|

وقتِ اشاعت :   December 13 – 2017

کوئٹہ : پشتونخواملی عوامی پارٹی کے مرکزی رہنماء پشتون قومی جرگے کے کنو نیئر وصوبائی وزیر نواب ایاز خان جو گیزئی نے کہا ہے کہ میں اپنی، پارٹی وزراء اور مخلوط حکومت کی کارکردگی سے مطمئن نہیں ہوں عوام کے ساتھ جو وعدے کئے تھے اس پرپورا اترنے میں کامیابی حاصل نہیں کی ۔

کوئٹہ پشتونوں کا شہر ہے اور پشتونوں نے پشتونخوامیپ پر اعتماد کا اظہار کر تے ہوئے ہمیں مینڈیٹ سے نوازا گیا مگر بد قسمتی سے پارٹی کے منتخب نمائندوں کی عدم دلچسپی اور فقدان کے باعث کوئٹہ کے مسائل حل کرنے میں ناکام ہو چکے ہیں ۔

جب کا بینہ کے فیصلے بیورو کریسی یا کوئی اور کر تا ہے تو ایسے کا بینہ میں کبھی بھی نہیں بیٹھونگا جب تک ہمارے تحفظات دور نہیں کئے جاتے آئندہ کسی بھی کا بینہ اجلاس میں شریک نہیں ہونگا ۔

ان خیالا ت کا اظہا رانہوں نے’’ آن لائن‘‘ سے خصوصی بات چیت کر تے ہوئے کیا انہوں نے کہا کہ مجھے صوبائی حکومت پر رد عمل پہلے کر نا چا ہئے تھا مگر نہیں کیا اب جذبات اور احساسا ت ابھرنے کے بعد ہمیں ان فیصلوں پر مجبور کیا گیا کابینہ میں فیصلے ہو جاتے ہیں اور عملدرآمد نہیں ہوتا اور بیورو کریسی ایک منصوبے کے تحت عملدرآمد میں تاخیر کر تے ہیں ایسے کا بینہ کے فیصلوں کا کیا ۔

فائدہ جس کا عملدرآمد کابینہ کے ارکان کی بجائے بیورو کریسی اور دوسرے لوگ کر تے ہیں کابینہ میں بیٹھنا میرے لئے مشکل کام ہو گیا اور جب تک ہمارے تحفظات دور نہیں کئے جاتے اس وقت تک کا بینہ اجلاس میں شریک نہیں ہونگے ۔

گزشتہ روز پریس کلب کے سامنے معذوران کے احتجاجی کیمپ میں جو موقف اختیار کیا ہے ان پر آج بھی قائم ہوں اسمبلی میں واقعی گونگے اور بہرے لوگ بیٹھے ہوئے ہیں اگر یہ گونگے اور بہرے نہ ہوتے تو آج ہم بلوچستان کے مسائل کافی حد تک حل کرچکے ہو تے ہم جہازوں اور محلات میں پھیرتے ہیں ۔

کسی کو بھی عوام کی دکھ کا احساس نہیں ہے چار سال سے میں یہی آواز اٹھاتا رہا کہ موجودہ حکومت جو کارکردگی دکھانی تھی وہ دکھانے میں ناکام ہو چکے ہیں جس دن ڈاکٹر مالک بلوچ وزیراعلیٰ کی حیثیت سے حلف اٹھا رہے تھے تو میں نے اسمبلی فلور پر کہا تھا کہ حکومت بہتر کارکردگی دکھائے اور ایک سال بعد جب کارکردگی نہیں دکھائی ۔

تو میں نے پھر اسمبلی فلور پر کہا ہے کہ حکومت اچھی کارکردگی دکھانے میں ناکام ہو چکی ہے تعلیم اور صحت کے شعبوں کے حوالے سے کارکردگی نہیں دکھائی سکولوں میں کتابیں پہنچائے گئے مگر اساتذہ غیر حاضر سرکاری ہسپتالوں میں ادویات پہنچائی گئی مگر ڈاکٹرڈیوٹی دینے سے قاصر ہے ۔

انہوں نے کہا ہے کہ میں اپنی،پارٹی کی وزراء اور صوبائی حکومت کی کارکردگی سے قطعاً مطمئن نہیں ہوں میر خیال تھا اور خواہشات تھی کہ ہم کچھ کر دکھائیں گے مگر جو توقع عوام کی تھی وہ دکھانے میں ناکام ہو چکے ہیں ماضی کے مقابلے میں موجودہ حکومت نے بہتر کارکردگی دکھائی ۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ کوئٹہ شہر میں اس لئے حالات بہتری کی طرف گامزن نہیں ہوئے کہ کوئٹہ شہر پشتونوں کا شہر ہے اور پشتونوں نے پشتونخواملی عوامی پارٹی پر اعتماد کر تے ہوئے 6 نشستوں میں4 نشستوں پر کامیابی دلائی مگر پارٹی ممبران کی عدم دلچسپی اور فقدان کے باعث کارکردگی دکھانے میں مکمل طور پر ناکام ہو چکے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اسمبلی عوام کا منتخب ایوان ہے جس پر ہم بھرپور اعتماد کرتے ہیں اور یہ عوامی مسائل حل کرنے کا واحد نمائندہ اور بااختیار فورم ہے جسے عوام نے اپنے ووٹوں سے منتخب کیا ہے۔

معذوروں کی احتجاجی کیمپ میں کمبل اور دیگر ضروری اشیاء تقسیم کرتے وقت خطاب میں کہا تھا کہ آپ لوگوں کے مسائل اسمبلی فلور پر اجاگر اور حل کرنے کی کوشش کرینگے۔کیونکہ صوبائی کابینہ میں عوامی مسائل حل نہیں ہورہے اس لئے وہ آئندہ کابینہ اجلاس میں شرکت نہیں کرینگے۔