|

وقتِ اشاعت :   January 8 – 2018

کوئٹہ: وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اللہ خان زہری کے خلاف تحریک عدم اعتماد کی حمایت کرنے والے ارکان صوبائی اسمبلی نے کہا ہے کہ ہمارے پاس 40ارکان اسمبلی کی اکثریت موجود ہے ۔

وزیراعلیٰ کا جانا طے ہے انہیں اخلاقی طور پر مستعفیٰ ہوجاناچاہئے بلوچستان میں بیڈگورننس ہے اور سسٹم جام ہوچکا ہے ان ہاؤس تبدیلی ممبران کا حق ہے جسے استعمال کیا جائے گا اگر ہماری تحریک کے بعد کوئی بھی غیر جمہوری اقدام ہوگا ہم اسکی بھی مخالفت کرینگے اور بھر پور طریقے سے اسکا راستہ روکیں گے ان ہاوس تبدیلی سے جمہوریت مستحکم ہوگی۔

یہ بات ارکان اسمبلی میر عبدالقدوس بزنجو،پرنس احمد علی،مفتی گلاب کاکڑ،انجینئر زمرک خان اچکزئی،میر حمل کلمتی نے مسلم لیگ (ن) کے رکن اسمبلی سردار صالح محمد بھوتانی کی جانب سے دیئے گئے عشائیے کے موقع پر صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہی۔

میر عبدالقدوس بزنجو نے کہا کہ ہم 14ارکان نے تحریک شروع کی اب تعداد 40تک ہوچکی ہے مزید دوست بھی رابطے میں ہیں اگر کسی کو دھمکیاں مل رہی ہیں تو وہ اسکرین شارٹ لے لیں یا پھر ریکارڈنگ کرکے منظر عام پر لائیں ایک تحصیل میں 320ڈیم بنانا کہاں کا انصاف ہے اتنی تو اس تحصیل میں جگہ ہی نہیں ہے ۔

نواب چنگیز مری نے ہماری حمایت کردی ہے تاہم وہ اب تک مستعفی نہیں ہوئے اگر وزیراعظم شاہد خاقان عباسی ابھی آئیں گے تو انہیں پیغام ہے کہ اب بہت دیر ہوچکی ہے پانی سر سے گزر چکا ہے چار سال سے آپ کو بلوچستان کی یاد نہیں آئی اب واپسی کا کوئی راستہ نہیں بچا یہ جمہوریت ہے بادشاہت نہیں کہ کسی ایک پارٹی کو اتنا نوازا جائے کہ دوسرے لوگوں کوموقع ہی نہ ملے۔

پرنس احمد علی نے کہا کہ یہ تبدیلی اچانک نہیں آئی وزیراعلیٰ کے رویے سے کافی عرصے سے نالاں تھے جب بجٹ بن رہا تھا تب بھی ہم نے نکتہ اٹھایا کہ آپ اپنی جماعت کو نظر انداز کررہے ہیں راتوں رات اسکیمات کی ریل پیل کردی گئی وفاقی وزیر جام کمال سے ملاقات ہوئی ہے لیکن انہیں بتادیا ہے کہ مرکز صوبے کے فیصلوں میں مداخلت نہ کرے ہم یہ اقدام مجبور ہوکر اٹھارہے ہیں جب انصاف نہیں ہوگا تو ارکان ایسے ہی اقدامات کرینگے۔

انجینئر زمرک خان اچکزئی نے کہا کہ ان ہاؤس تبدیلی ممبران کا حق ہے نام نہادقوم پرست پارٹی کے کہنے پر انکی منشاء کے مطابق حکومت چلائی جارہی تھی ہم نے نواب ثناء اللہ زہری پر اعتما د کیا تھا کہ وہ بلوچ پشتون روایات کے مطابق صوبے کو چلائیں گے لیکن انکے دور میں ہمارے ساتھ نا انصافیاں اورانتقامی کارروائیاں ہوئیں اور وہ خاموش رہے اوراگر کوئی بھی غیر جمہوری اقدام ہوگا تو ہم اسکے خلاف کھڑے ہونگے اوراسکا راستہ روکیں گے۔

مفتی گلاب کاکڑ نے کہا کہ حکومتی ارکان نے وزیراعلیٰ کے خلاف تحریک عدم اعتماد لاکر اپوزیشن کے موقف کی تائید کی ہے ہماری پوری جماعت ایک پیج پر ہے مولانا فضل الرحمن کو بھی تمام تر معاملات سے آگاہ کردیا ہے انہوں نے بھی ہماری حمایت کی ہے

۔میر حمل کلمتی نے کہا کہ صوبے کے مسائل اجاگر کرنے کیلئے تبدیلی ناگزیر ہے یہاں سی پیک اوردیگر تبدیلیوں کی بات ہورہی ہے مگر بلوچستان میں پینے کا پانی بھی نہیں ہے اس موقع پر سابق سابق نگران وزیراعلیٰ و رکن اسمبلی سردار صالح محمد بھوتانی، صوبائی وزیر یحییٰ خان ناصر ،طاہر محمود ،عبدالماجد ابڑ واور دیگر بھی موجود تھے۔