|

وقتِ اشاعت :   January 23 – 2018

کوئٹہ : بلوچستان کی مختلف سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں نے کہاکہ پنجاب یونیورسٹی میں پشتون بلوچ طلباء پر حملے کرنے والے طلباء تنظیم کو ایک سازش کے تحت یونیورسٹی میں غنڈی گردی کی اجازت دی گئی ۔

ماضی میں بھی اس طرح کے واقعات ہوئے اور بلوچستان کے سیاسی جماعتوں نے حالات کو پرامن بنانے اور تعلیمی ماحول کو خراب کرنے سے بچانے کے لئے ہر ممکن اقدامات کئے مگر پنجاب یونیورسٹی کے انتظامیہ اور وہاں کے تنظیم جو کہ ملک بھر میں دہشت گردی کے واقعات میں مطلوب رہتے ہیں ان کے خلاف کوئی کا رروائی نہیں کی جاتی ہمارے صبر کا امتحان نہ لیا جائے اگر صورتحال یہی رہی تو پھر ہم بھی اپنا راستہ اختیار کرینگے ۔

ان خیالات کا اظہار عوامی نیشنل پارٹی کے پارلیمانی لیڈر انجینئر زمرک خان اچکزئی، نیشنل پارٹی کے مرکزی رہنماء وسینیٹر کبیر محمد محمد شہی، بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی جنرل سیکرٹری وسینیٹر ڈاکٹر جہانزیب جمالدینی، پشتونخواملی عوامی پارٹی کے مرکزی رہنماء وسابق مشیر عبیداللہ بابت نے ’’ آن لائن‘‘ سے خصوصی بات چیت کر تے ہوئے کیا ۔

انہوں نے کہا کہ بلوچستان پہلے ہی پسماندگی، غربت اور دہشت گردی کا شکار رہی اور یہاں تعلیمی ماحول نہ ہونے کے برابر ہے اس لئے ہمارے بچے پنجاب، کراچی اور خیبر پختونخوا کے تعلیمی اداروں میں اپنے بہتر مستقبل کے لئے وہاں کے تعلیمی اداروں میں پڑتے ہیں مگر بد قسمتی سے وہاں پر ایک منصوبے کے تحت ایک تنظیم کو تعلیمی اداروں میں چھوٹ دیا ہوا ہے جس کی وجہ سے وہ ہمارے پشتون بلوچ طلباء پر حملے کر کے ہر مرتبہ ہم منت سماجت کر تے ہیں۔

ان سے مذاکرات کر تے ہیں اور کئی بار جماعت اسلامی کے لیڈر شپ سے اس بارے مذاکرات بھی مگر تمام صورتحال کے باوجودہ وہ تنظیم کو کنٹرول کرنے میں ناکام رہے انہوں نے کہا کہ پنجاب یونیورسٹی کے وائس چانسلر کے بیان پر دکھ ہوا کہ وہ یکطرفہ بیان دے کر مزید حالات کو خراب کرنے کی کوشش کر رہے ہیں ۔

وائس چانسلر کو چا ہئے وہ حالات کو پرامن بنانے کے لئے جو بھی واقعہ میں ملوث ہے ان کے خلاف کا رروائی کی جائے یکطرفہ بیان سے ہمارے دل آزاری ہوئی ہے ۔

انہوں نے کہا کہ اب وقت آگیا ہے کہ صوبے کے تمام سیاسی جماعت اس بات پر متفق ہو جائے اور وہ پنجاب حکومت اور وائس چانسلر سے اس بارے ملاقات کریں اور ان کو تمام صورتحال سے آگاہ کریں ایک طرف ہمیں دعوت دے رہے ہیں تعلیمی اداروں میں بلوچستان کے طلباء کو داخلے دیئے جائیں گے مگر دوسری طرف ہمارے طلباء پر حملے کر کے تشدد کا نشانہ بنا تے ہیں۔