|

وقتِ اشاعت :   December 22 – 2013

کوئٹہ( خ ن) موجودہ حکومت عوام کی اپنی حکومت ہے، اپنے بچوں کو تعلیم اور صحت کی بہتر سہولتیں فراہم کرنے کا تہیہ کر رکھا ہے، ہم نے پولیو پر قابو پانے کی کوششوں میں کامیابی حاصل کی ہے اور صحت کے شعبہ میں عمومی کارکردگی کو بہتر بنانے کے لیے محکمہ صحت کے حکام کو فعال اور نتیجہ خیز کردار ادا کرنا ہوگا، یہ بات وزیر اعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے ہفتہ کے روز محکمہ صحت کے اجلاس کے دوران کہی، جس میں صوبائی سیکریٹری صحت عبدالصبور کاکڑ نے انہیں محکمہ کی کارکردگی کے حوالے سے بریفنگ دی گئی، اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ تین مجوزہ میڈیکل کالجز کے ساتھ نرسنگ کالجز کے قیام کا بھی جائزہ لیا جائے گا اور اس سلسلے میں ضروری اقدامات کئے جائیں گے تاکہ صوبے میں تربیت یافتہ نرسنگ اسٹاف کی کمی کو پورا کیا جا سکے، اجلاس کو بتایا گیا کہ صوبائی وزیر صحت کی قیادت میں ایک کمیٹی تشکیل دی گئی ہے جو صوبے میں نرسنگ کونسل کے قیام کے لیے سفارشات تیار کر رہی ہے، نرسوں، طبی عملے کی تعدا د میں ضرورت کے مطابق اضافے کے لیے ٹریننگ انسٹی ٹیوٹس میں نشستیں بڑھانے کا فیصلہ بھی کیا گیا، اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ صوبے میں ڈینٹل کالج کے قیام کے لیے ضروری اقدامات کئے جائیں اور آئندہ مارچ تک اسے فعال بنایا جائیگا، اجلاس میں اس امر پر تشویش کا اظہار کیا گیا کہ جعلی ادویات کو اصل ظاہر کر کے فروخت کیا جا رہا ہے، جس سے عوام کا پیسہ اور صحت ضائع ہو رہے ہیں، اجلاس نے صوبائی وزیر صحت رحمت علی بلوچ کو ذمہ داری دی کہ وہ سستی اور غیر معیاری کمپنیوں کی ادویات فرخت کرنے والے میڈیکل اسٹوروں اور اس کے ذمہ دار ڈاکٹروں کے خلاف کاروائی کریں، اجلاس نے عطائی ڈاکٹروں اور غیر سند یافتہ معالجوں کے خلاف کاروائی کرنے کا بھی فیصلہ کیا، اجلاس کو بتایا گیا کہ صوبہ میں صحت کی سہولت فراہم کرنے کے 1382مراکز کام کر رہے ہیں، جس میں ڈویژنل سطح پر 5، ضلعی سطح پر 21، سول ہسپتال 11، دیہی مراکز صحت 89، بنیادی مرکز صحت 553، جبکہ 567سول ڈسپنسریاں موجود ہیں، عملہ کی کل تعداد 20767ہے، جس میں ٹیچنگ ، اسپیشلسٹ، مینجمنٹ، جنرل کیڈر اور دیگر عملہ شامل ہے، اجلاس کو بتایا گیا کہ بے نظیر شہید ہسپتال اور شیخ خلیفہ بن زید ہسپتال میں 50بستروں کے اضافے کا کام جاری ہے، اجلاس کو مزید بتایا گیا کہ ایم ایس ڈی کے لیے ایک ارب روپے کی ادویات خریدی جا چکی ہیں، اجلاس نے ادویات کی خریداری میں شفافیت کو یقینی بنانے کی ضرورت پر زور دیا اور محکمہ صحت کے حکام کو ہدایت کی گئی کہ وہ ایم ایس ڈی میں غیر معیاری ادویات کی موجودگی کی شکایت پر بھی کاروائی کریں، اجلاس نے حکومت کی جانب سے محکمہ صحت میں حالت کو بہتر بنانے کی کاوشوں اور اداروں کو فراہم کی جانے والی سہولتوں کا خیر مقدم کرتے ہوئے حکام پر زور دیا کہ وہ وسائل کے درست استعمال کو یقینی بنائیں اور سب ملکر عوام کو صحت کی سہولت فراہم کرنے کے منصوبے کو کامیاب بنائیں، اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ محکمہ صحت میں کسی قسم کی سیاسی مداخلت نہیں ہوگی، اجلاس نے کہا کہ ورٹیکل پروگرام میں سربراہوں کی تعیناتی کے لیے کوئی سفارش نہیں ہوگی لیکن موجودہ سربراہوں کو نتائج دینے ہونگے، اجلاس میں طے پایا کہ تمام اسپیشلسٹ اور ایم بی بی ایس لیڈی ڈاکٹروں کی بھرتی کے فیصلے پر فوری عملدرآمد کیا جائیگا، تمام او پی ڈیز کی تنزئین و آرائش اور وہاں مریضوں کے لیے کرسیاں رکھنے کی ہدایت بھی کی گئی، اجلاس میں ہدایت کی گئی کہ ہسپتالوں میں داخل ہونے والے تمام مریضوں کو مفت ادویات کی فراہمی یقینی بنائی جائے، یہ بھی طے پایا کہ نجی ہسپتالوں کو اپنا فضلاء خود ٹھکانے لگانے کا پابند بنایا جائے، شیخ زید ہسپتال کو بی ایم سی سے منسلک کرنے کا فیصلہ بھی کیا گیا، وزیر اعلیٰ بلوچستان نے کہا کہ ہیپاٹائٹس بلوچستان کے عوام کی سب سے بڑی قاتل ہے ، اس موذی مرض سے نمٹنے کے لیے موثر اقدامات کی ضرورت ہے، یہ فیصلہ بھی کیا گیا کہ ہیپاٹائٹس ، ٹی بی اور ای پی آئی سے نمٹنے کے لیے متعلقہ شعبہ کے ماہر ڈاکٹروں کی الگ الگ ذمہ داری لگائی جائے۔ دریں اثناء وزیر اعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے بلوچستان کو پولیو فری صوبہ بنانے کا مقصد حاصل کر لینے پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے انسداد پولیو مہم میں شریک ٹیموں اور محکمہ صحت کے حکام کو مبارکباد دی ہے اور اس یقین کا اظہار کیا ہے کہ بیوروکریسی دیگر شعبوں میں حکومتی اہداف کے حصول میں اسی محنت، لگن اور وابستگی کا مظاہرہ کرے گی اور انشاء اللہ حکومت جلد تعلیم، صحت ، زراعت اور دیگر شعبوں میں اپنے اہداف کے حصول میں سرخرو ہوگی، بلوچستان کو پولیو فری صوبہ بنانے کے حوالے سے صوبائی ٹاسک فورس کی منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ نے کہا کہ آج کا دن انتہائی اہم ہے جب چھ ماہ کی مشترکہ محنت کے نتیجے میں ہم نے کم از کم ایک شعبے میں نمایاں کامیابی حاصل کی ہے، یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ ہم کوئی بھی کام بہتر حکمت عملی کے ساتھ مل جل کر کریں تو کامیابی حاصل کی جا سکتی ہے، انہوں نے انسداد پولیو مہم کی کامیابی کے لیے صوبائی وزیر صحت رحمت علی بلوچ ، چیف سیکریٹری بلوچستان بابر یعقوب فتح محمد اور سیکریٹری صحت عبدالبصور کاکڑ کی کاوشوں کو خصوصی طور پر سراہا، وزیر اعلیٰ نے کہا کہ زراعت، تعلیم اور صحت کے شعبے میں اپنے اہداف کو حاصل کرنا ہماری اولین ترجیح ہے اور اگر ہم ملکر اسی طرح کام کریں تو انشاء اللہ مذکورہ شعبوں میں ملینیئم گول حاصل کر سکتے ہیں، انہوں نے کہا کہ قیام امن کی کوششوں اور انسداد پولیو مہم کی طرح، بیوروکریسی اسکولوں، ہسپتالوں اور زراعت کی حالت بہتر بنانے میں بھی فعال اور نتیجہ خیز کردار ادا کرے، انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ان محکموں میں ضروری اشیاء ، آلات کی خریداری میں شفافیت کو یقینی بنایا جائے اور اس مقصد کے لیے نگرانی کا موثر نظام فعال کیا جائے۔