|

وقتِ اشاعت :   February 18 – 2018

کوئٹہ : ہمیشہ بلوچستان اور بلوچستان کے عوام کی ترقی و خوشحالی کیلئے جدوجہد کی ہے اور کرتے رئینگے اقتدار آنی جانی چیز ہے اور یہ جمہوریت کا حصہ ہے ہم جمہوری لوگ ہیں اور ہمیشہ جمہوریت کی بالا دستی کیلئے جدوجہد کرتے رہے ہیں ۔

سی پیک کے قطامخالف نہیں لیکن سی پیک کے ثمرات سے بلوچستان کے عوام مستفید ہو بلوچستان کے دولاکھ نو جوانوں کو ٹیکنیکل تعلیم کے لیے چائنا بھیجا جائے اور یہاں انڈ سٹری زون قاہم کر کے 5لاکھ نوجوانوں کو روزگار فراہم کیا جائے مخلص کارکن پارٹی کے اثاثے ہیں ۔

ان خیالات کا اظہار بی این پی (عوامی) کے مرکزی سیکرٹری جنرل و سابق صوبائی وزیر فرزند بلوچستان میر اسد اللہ بلوچ نے اپنے استقبال میں آئے ہوئے کارکنوں اور میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کیا اس سے قبل میر اسد اللہ بلوچ کی کوئٹہ آمد پر پارٹی کے ہزاروں کارکنوں نے مرکزی سیکرٹری اطلاعات ڈاکٹر ناشناس لہڑی کی قیادت میں انکا پر تپاک استقبال کیا اور ریلی کی شکل میں ان کو انکے رہائش گاہ پہنچایا ۔

پارٹی کارکنوں سے میر اسد اللہ بلوچ نے خطاب کرتے ہوئے کیا کہ بی این پی (عوامی) نے ہمیشہ بلوچستان کے مظلوم و محکوم عوام کے عوام کی ترقی و خوشحالی کیلئے جدوجہد کی ہے اور آنے والا دور بی این پی (عوامی) کا ہوگا اور انشا اللہ ایک مرتبہ پھر آکر بلوچستان کے بے روزگار نوجوانوں کوروزگار کی فراہمی ،عوام کو صحت کی سہولیات کی فراہمی طلبا کو تعلیم کے حوالے سے میسر موقع فراہم کرینگے ۔

ہم دعووں پر نہیں بلکہ عملی اقدامات پر یقین رکھتیں ہیں بی این پی (عوامی) اصولی طور پر سی ،پیک کی حمایت کرتی ہے لیکن ہم چاہتے ہے کہ سی ،پیک کے ثمرات بلوچستان کے غریب عوام پر پڑے جو پہاڑوں کے دامن میں بیٹھے ہیں اور زندگی کے تمام بنیادی سہولیات سے محروم ہیں۔

بلوچستان کے ان غریب عوام کو سی پیک کے ثمرات ملنے چائیے جن کے بچے تعلیم حاصل نہیں کر سکتے ان کے بچے بیرون ملک جا کر تعلیم حاصل کریں اور آکر وطن اور قوم کی ترقی و خوشحالی کیلئے اپنا کردار ادا کریں سب سے قبل گوادر کے عوام کو روزانہ کی بنیاد پر ایک کروڑ گیلن پینے کا پانی گوادر کے عوام کو فراہم کیا جائے تاکہ وہ ایک گلاس پانی کیلئے نہیں ترسے ۔

ایک سوال کے جواب میں میر اسد اللہ بلوچ نے کہا کہ جب بلوچستان کے فیصلے مری معاہدے کے ذریعے کیے جائینگے تو ان سے بلوچستان کے عوام کو کیسے فائدہ مل سکتا ہے کسی بھی جماعت میں کارکن ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتے ہیں ہم نے کھبی کارکنوں سے اپنے آپکو الگ نہیں سمجھا اور ہمیشہ ان کے دکھ درد میں شریک رہے ہیں اور بی این پی (عوامی) کے کارکنوں نے اپوزیشن میں رہتے ہوئے جسطرح تادیبی کارروائیوں اور دھمکیوں کا ڈٹ کر مقابلہ کیا وہ قابل تعریف ہیں ۔

ہم کل بھی اپنے کارکنوں کے ساتھ تھے اور آج بھی اپنے کارکنوں کے ساتھ ہیں انشا اللہ بہت جلد کوئٹہ میں مزید پارٹی کو آگے لیکر جائینگے کوئٹہ کے دوستوں کا جوش اور ولوالہ ان کی پارٹی سے نظریاتی و فکری تعلق کا منہ بولتا ثبوت ہے ہم دروغ گوہی کی سیاست پر یقین نہیں رکھتے پاکستان کے فریم ورک میں رہ کر جمہوری طریقے سے بلوچستان کی محرومیوں اور پسماندگی کے خاتمہ کیلئے جدوجہد جاری رئیگی ۔

استقبالیہ میں پارٹی کے مرکزی لیبر سیکرٹری نور احمد بلوچ،سی سی ممبر ڈاکٹر یاسر شاہوانی،الہی بخش بلوچ،حاجی علی اکبر جتک،میر محمد ایوب بادینی،ڈاکٹر عبید مری،کوئٹہ کے سینئر رہنما حسن بلوچ،وکیل مینگل،انجینئرطاہر لہڑی،بلوچ خان لہڑی،درشن کمار بگٹی،راج کمار،اصغر بلوچ،کریم شاہوانی،میر عبدالستار شاہوانی،خلیل شاہوانی،عبدالطیف سمالانی،میر محمد سمالانی،شائستہ خان،یونس لہڑی،صابر لہڑی،ڈاکٹر تاج ،ابراہیم یوسفزئی،خلیل مینگل،افتخار بنگلزئی،خلیل ساجن،اسد محمد شہی،سبی کے سینئر رہنما میر اسد چانڈیوں،فاروق رند، و یگر سینئر کارکن کثیر تعداد میں شریک تھے۔