|

وقتِ اشاعت :   March 14 – 2018

خضدار: بلوچستان نیشنل پارٹی (عوامی) کے قائد میر اسراراللہ خان زہری نے کہاہے کہ سینٹ میں میرحاصل خان بزنجو کے آج کی تقریرمیٹھاہپ ہپ اور کڑوا تھو تھو کی مصداق تھی ،جذبات سے بھری ان کی تقریر کے مدعاء کو ہم بہتر سمجھ سکتے ہیں ۔

آج انہیں جمہوریت کی نہیں بلکہ کچھ بچھڑجانے کاغم ستائے جارہاہے ، 2013ء یا اس سے قبل میرحاصل بزنجو اور اس کی پارٹی کی کامیابی ، وزارت اعلیٰ کا ملنا ، وفاق میں وزارتوں کے مزے لوٹنا یہ بغیر اسٹیبلشمنٹ کے بیساکھیوں کے ناممکن تھا ، جب تک آپ اسٹیبلشمنٹ کے سہارے مزے لیتے رہے توسب کچھ بہتر اور اچھا تھا یہ سہارا جب آپ کے پاس نہ رہا تو سب کچھ اچانک خراب ہوا ۔

آپ کی تاریخ بتاتی ہے کہ آپ کی سیاست آپ کی ذات تک رہی ہے اس سے آگے آپ کی سیاست بڑھی ہی نہیں ، آج آپ کو اپنی ذات اور اپنے مراعات کی فکر ہے نہ کہ جمہوریت اور عوام کی فکر ہے، ۔

بی این پی کے قائد سابق سینیٹر میر اسراراللہ خان زہری نے کہاکہ میر حاصل بزنجو بتائے آخران کی سیاسی زندگی کا وہ کونسا لمحہ ہے جو بغیر اسٹیبلشمنٹ کے گزرا ہوا ،آپ کی پوری زندگی آشیربادوں کے سہارے گزری۔ عوام کا حافظہ اتنا کمزور بھی نہیں کہ پسینے سے شرابور آپ کی جذباتی تقریر کے مغالطے میں آکر آپ سے ہمدردی نبہائیں۔

نال سے ناروال تک کے سیاسی سفر میں آپ ہمیشہ سہارے پر چل تے رہے ہیں۔آپ نے جتنا استعمال ہونا تھا وہ ہوگیا ۔اب جب کہ آپ کاسہارا اور بیساکھیوں پر چلنے والے سیاسی سفر و مراعات کا اختتام کا وقت آن پہنچا ہے توتب آپ اسٹیبلشمنٹ کو برا بھلا کہہ رہے ہیں ، اب آپ کے لئے اسٹیبلشمنٹ کڑوا بن گیا ہے،۔یہ آپ کی جانب سے جذبات کا اظہار، جمہوریت پسندی یا عوام دوستی کے لئے نہیں بلکہ یہ ذات کی پکار اور ذات کے مراعات ہاتھ سے جانے کی دھائیاں ہیں ۔