اسلام آباد: چیف جسٹس ثاقب نثار نے صوبائی حکومتوں کی جانب سے میڈیا ہاؤسز کو سرکاری اشتہارات دینے کو قبل از انتخابات دھاندلی قرار دیتے ہوئے ازخود نوٹس لے لیا ہے۔
چیف جسٹس نے سپریم کورٹ میں ادویات کی قیمتوں سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران سرکاری اشتہارات پر ازخود نوٹس لیتے ہوئے اپنی سربراہی میں تین رکنی بینچ تشکیل دے دیا ہے جب کہ سماعت کے لیے 12 مارچ کی تاریخ مقرر کردی گئی ہے، اس موقع پر چیف جسٹس ثاقب نثار نے سندھ، پنجاب اور خیبر پختونخواہ کے سیکرٹری اطلاعات اور چیف سیکرٹری کو گزشتہ ایک ماہ کے سرکاری اشتہارات کی تفصیلی رپورٹ ایک ہفتے کے اندر جمع کرانے کا حکم دیا۔
چیف جسٹس ثاقب نثار کا کہنا تھا کہ حکومتیں عوام کے ٹیکسوں سے حاصل ہونے والی رقوم کو اپنی ذاتی تشہیر کے لیے استعمال کر رہی ہیں جو کہ ’پری پول‘ دھاندلی ہے، ذاتی تشہیر کے لیے لوگوں کو جرات کر کے اپنی جیب سے رقوم خرچ کرنا چاہیے، یہاں اربوں روپے اشتہارات کی مد میں خرچ کردیے جاتے ہیں جب کہ اسپتالوں میں بنیادی سہولیات اور ادویات تک دستیاب نہیں ہیں اور ساڑھے چار ہزار اسکولوں میں بچوں کو پینے کا پانی تک میسر نہیں۔
چیف جسٹس نے ادویات کی قیمتوں سے متعلق ازخود نوٹس کی سماعت کو کل تک کے لیے ملتوی کرتے ہوئے کہا کہ ہماری خواہش ہے یہ معاملہ ایک ماہ کے درمیان حل ہوجائے جس کے لیے سیکرٹری صحت بھی تیار نظر آتے ہیں چنانچہ کمپنیوں کے وکلا، ڈریپ اور سیکرٹری صحت مل بیٹھ کر تجاویز تیار کریں، ہم کل تجاویز کا جائزہ لے کر فیصلہ دے دیں گے اور کوئی حکم امتناع اس فیصلے کی راہ میں رکاوٹ نہیں بنے گا۔