کوئٹہ: صوبائی وزیر داخلہ میر سرفراز بگٹی نے کہا ہے کہ ان ہاؤس تبدیلی جمہوریت کا حصہ تھا مگر بلوچستان کے ہر معاملے پر پوشیدہ ہاتھ تلاش کرنے کی کوشش کی جاتی ہے آصف علی زرداری سے ملاقات میں شریک نہیں تھا ہمارے گروپ نے سینٹ انتخابات میں اب تک کسی جماعت سے اتحاد کا فیصلہ نہیں کیا ۔
نئے وزیراعلیٰ سے غیرمنتخب لوگوں کو اسپیشل اسسٹنٹ لینے پر اختلاف ہے بلوچستان سے پاکستان پیپلزپارٹی کا سینیٹر منتخب ہونے جیسا معجزہ ہوتا نہیں دیکھ رہا وزیراعلیٰ کی تبدیلی سے قبل وزیراعظم سے ملاقات محض اسلئے نہیں کی کہ ہم پوائنٹ آف نو ریٹرن پر تھے اور وزیراعظم کے منہ پر انکار کرنا مناسب نہیں لگا خواجہ سعد رفیق سے وزیراعلیٰ کی تبدیلی سے قبل 28 منٹ بات چیت ہوئی تاہم ہم ایک دوسرے کو قائل نہ کر سکے ۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے نجی ٹی وی چینل سے بات چیت کرتے ہوئے کیا انہوں نے کہا کہ ان ہاؤس تبدیلی سے قبل آصف علی زرداری سے ملاقات میں میں شریک نہیں تھا تاہم کابینہ کے کچھ دوستوں نے ملاقات کی جس میں عام امور پر تبادلہ خیال ہوا ۔
بلوچستان میں ہمیشہ سے ہر عمل کے پیچھے پوشیدہ ہاتھ تلاش کرنے کی کوشش کی جاتی ہے جبکہ ان ہاؤس تبدیلی میں حقیقت واضح ہے کہ ہم نے اپنا جمہوری حق استعمال کیا جس میں میاں محمد نوازشریف ‘ آصف علی زرداری ‘سراج الحق سمیت ہر جمہوریت پسند شخصیت کی دعا ضرور ہو سکتی ہے نواز شریف آج بھی میرے لیڈر ہیں اور میں (ن) لیگ کا حصہ ہوں ۔
انہوں نے کہا کہ بلوچستان کی سیاست ملک کے دیگر صوبوں کی نسبت یکسر مختلف ہے ہمیں (ن) اور (ق) لیگ میں تقسیم نہ کیا جائے ہم مسلم لیگی ہیں اور فیڈریشن کی سیاست پر یقین رکھتے ہیں ہم نہیں چاہتے کہ ہم ریجنل سیاست میں جائیں جب تک (ن) لیگ مجھے نہیں نکالتی میں پارٹی کا حصہ ہوں مسلم لیگ ایک نظریہ کا نام ہے اور ان ہاؤس تبدیلی میں کسی قسم کی کوئی تقسیم نہیں ہوئی ۔
آج بھی بلوچستان کا وزیراعلیٰ صرف مسلم لیگ کا وزیراعلیٰ ہے (ق) یا (ن) کا نہیں مسلم لیگ (ق) 2013ء سے ہماری اتحادی ہے ہمارا آج کوئی نیا اتحاد نہیں بنا ۔
انہوں نے کہا کہ سینٹ انتخابات میں وزیراعلیٰ کی تبدیلی میں شامل گروپ مشترکہ فیصلہ کرے گا اورہم نے اب تک کسی بھی پارٹی سے اتحاد نہیں کیا ہم ایک گروپ کی شکل میں سینٹ انتخابات لڑیں گے تاہم اگر پارٹی نے مشاورت کی اورپارلیمانی ملاقات کی تو ان سے بھی ملاقات کی جائے گی تاہم فیصلہ تمام گروپ مشترکہ طورپر کرے گا ۔
اب ایسا نہیں ہوسکتا کہ جیسا ماضی میں کیا گیا کہ بلوچستان کے لوگوں نے سال 2013ء کے انتخابات میں پاکستان مسلم لیگ (ن) کو مینڈنٹ دیا اوروہ مینڈنٹ یہاں قوم پرست جماعت کو دے دیا گیا جس میں پارلیمانی گروپ اعتماد میں نہیں لیا گیا ہم یہ نہیں کہہ رہے کہ یہ فیصلہ درست تھا یا غلط تاہم ہمیں اعتماد میں نہیں لیا گیا جس کا میں بارہا ذکر بھی کر چکا ہوں سینٹ انتخابات میں ہمارا گروپ کس جماعت کے ساتھ اتحاد کرتا ہے یہ قبل ازوقت ہے ۔
انہوں نے کہا کہ سینٹ انتخابات میں بلوچستان سے پیپلزپارٹی کا سینیٹر منتخب ہونے جیسا معجزہ ہوتے نہیں دیکھ رہا باوجود اس کے گزشتہ سینٹ انتخابات میں ہمارے اتحاد کے باوجود پیپلزپارٹی ایک نشست لے گئی تھی جس کا سہرا آصف علی زرداری کی سیاست ‘ اخلاقیات اور محبت کو جاتا ہے ۔
انہوں نے کہا کہ خواجہ سعد رفیق میرے محترم دوست ہیں اور وہ بہتر جانتے ہیں کہ گزشتہ سینٹ انتخابات میں مسلم لیگ (ن) ان کی یہاں موجودگی کے باوجود اپنی امیدوں کے مطابق نشستیں حاصل نہیں کر سکیں ان ہاؤس تبدیلی سے قبل خواجہ سعد رفیق اور میرے درمیان 28 منٹ تک ٹیلی فونک بات چیت ہوئی مگر ہم دونوں ایک دوسرے کو قائل نہیں کر سکے اگر وہ ان ہاؤس تبدیلی سے قبل بلوچستان آجاتے تو شاید حالات یکسر مختلف ہوتے ۔
انہوں نے کہا کہ نئے وزیراعلیٰ کے کچھ اقدامات خوش آئند امر ہے اور کچھ سے مجھے اختلاف ہے اور اختلاف رکھنا جمہوریت کا حسن ہے وزیراعلیٰ کا بلوچستان کی سڑکوں پر نظر آنا ایک خوش آئند عمر ہے نئے وزیراعلیٰ نے پروٹوکول کے طرز کو ختم کرکے اپنی آمدورفت کے دوران ٹریفک کو متاثر نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے ۔
تمام کابینہ کے وزراء کو کارکردگی دیکھانے کی ہدایات جاری کی ہیں تاہم میرا نئے وزیراعلیٰ سے یہ اختلاف ہے غیر منتخب لوگوں کو اسپیشل اسسٹنٹ نہ لیا جائے کیونکہ یہ ان نوجوان سیاسی لوگوں کا ٹرائل ہے جو بلوچستان میں تبدیلی لانا چاہتے ہیں ۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے بھتہ خوری کے مکمل خاتمہ کا تہیہ کر لیا ہے اورمیری ٹرانسپورٹروں سے اپیل ہے کہ اگر کہیں بھی ان سے بھتہ لیا جاتا ہے تو مجھ سے رابطہ کریں میں خود اس چیک پوسٹ کر جاؤ گا ۔
انہوں نے کہاکہ ان ہاؤس تبدیلی سے قبل وزیراعظم شاہد خاقان عباسی سے نہ ملنے کا دکھ ضرور ہے مگر یہ گروپ کا فیصلہ تھا اور ہم اس وقت پوائنٹ آف نو ریٹرن پر تھے اور ایسے میں وزیراعلیٰ کے منہ پر انکار کرنا مناسب نہیں تھا ان کی آمد کے موقع پر جو لوگ ناراض تھے وہ تو نہیں ملے مگر جو لوگ راضی تھے وہ بھی انہیں الوداع کرنے ایئرپورٹ نہیں گئے۔
دریں اثناء بلوچستان کے وزیر داخلہ میر سرفراز بگٹی نے کہا ہے کہ بلوچستان میں بچوں کیساتھ زیادتی کرنے والے ملزمان کو کسی بھی صورت معاف نہیں کیا جائیگا صوبائی حکومت اس بارے بہت سنجیدہ ہے میڈیا ، اساتذہ اور والدین بھی اس سلسلے میں حکومت کیساتھ تعاون کر کے اپنا بھر پور کردار ادا کریں ۔
کوئٹہ کی مختلف علاقوں میں بچوں کیساتھ ہونیوالے جنسی زیادتیوں بارے آئی جی بلوچستان سے 3 دن میں رپورٹ مانگی ہے اور نصاب تعلیم میں بھی اس کو شامل کیا جائیگا اس وقت بلوچستان میں12 کیسز رجسٹرڈ ہے یہاں زیادہ تر غربت اور تعلیم نہ ہونا بھی ایک المیہ ہے ۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے ایک نجی ٹی وی سے خصوصی بات چیت کر تے ہوئے کیا انہوں نے کہا کہ کلی اسما عیل میں بچی کیساتھ زیادتی اور قتل کے واقعہ کا وزیراعلیٰ بلوچستان میر عبدالقدوس بزنجو نے پہلے نوٹس لے چکی ہے وزیراعلیٰ نے مجھے یہ معاملہ دیکھنے کی ہدایت کی ہے اور پولیس نے بروقت کا رروائی کر تے ہوئے واقعہ میں ملوث ملزم کو فوری طور پر گرفتار کر لیا اور تمام انصاف کے تقاضے پورے کئے جائیں گے ۔
ملک بھر میں بچوں اور بچیوں کیساتھ زیادتی ایک ناسور بن چکی ہے اس کے خلاف سب میدان عمل میں نکلنا ہو گا جب تک ہم سب اس کے خلاف متحد نہیں ہونگے یہ ناسور کبھی بھی ختم نہیں ہوسکتا ۔
انہوں نے کہا کہ کوئٹہ کے مختلف علاقوں لیاقت بازار، ستار روڈ سمیت دیگر علاقوں میں جس طرح ایک بڑے اخبار نے رپورٹ شائع کی ہے اس رپورٹ کو مد نظر رکھ کر آئی جی بلوچستان سے رپورٹ طلب کی ہے اور3 دن میں رپورٹ آنے کے بعد مختلف زاویوں سے کارروائی کریں گے ۔
بد قسمتی سے یہاں غربت اور تعلیم نہ ہونا بھی ایک المیہ ہے اور مہاجرین کے بچے بھی جو کچرے چنتے ہیں یا ہوٹل میں کام کرنے والے بچے زیادہ تر زیادتی کا شکار ہو جاتے ہیں یہاں بہت سے مسائل ہے اور ان مسائل سے نمٹنے کے لئے سب کو اپنا کردا راد اکر نا ہو گا۔
اس نظام کو مزید بہتر کرنے کے لئے محکمہ سوشل ویلفیئر کو اعتماد میں لیا ہے محکمہ داخلہ اور محکمہ سوشل ویلفیئر اس پر کام کر رہی ہے اور آئندہ کا بینہ اجلاس میں بھی اس بارے بات کریں گے اور اسے نصاب کا حصہ بنایا جائیگا ۔
واضح رہے کہ ملک کے بڑے اخبار نے کوئٹہ شہر میں بچوں کیساتھ جنسی زیادتی کے واقعات کے بارے میں ایک رپورٹ شائع کی تھی کہ کوئٹہ کے مختلف علاقوں لیاقت بازار اور ستار روڈ میں بچوں کیساتھ کبھی زبردستی ، کبھی پیسوں کے عیوض حوس کا نشانہ بناتے ہیں اور کبھی خریدار فائدہ اٹھا کر زیادتی کا نشانہ بناتے ہیں غربت ہی ان بچوں کی کمزور بن جاتی ہے وہ نہ چاہتے ہوئے بھی استعمال ہو تے ہیں ۔
بلوچستان سے پیپلز پارٹی کا سینیٹر منتخب ہونے جیسا معجزہ ہوتا نہیں دیکھ رہا ، سرفراز بگٹی
وقتِ اشاعت : January 30 – 2018