|

وقتِ اشاعت :   March 11 – 2018

کوئٹہ : بلوچستان نیشنل پارٹی کی مرکزی و ضلعی رہنماؤں کا مشترکہ اجلاس پارٹی کے مرکزی رہنماء نوابزادہ حاجی لشکری رئیسانی کی زیرصدارت سراوان ہاؤس میں منعقد ہوا ۔

جس میں پارٹی کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات آغا حسن بلوچ ایڈووکیٹ ‘ مرکزی فنانس سیکرٹری ملک نصیر احمد شاہوانی ‘ مرکزی کمیٹی کے ممبران اخترحسین لانگو ‘ سردار عمران بنگلزئی ‘ احمد نواز بلوچ ‘ حاجی باسط لہڑی ‘سید ناصر علی شاہ ‘ اسماعیل گجر ‘ اختر شاہ کھرل ‘ ڈاکٹر علی احمد قمبرانی ‘ ملک محئی الدین لہڑی ‘ یاسر بنگلزئی اور ذبیر جانسنس نے شرکت کی۔

اجلاس جو حلقہ بندیوں سے متعلق اس پر غور و خوض کیا اور تفصیلی جائزہ لیا اور کہا گیا کہ بلوچستان میں چند علاقوں میں حلقہ بندیوں سے متعلق جن اضلاع کو خدشات و تحفظات ہیں ۔

ان کے علاقوں کی حلقہ بندیوں قواعد و ضوابط کے مطابق نہیں ہوئی ہیں وہ فوری طورپر ایک ہفتہ میں تحریری طورپر تحفظات ‘ خدشات اور اعتراضات پارٹی کے مرکزی سیکرٹریٹ کوئٹہ میں ارسال کریں تاکہ پارٹی ان اعتراضات کے حوالے سے قانونی چارہ جوئی کے لئے اقدام اٹھائیں ۔

اجلاس میں کہا گیا کہ بی این پی بلوچستان کی مجموعی ‘ اجتماعی ‘ قومی مفادات کے حصول کے لئے ہمیشہ جدوجہد کی ہے اورماضی میں بھی مستقل مزاجی اور عوامی خدمت کو اپنا اشہار سمجھتی ہے اور مختلف سماجی معاملات کے حوالے سے ان کے حل کے لئے جدوجہد کو اولیت دیتی ہے ۔

اجلاس میں کہا گیا کہ بلوچستان نیشنل پارٹی عوام کی اجتماعی مسئلوں کے لئے ہمیشہ آواز بلند کرے گی تاکہ غیور عوام کی معاشرتی نسلوں کو کسی حد تک حل کرنے کی جانب لے جایا جائے اجلاس مسلسل ایک ہفتہ جاری رہا جس میں تفصیل کے ساتھ بلوچستان کی صوبائی اسمبلیوں اور قومی اسمبلیوں تمام علاقوں کا جائزہ لیا گیا تاکہ کسی بھی علاقوں کے لوگوں کے ساتھ ناانصافی نہ برتی جائے اور ان کے جو بھی خدشات ہیں انہیں دور کرنے کے لئے اقدامات اور کوششیں کی جاسکیں۔

دریں اثناء بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی رہنماء نوابزادہ میر حاجی لشکری رئیسانی نے کہا ہے کہ عوامی مینڈیٹ کی نیلامی کے بعد حکومت بلوچستان اپنے سینٹرز کی فروخت کیلئے اسلام آباد میں بیٹھی ہے۔ صوبائی حکومت کو خرید وخروخت سے فرست نہیں عوامی مسائل کیا حل کریگی۔

سینیٹ جیسا مقدس ادارہ جو ہماری موجودہ اور آئندہ نسلوں کی ترقی خوشحالی اور بقاء کی ضامن ملک میں آئین ، پارلیمان اور جمہوریت کے تحفظ کا قلعہ ہے وہاں ایسے لوگوں کو بٹھایا جارہا ہے جنہوں نے انتخابات کے بعد اپنے حلقہ انتخاب کے دورے کے بجائے محفوظ پناہ گاہوں میں بیٹھنے کو ترجیح دی۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز پارٹی کے زیر اہتمام شہید سلیم بٹ یونٹ فاطمہ جناح روڈ پر منعقدہ اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کیا اس موقع پر پارٹی رہنماؤں غلام نبی مری ،سید ناصر علی شاہ ہزارہ ، حاجی اسماعیل گجر، لقمان کاکڑ ،،رضاشاہی زئی ،ملک فرید شاہوانی ، آغا محمد شاہ ، گنیش لعل راجپوت ، فہیم بٹ و دیگر نے بھی خطاب کیا۔

اجتماع سے خطاب کرتے ہوے حاجی لشکری رئیسانی کا کہنا تھا کہ بلوچستان کے سود وضیاع میں شریک تمام اقوام یہاں کی مقامی ہیں۔ماضی میں صوبے کی نوکریوں کی بندر بانٹ ،وسائل کو لوٹنے اور افسر شاہی کو نوازنے کی خاطر صدیوں سے آبادافراد کے درمیان لوکل اور ڈومیسائل کی بنیاد پرتنازعات کو ہوادی گئی جس کا نقصان بلوچ ، پشتون ، ہزارہ ،پنجابی سمیت تمام اقوام کو یکساں بھگتنا پڑا ہے۔ 

ان کا کہنا تھا کہ بلوچستان نیشنل پارٹی اقتدار میں آکر صوبے سے ڈومیسائل کا خاتمہ کرے گی ان کا کہنا تھا کہ بولان میڈیکل کالج سے ڈاکٹر سعید بلوچ کااغواء4 نے ایک مرتبہ پھر سیاسی کارکنوں کو کرب میں مبتلا کررکھا ہے ،

ماورائے آئین اقدامات سے بلوچستان میں قیام امن کو یقینی نہیں بنایا جاسکتا ڈاکٹر سعید بلوچ نے اگر کوئی جرم کیا ہے تو سزا کے تعین کے لئے عدالتیں موجود ہیں انہیں عدالتوں کے سامنے پیش کیا جائے عدالتیں جو فیصلہ دیں اس پر عملدرآمد کیا جائے۔

ان کا کہنا تھا کہ بلوچستان میں ایک مرتبہ پھر مذہبی منافرت کو فروغ دینے کے لئے ہزارہ کمیونٹی کی ٹارگٹ کلنگ شروع کی گئی ہے جس کا مقصد صوبے میں جاری سیاسی بحران کو برقرار رکھنا ہے۔ 

ان کا کہنا تھا کہ بلوچستان میں حکومت برائے نام ہے میڈیا کے کیمروں کے سامنے کھڑے ہوکر تھانوں کے چکر ،سبزیوں کو تلف اور ہوٹلوں اور فروٹ کی دکانوں کا دورہ کرکے چند ایک افراد کو پیسوں سے نوازنا حکومت نہیں کہلاتی ان کا کہنا تھا کہ بلوچستان کے عوام کو آئندہ انتخابات میں پچھلی حکومت کا احتساب اور آنے والی حکومت کا انتخاب سوچ سمجھ کر کرنا ہوگا۔

دریں اثناء نوابزدہ لشکری رئیسانی نے گزشتہ روز نامعلوم افراد کی فائرنگ سے جاں بحق ہونے والے ہزارہ نوجوان کے اہلخانہ سے تعزیت کا اظہار اور بولان میڈیکل کالج میں مغوی ڈاکٹر سعید بلوچ کی بازیابی کیلئے قائم ہڑتالی کیمپ کا دورہ کیا۔