اسلام آباد: وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کی زیر صدارت قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں اس بات کا اعادہ کیا گیا کہ دہشت گردی اورانتہاپسندی کے خلاف جنگ جاری رہے گی۔
وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کی صدارت میں قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس ہوا جس میں وزیردفاع خرم دستگیر، وزیرخارجہ خواجہ آصف، وزیر داخلہ احسن اقبال اور وزیرمملکت برائے خزانہ رانا افضل سمیت چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی اور تینوں مسلح افواج کے سربراہان شریک ہوئے۔
قومی سلامتی کمیٹی کو عالمی وعلاقائی صورتحال اور بالخصوص خطے کے ممالک کے ساتھ تعلقات پر بریفنگ دی گئی جب کہ وزیر خارجہ خواجہ آصف نے روس کے کامیاب دورے کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ دونوں ممالک ہر شعبے میں دو طرفہ تعلقات بڑھانے کے خواہاں ہیں۔
کمیٹی نے خارجہ پالیسی کے فریم ورک کی بحالی اورعلاقائی ممالک کے ساتھ تعلقات پر توجہ مرکوز کرنے پر اتفاق کرنے کے ساتھ ساتھ خطے میں دوست ممالک کے ساتھ اقتصادی شراکت داری بڑھانے اور مفاد پر مبنی تعاون پر بھی اتفاق کیا جب کہ سی پیک کی اہمیت کو بھی دہرایا گیا کہ اس کے ثمرات سے پاکستان میں ترقی ہوگی۔
قومی سلامتی کمیٹی نے افغانستان کے ساتھ موثر بارڈر مینمجنٹ اور وقار کے ساتھ افغان مہاجرین کی واپسی پر زور دیتے ہوئے کہا کہ افغانستان میں امن پاکستان کے مفاد میں ہے۔ کمیٹی نے ایل او سی پر بھارت کی جانب سے فائربندی معاہدے کی خلاف ورزیوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ بھارت فائر بندی کی خلاف ورزیوں کے ذریعے مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم سے دنیا کی توجہ ہٹانا چاہتا ہے۔
کمیٹی نے پاکستانی عوام کے مفاد میں دہشت گردی اور انتہا پسندی کے خلاف جنگ جاری رکھنے پر بھی اتفاق کرتے ہوئے کہا کہ قومی مفاد میں اختیار کی گئی پالیسیوں پر عمل درآمد جاری رہے گا۔