|

وقتِ اشاعت :   March 9 – 2018

اسلام آباد : پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما سینیٹر اعتزاز احسن نے حکومتی اراکین کے اداروں کے خلاف بیانات پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت کے بیانات فوج کو مداخلت کی برملا دعوت دے رہے ہیں۔

سینیٹ میں الوداعی تقریر کرتے ہوئے اعتزاز احسن نے فرحت اللہ بابر کے بیان کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ فرحت اللہ بابر کی تقریر سے متفق ہوں کہ عدلیہ کو اپنے دائرے میں رہنا چاہیے، فوج کو طالع آزمائی نہیں کرنی چاہیے اور فرحت اللہ بابر نے یہ بھی درست فرمایا کہ جب ججز اپنے فیصلے میں شاعری لکھتے ہیں تو خوف آتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ جج جب زیادہ بولتے ہیں تو تجاوز کرتے ہیں ٗجب فوجی ہزار روپیہ فیض آباد دھرنے میں بانٹتے ہیں تو وہ آئین میں کردار سے تجاوز کرتے ہیں۔اعتزاز احسن نے کہاکہ اقامہ، پاناما کا فیصلہ منظور نہیں لیکن جب عدلیہ حدیبیہ کا فیصلہ دیتی ہے تو ہمارے لیے وہ منظور ہے۔

پھر اسے بھی مسترد کرو، یوسف رضا گیلانی سے تو کہا گیا کہ سپریم کورٹ کا فیصلہ مانو اور سیٹ سے اترو لیکن جب اپنے لیے یہی فیصلہ آئے تو ’فیصلہ نامنظور‘ کے نعرے لگوائیں۔

انہوں نے کہاکہ اسی بینچ نے اورنج ٹرین کا اتنا بڑا تحفہ دے دیا لیکن شالیمار گارڈن بھاڑ میں جائے لیکن جب احد چیمہ پکڑا جائے تو اسی عدلیہ اور پراسیکیوٹر کو غلط کہتے ہو، سندھ میں سرکاری افسران گرفتار ہوئے تو کوئی قلم چھوڑ ہڑتال نہیں ہوئی تو کیا پنجاب انوکھا ہے، چیف سیکرٹری کے کمرے میں فیصلہ ہوا کہ ہڑتال ہوگی جو بغاوت ہے، پنجاب بغاوت کرے تو ٹھیک تاہم بلوچستان میں پتہ ہلے تو بندہ اٹھا لو۔

رہنما پیپلز پارٹی نے کہاکہ آپ کے جلسوں میں یہ حرکات ایک آئینی ادارے کے خلاف دھمال ڈھلوانے کے مترادف ہے جس طرح کی حکومتی اراکین بات کر رہے ہیں اس سے واضح طور پر پتہ چلتا ہے کہ عدلیہ نے ان پر بڑا نرم ہاتھ رکھا ہے، جو یہ کر رہے ہیں یہ برملا فوج کو مداخلت کے دعوت دے رہے ہیں اور میرے عزیز ہم وطنوں کی تقریر کا جواز پیدا کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ میں سمجھتا ہوں فوج اس وقت بڑی جنگ لڑ رہی ہے اور یہ فوج ہماری فوج ہے، کہا جاتا ہے سپریم کورٹ کے فیصلے کہیں اور سے لکھوائے جاتے ہیں، کہاں سے لکھوائے جاتے ہیں حکومت تو آپ کی ہے؟اعتزاز احسن نے کہاکہ وزیر اعظم کہتے ہیں کہ جس دن آپ کہیں گے تو اسمبلی ختم کردوں گا، کوئی وزیر اعظم یہ نہیں کہہ سکتا یہ آئین کی خلاف ورزی ہے۔

انہوں نے کہاکہ اس بات سے بالکل انکار نہیں کہ اداروں کو اپنے دائرے میں رہنا چاہیے تاہم ہمیں بھی اپنے دائرہ میں رہنا چاہیے، ہیں خود احتسابی کرنی چاہیے، ہمیں کس نے اجازت دی کہ جلسوں میں کہیں کہ پانچ ججوں نے فیصلہ دے کر نکالا، جب چیف جسٹس پر اتنا دباؤ پڑتا ہے تو احتساب عدالت کے جسٹس بشیر پر کتنا دباؤ پڑتا ہوگا اور عدالت پر کتنا دباؤ پڑتا ہوگا۔