|

وقتِ اشاعت :   February 12 – 2018

سینیٹ انتخابات سے قبل متحدہ قومی مومنٹ میں امیدواروں کی نامزدگی کے معاملے پر اختلافات برقرار ہیں۔ سربراہ متحدہ قومی موومنٹ فاروق ستار نے کہا ہے کہ رابطہ کمیٹی نے ان کی اجازت کے بغیر اجلاس منعقد کی ،میرے پہنچنے کا انتظار تک نہیں کیا گیا اور پریس کانفرنس کی گئی۔فاروق ستار نے دعویٰ کیا کہ مخالف گروپ کے ساتھ 12 ساتھی ہیں جبکہ میرے پاس 25 اراکین ہیں۔

واضح رہے کہ پارٹی میں سینیٹ الیکشن کی نامزدگی کے حوالے سے اختلافات اس وقت سامنے آئے جب پیر کو رابطہ کمیٹی کی ملاقات میں ایم کیو ایم کے رکن کامران ٹیسوری کی نامزدگی کی مخالفت کی گئی جس کے بعد فاروق ستار اس میٹنگ سے اٹھ کر چلے گئے۔

کامران ٹیسوری کاکہناہے کہ ایم کیو ایم برائے فروخت نہیں اور اگر پارٹی کو تقسیم ہونے سے بچانا ہے تو میں آپ کو سادہ کاغذ دیتا ہوں دستخط کے ساتھ، کوئی اور دستبردار ہو یا نہ ہو میں آپ کو اختیار دیتا ہوں کہ میرا نام الگ کر دیں۔

اس سے قبل کراچی کے علاقے بہادر آباد میں رابطہ کمیٹی کے رکن فیصل سبزواری نے الگ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سندھ میں سینٹ کی سیٹوں کی بولی لگتی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم نے چار دن میں ایک ہی فیصلہ کیا کہ ہم تقسیم کے ایجنڈے کو کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔ان کا کہنا تھا کہ ایم کیو ایم کے آئین میں کسی رکن کو صوابدیدی اختیارات حاصل نہیں۔

دیکھا جائے تو تمام صوبوں میں سینٹ انتخابات سے قبل ایک ہلچل سی مچی ہوئی ہے اور سیٹوں کی خریدو فروخت کا بازار لگا ہوا ہے۔ ایسے میں اختلافات بھی شدت کے ساتھ ابھر کر سامنے آرہے ہیں۔

اور یہی صورتحال اس وقت متحدہ قومی موومنٹ کے ساتھ بھی ہے اگرچہ متحدہ قومی موومنٹ پاکستان پر فاروق ستار کی گرفت پہلے بھی مضبوط نہیں تھی جس کی ایک مثال چند ماہ قبل جب فاروق ستار اور عامر خان کے درمیان پیدا ہونے والی کشیدگی سامنے آئی جس کے بعد فاروق ستار کو منانے رابطہ کمیٹی کے ارکان ان کی رہائشگاہ پہنچے تو فاروق ستار نے پریس کانفرنس کے دوران متحدہ قومی موومنٹ سے علیحدگی اور سیاست چھوڑنے کافیصلہ کیا ۔

پریس کانفرنس کے دوران جب عامر خان پہنچے تو فاروق ستار نے ان سے ہاتھ تک ملانا گوارہ نہیں کیا۔اب تک کے اصل محرکات کیا ہیں اس کے اسباب سامنے نہیں آئے البتہ یہ شنید میں آرہا ہے کہ مائنس فاروق ستار فارمولہ بنیادی وجہ ہے مگر اس پر بھی رابطہ کمیٹی انکاری ہے ۔

رابطہ کمیٹی کے ارکان فاروق ستار کی رہائشگاہ پر گزشتہ روز بھی گئے ۔ایک عجب سا تماشا کراچی کی سیاست میں ہورہا ہے دونوں فریقین کی جانب سے درست مؤقف سامنے نہیںآرہا،ایک طرف کامران ٹیسوری کی ٹکٹ کا معاملہ اٹھایاجاتا ہے تو دوسری طرف متحدہ قومی موومنٹ کی قیادت کا۔ بعض حلقے متحدہ قومی موومنٹ کی کشیدگی کوپیپلزپارٹی کی کامیابی قرار دے رہے ہیں۔

اور لگ بھی ایسا ہی رہا ہے بدلتا ہوا سیاسی منظر نامہ پیپلزپارٹی کے حق میں جائے گی ۔ سینیٹ الیکشن میں سندھ سے کون سی جماعت اسکور کرے گی اس وقت سب کی نظریں کراچی کی سیاست پر لگی ہوئی ہیں کہ ایک بار پھر متحدہ قومی موومنٹ تقسیم ہوگی اور اس کا مستقبل پھر کیا ہوگا۔

جو متحدہ قومی موومنٹ کراچی کے مستقبل کافیصلہ کرتی تھی آج کراچی کی سیاسی افق سے غائب ہوتا دکھائی دے رہا ہے شاید مستقبل میں متحدہ قومی موومنٹ تین دھڑوں میں تقسیم ہوجائے ۔