو مجسٹریت کی موجودگی میں جرمانہ کیاجاسکے۔ 

تمام حلقوں اور علاقوں سے تعلق رکھنے والے کونسلروں نے جنرل منیجر کا شکریہ ادا کیا وہ ڈپٹی مےئر کی درخواست پر میٹروپولیٹن آفس تشریف لائے اور لوگوں کے مسائل توجہ سے سنے اور انہیں حل کرنے کی یقین دہانی کرائی۔ 

ڈپٹی میر محمد یونس بلو چ نے اجلاس کو بتایا کہ کوئٹہ شہر گیس سپلائی کی وجہ سے انتہائی بحران کا شکار ہے اور یہ ایک بنیادی مسئلہ ہے جس سے خصوصاً سردیوں میں عوام کو کافی مشکلات کا شکار رہتے ہیں ا اور آج کے اس اجلا س کا بنیادی مقصد بھی یہی ہے کہ ہم کوئٹہ شہر اور گردونواح میں گیس کی سپلائی کو بحال رکھی جائے۔ 

جنرل منیجر گیس نے کہا کہ آج ایک پلیٹ فارم پر شہر کے مختلف علاقوں سے لوگوں کایہاںآنا اس بات کی دلیل ہے کہ واقعی یہ لوگ ایک بنیادی سہولت محروم ہیں انہوں نے کہا کہ جہاں پر عوامی مسائل ہوں میں ہمہ وقت نہ صرف آنے کیلئے تیار ہوں بلکہ میری کوشش ہوگی کہ انکے مسائل جتنی جلد ممکن ہوسکے حل ہوجائیں ۔

انہوں نے کہا کہ کوئٹہ سٹی میں 1980 کی دہائی میں گیس کی سپلائی کی گئی جو آج کی آبادی کیلئے بالکل ناکافی ہے اور انہیں اس بات کا احسا س ہے عوام کو گیس کی سپلائی کی وجہ سے تکالیف ہیں جنہیں جلد سے جلد دور کیا جاسکے۔ انہوں نے کہا کہ گیس کی لائنوں کی تنصیب پر مہنگا عمل ہے لیکن ہم اس پر بھرپور توجہ دے رہے ہیں تاکہ ان مسائل میں کمی ہوسکے۔ 

انہوں نے کہا کہ ہم نے سبی کمپریسرکو اس سیزن میں آن کیا ہے تاکہ کوئٹہ شہر میں گیس سپلائی ہمیشہ کی طرح بحال ہوسکے۔ اور اس کے علاوہ ان مسائل کو مدنظر رکھ کر شکار پور سے بھی دو لائینوں کا بندوبست کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ سردیوں میں اس پر قابو پانا مشکل ہوتا ہے لیکن ہماری کوشش ہے کہ 175ملین کوئٹہ کو سپلائی کرکے اس کو باقاعدہ ریگولر کریں۔ جنرل منیجر نے ڈپٹی مےئر سے کہا کہ ہمیں کوئٹہ شہر میں جگہ دی جائے تاکہ ہم اسٹیشن کھول سکیں تاکہ اس سے پریشر کے جو مسائل ہیں وہ حل ہوسکیں۔