|

وقتِ اشاعت :   December 9 – 2017

کراچی: اسلامی جمہوریہ ایران کے سفیر مہدی ہنردوست نے کہا ہے کہ پاکستان اور ایران کی تاجر برادری کے درمیان دونوں پڑوسی ممالک کی صلا حیتوں کے حوالے سے معلومات کا فقدان تجارت بڑھانے کی راہ میں رکاوٹ رہا ہے تاہم اب صورتحال میں بہتری آنے سے دونوں ملکوں کے درمیان تجارتی حجم میں گزشتہ سال 31 فیصد اضافہ دیکھا گیا۔

دونوں ملکوں کے تاجر ایک دوسرے کی صلاحیتوں اور دستیاب مواقعوں سے لاعلم ہیں لہٰذا کراچی چیمبر اور ایرانی چیمبرکے ساتھ تعلقات بہتر بنانے کے علاوہ دونوں ملکوں کے درمیان تجارتی وفود اور معلومات کے تبادلے پر توجہ دینے کی اشد ضرورت ہے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے کراچی چیمبر کے دورے کے موقع پر اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر کراچی میں ایران کے قونصل جنرل احمد محمدی، کے سی سی آئی کے صدر مفسر عطا ملک،سینئر نائب صدر عبدالباسط عبدالرزاق،نائب صدر ریحان حنیف، سابق صدر کے سی سی آئی مجید عزیز اور منیجنگ کمیٹی کے اراکین بھی اجلاس میں شریک تھے۔

ایرانی سفیر نے کہاکہ دونوں ملکوں میں بے پناہ مماثلت اور یکسانیت ہے جو خطے میں موجود دیگر ممالک کے درمیان کہیں نہیں پائی جاتی۔اچھے دوستانہ اور برادرانہ تعلقات کی وسیع تاریخ کے باعث خطے کی ان دو طاقتوں میں تعاون کی بہت زیادہ گنجائش موجود ہے۔

انہوں نے کہا کہ خطے کے مسائل جن میں دہشت گردی، انسانی اسمگلنگ اور منشیات کی اسمگلنگ شامل ہیں ان تمام مسائل کوخطے کے ممالک کی جانب سے ہی حل کیا جانا چاہیے کیونکہ خطے کے ممالک کے مفادات، خیالات اور خدشات یکساں ہیں۔

مہدی ہنر دوست نے کہاکہ ایران پاکستان کے ساتھ دوطرفہ تجارت کو فروغ دینے کا خواہش مند ہے جس میں ہر سال اضافہ ہورہا ہے ۔ ایران پاکستان کو بجلی کی برآمد،ایران پاکستان گیس پائپ لائن پر عمل درآمد، آزاد تجارتی معاہدے پر دستخط اور دونوں دوست ممالک کے مابین بینکوں کے لین دین کے آغاز کا خواہشمند ہے۔آپ کے حریف آپ سے زیادہ تیز اور سرگرم ہیں لہذاآپ کو بھی اُسی لحاظ سے اقدامات اُٹھانے ہوں گے۔ 

آپ کو ایرانی مارکیٹ میں اپنا حصہ بڑھانا ہوگا جہاں پاکستانی مصنوعات اور خدمات کے لئے بہت زیادہ امکانات موجود ہیں ہم بھی اپنے پاکستانی بھائیوں اور بہنوں کے ساتھ ہر چیز بانٹنا چاہتے ہیں۔

انھوں نے کہا کہ ایران پاکستان کے بعض بڑے منصوبوں بشمول آئی پی گیس پائپ لائن منصوبے، ایف ٹی اے پر دستخط اور بینکنگ آپریشن میں خاص دلچسپی رکھتا ہے۔

آئی پی گیس پائپ لائن منصوبہ پاکستان کی اقتصادی تصویر کو مکمل طور پر بدل کر رکھ دے گا اس منصوبے کے تحت سستی گیس سپلائی کی جائے گی جو صنعتوں میں خام مال کے طور پر استعمال کی جاسکتی ہے جس کے نتیجے میں روزگار کے وسیع مواقع پیدا ہوں گے نیز اسے سستی توانائی کی پیداوار کے لیے بھی استعمال کیاجاسکے گا۔

انہوں نے کہاکہ ایف ٹی اے اور بینکنگ لین دین میں تاخیر دونوں ملکوں کے درمیان تجارت و کاروبار کو فروغ دینے میں رکاوٹ ہیں۔انہوں نے دونوں پڑوسی ممالک کے سیاسی رہنماؤں کے درمیان اعلیٰ سطحی اجلاس اور وفود کے تبادلوں کا ذکر کرتے ہوئے کہاکہ وفود کے تبادلوں سے ظاہر ہوتا ہے کہ دوطرفہ تجارتی تعلقات کا مستقبل روشن اور واضح ہے۔

انہوں نے چائنا پاکستان اقتصادی راہداری منصوبے پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہاکہ سی پیک ایک ملٹی فنکشنل منصوبہ ہے جو خطے میں امن و خوشحالی لاسکتا ہے کیونکہ خطے کے تمام ہی ممالک اس منصوبے کا حصہ بن جائیں گے۔

اس موقع پر کے سی سی آئی کے صدر مفسر عطا ملک نے ایرانی سفیر کو بتایاکہ کراچی پاکستان کا اقتصادی مرکز ہے جو ایرانی سرمایہ کاروں کو منافع بخش مواقع فراہم کرنے کے علاوہ سرمایہ کاری اور مشترکہ شراکت داری کے لیے بہترین سہولیات فراہم کرتا ہے۔

پاکستان اور ایران کے تعلقات میں نمایاں طور پر بہتری سے دوطرفہ باہمی تجارت کو فروغ دینے کی راہیں ہموار ہو رہی ہیں۔ایران کی جانب سے پاکستان میں کمرشل بینک کھولنے کے فیصلے اور ایل سی کی سہولیات کی دستیابی دوطرفہ اقتصادی تعلقات کو فروغ دینے کے لیے اہم اقدامات ہوں گے۔ 

دریں اثناء پاکستان میں تعینات ایرانی سفیر مہدی ہنر دوست نے کہا ہے کہ پاکستان کیخلاف ایرانی سرزمین استعمال نہیں ہونے دیں گے، چاہ بہار بندر گاہ بھارت کو دینے کا مقصد ہر گز یہ نہیں کہ وہ پاکستان کیخلاف ایرانی سرزمین استعمال کر سکے۔ پاکستان کو بھی چاہ بہار میں سرمایہ کاری کی دعوت دیتے ہیں۔ 

ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعہ کو کراچی پریس کلب کے دورے کے موقع پر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر صدر پریس کلب سراج احمد اور سیکریٹری مقصود احمد یوسفی نے مہمانوں کو روایتی سندھی اجرک اور پریس کلب کی شیلڈز پیش کیں۔

ایرانی سفیر مہدی ہنر دوست کا کہنا تھا کہ سی پیک کو تجارت سے بڑھ کر نہیں دیکھتے۔ سی پیک میں بہت پوٹینشل موجود ہے۔ بھارت، افغانستان سمیت خطے کے دیگر ممالک کو علاقائی تعاون بڑھانے کیلئے اس میں سرمایہ کاری کرنی چاہیے۔ 

سرمایہ کاری سے ممالک کے درمیان تعلقات بہتر اور معاشی استحکام آئے گا۔ ایران اور پاکستان نوجوان ملک ہیں۔ دونوں ممالک کی بیشتر آبادی نوجوانوں پر مشتمل ہے۔ ہم ایران اور پاکستان کو الگ نہیں سمجھتے۔ دونوں برادر ملک ہیں۔ 

ایران اور پاکستان میں مختلف شعبوں میں تعاون، سرمایہ کاری اور باہمی تعلقات کے فروغ کی بہتری کا سلسلہ جاری و ساری ہے۔ ایرانی سپریم لیڈر سمیت دیگر حکام نے ہمیشہ پاکستان کی حمایت کی ہے۔ ایران سے پاکستان تک براہ راست پروازوں کیلئے بھی اقدامات کر رہے ہیں۔ 

ایرانی سفیر کا کہنا تھا کہ امریکا سمیت عالمی سطح پر ایران پر چار دہائیوں سے شدید دباؤ ہے اس کے باوجود ایرانی حکومت اپنے ملک کے بھر پور دفاع کیلئے تیار ہے۔ قبل ازیں کراچی چیمبر میں تاجروں سے خطاب کرتے ہوئے ایرانی سفیر نے کہا کہ ایران اور پاکستان کی بزنس کمیونٹی کو دوطرفہ تجارت فروغ دینے کیلئے مشترکہ جدوجہد کرنا ہوگی۔ سی پیک ایک ملٹی فنکشنل منصوبہ ہے جو خطے میں امن و خوشحالی لا سکتا ہے۔ 

ایرانی سفیر نے کہا کہ دونوں ملکوں میں بے پناہ مماثلت اور یکسانیت ہے جو خطے میں موجود دیگر ممالک کے درمیان کہیں نہیں پائی جاتی۔ انہوں نے کہا کہ ایران پاکستان کو بجلی کی برآمد کرنے، ایران پاکستان گیس پائپ لائن پر عمل درآمد، آزاد تجارتی معاہدہ اور دونوں دوست ممالک کے مابین بینکوں کے لین دین کے آغاز کا خواہشمند ہے۔ 

انہوں نے پاک چین اقتصادی راہداری منصوبے پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ سی پیک ایک ملٹی فنکشنل منصوبہ ہے جو خطے میں امن و خوشحالی لا سکتا ہے کیونکہ خطے کے تمام ہی ممالک اس منصوبے کا حصہ بن جائیں گے۔