|

وقتِ اشاعت :   January 10 – 2018

ایران سکیورٹی کونسل کے سیکریٹری علی شمخانی نے کہا ہے کہ کسی ملک کو پاک ایران تعلقات میں خلل ڈالنے کی اجازت نہیں دیں گے۔

ایران کی سرکاری ایجنسی ارنا کے مطابق انہوں نے یہ بات تہران میں پاکستان کی قومی سلامتی کے مشیر ناصر جنجوعہ سے ملاقات کے دوران کہی۔

علی شمخانی نے کہا کہ مسلم ممالک کو امریکہ کی دوہری سکیورٹی پالیسی پر چوکنا رہنے کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم کسی ملک کو یہ اجازت نہیں دیں گے کہ وہ ہتھیاروں کی فروخت، کرائے کے دہشت گردوں اور سرحدوں کو غیر محفوظ کر کے اسلام آباد اور تہران کے تعلقات کو خراب کرے۔

ریڈیو پاکستان کے مطابق اس ملاقات میں پاکستانی قومی سلامتی کے مشیر نے کہا کہ مسلمانوں کو غیر ملکی سازشوں سے محتاط رہنے کی ضرورت ہے جن کا مقصد ان کے درمیان تصادم کرانا ہے۔پاکستان اورایران نے پائیدار سرحدی نگرانی، منشیات، اسلحہ اور انسانی اسمگلنگ کے خلاف مشترکہ کارروائیاں کرنے اور معاشی امور میں بھی تعاون پر اتفاق کیا۔

پاکستان اور امریکہ کے درمیان حالیہ کشیدہ تعلقات کے تناظر میں پاکستان کی خطے کے دیگر ممالک کے ساتھ جن میں ایران کے علاوہ چین اور روس بھی شامل ہیں، تعلقات کو خاصی اہمیت دی جا رہی ہے۔گزشتہ ہفتے کے دوران ہی پاکستان میں چین کے سفیر یاؤ جنگ نے بھی جی ایچ کیو کا دورہ کر کے جوائنٹ چیفس آف اسٹاف سے ملاقات کی تھی۔آئی ایس پی آر کے مطابق اس ملاقات میں خطے کے جیوا سٹریٹجیک حالات پر بات چیت کی گئی۔

سیکریٹری خارجہ تہمینہ جنجوعہ نے بھی گزشتہ روز کراچی میں فارن پالیسی کے موضوع پر انسٹی ٹیوٹ آف بزنس ایڈمنسٹریشن میں دی گئی ایک بریفنگ کے دوران اپنے خطاب میں کہا کہ پاکستان کو امریکہ کے علاوہ دیگر ممالک کے ساتھ بھی تعلقات بڑھانے کی ضرورت ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان روس کے ساتھ اپنے تعلقات کو بڑھا رہا ہے۔دوسری جانب امریکی ڈیفنس سیکریٹری نے پینٹاگون میں بریفنگ کے دوران کہا تھا کہ پاکستانی ملٹری اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ رابطے میں ہیں تاہم پاکستان کے وزیر خارجہ خواجہ آصف نے وال سٹریٹ جرنل کو دیے گئے انٹرویو میں کہا کہ امریکہ کی جانب سے پاکستان پر پابندیوں کے بعد وہ سمجھتے ہیں کہ ہمارا کوئی اتحاد نہیں کیونکہ اتحادی ایسا رویہ نہیں اپناتے۔

سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ پاک ایران دوستی دہائیوں پر محیط ہے اور ایران کے ساتھ تجارتی،دفاعی وسفارتی تعلقات کو مزید مضبوط کرنا وقت کی اہم ضرورت ہے کیونکہ پاکستان برادرانہ ممالک سے ملکر خطے میں پائیدار امن کے ساتھ ساتھ خوشحالی کے اہداف حاصل کرسکتا ہے ۔

حالیہ امریکی پالیسی کے بعد پاکستان کا اپنے دیگر اتحادیوں کے ساتھ تعلقات میں بہتری لانے کے ساتھ انٹرنیشنل سطح پر لابنگ بھی ضروری ہے کیونکہ چنددشمن عناصرپاکستان کو خطے میں تنہا کرنے کے درپے ہیں ۔ دنیا میں امن کیلئے پاکستان نے ہمیشہ اپنی خدمات پیش کیں مگر ان تمام قربانیوں کو نظرانداز کیاجارہا ہے جو انتہائی غیر مناسب رویہ ہے ۔

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ پاکستان ایک مضبوط ومستحکم ملک ہے اور پاکستان کے بغیر خطے میں امن و ترقی کے اہداف حاصل نہیں کئے جاسکتے دشمن عناصر غلط فہمی میں مبتلا ہیں جو یہ سمجھتے ہیں کہ پاکستان اپنے دفاع میں کسی کمزوری کا مظاہرہ کرے گا ۔ موجودہ حالات کے تناظر میں پاکستان کا ایران سمیت دیگراتحادیوں سے بہترین روابط وقت کی اہم ضرورت ہے تاکہ امریکی دباؤکا مقابلہ کیا جاسکے اور حالات کو معمول کی طرف لے جایا جاسکے۔