|

وقتِ اشاعت :   April 3 – 2018

بلوچستان حکومت نے امن وامان کی صورتحال کو بہتر بنانے سمیت ترقیاتی منصوبوں کو بروقت مکمل کرنے کے عزم کا اظہار کیا ہے۔

اعلیٰ سطحی اجلاس میں ایڈیشنل چیف سیکریٹری سمیت دیگر متعلقہ سیکریٹریز نے اہم نوعیت کے منصوبوں جن میں کوئٹہ واٹر شیڈ مینجمنٹ، کوئٹہ سیف سٹی، کوئٹہ ڈویلپمنٹ پیکج، تربت بلیدہ شاہراہ اور کیڈٹ کالج آواران شامل ہیں سے متعلق تفصیلی بریفنگ دی۔

اجلاس کو آگاہ کیا گیا کہ گزشتہ دوسالوں سے تعطل کا شکار کوئٹہ سیف سٹی پروجیکٹ پر ابتدائی کام مکمل ہوچکا ہے اور اس منصوبے پر چند روز میں کام کا باقاعدہ آغاز کیا جائے گا۔

اجلاس میں اتفاق کیا گیا کہ کوئٹہ سیف سٹی منصوبہ اپنی نوعیت کا اہم منصوبہ ہے جسے مقررہ مدت میں مکمل کرنے کی ضرورت ہے ۔

منصوبے کا آغازسریاب اور شہر کے ان حصوں سے کیا جائے گا جہاں امن وامان کا زیادہ مسئلہ ہے۔

اجلاس میں کوئٹہ ڈویلپمنٹ پیکج کا تفصیلی جائزہ لیا گیا، وزیراعلیٰ نے مجوزہ منصوبوں کو مقررہ وقت پر شروع نہ کرنے پر ناپسندیدگی کا اظہار کرتے ہوئے متعلقہ حکام کو ہدایت کی کہ سریاب روڈ کی کشادگی سمیت کوئٹہ ڈویلپمنٹ پیکج میں شامل تمام منصوبوں پر ضروری امور کو جلد حتمی شکل دے کر کام کا آغاز کیا جائے۔

اجلاس میں کوئٹہ کو درپیش پانی کے مسئلے پر تفصیلی غوروخوض کیا گیا اور اس بات سے اتفاق کیا گیا کہ زیر زمین پانی کی سطح کو بلند کرنے کے لئے موجودہ وسائل سے فائدہ اٹھایا جایا تاکہ آئندہ برسوں میں کوئٹہ شہر میں پانی کی قلت پر قابو پایا جاسکے۔

واٹر شیڈ اور ڈیموں کی تعمیر کے لئے صوبائی حکومت اپنی مدد آپ کے تحت وسائل کی فراہمی کے علاوہ وفاق سے معاونت کے لئے رجوع کرے گی تاکہ اس مسئلے کا دیرپا حل نکالا جاسکے۔

کیڈٹ کالج آواران کے منصوبے سے متعلق اجلاس کو آگاہ کیا گیا کہ اس پر ابتدائی منصوبہ بندی مکمل ہوچکی ہے اورمنصوبے پر جلد کام کا آغاز کیا جائے گا۔ کیڈٹ کالج کے ساتھ ایک پبلک اسکول کا قیام بھی عمل میں لایا جائے گا۔

کمانڈرسدرن کمانڈ لیفٹیننٹ جنرل سلیم باجوہ نے کہا کہ آواران میں کیڈٹ کالج اور پبلک اسکول کے قیام سے نہ صرف آواران بلکہ اس سے ملحقہ باقی اضلاع کے بچوں کو بہترین تعلیم کے حصول کا موقع ملے گا۔

انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے سالانہ 30ہزار بچے ملک کے مختلف تعلیمی اداروں میں بھیجے جاتے ہیں اگر ان بچوں کو اپنے ہی صوبے میں بہترین تعلیم حاصل کرنے کا موقع ملے گا تو انہیں باہر جانے کی ضرورت نہیں پڑے گی۔

اجلاس میں تربت بلیدہ شاہراہ کے منصوبے کا جائزہ بھی لیا گیا اور اس بات پر زور دیا گیا کہ اس منصوبے کی تکمیل میں حائل رکاوٹوں کو دور کرکے اس پر جلد دوبارہ کام کا آغاز کیا جائے۔

کمانڈرسدرن کمانڈ نے کہا کہ سیکیورٹی کی وجہ سے منصوبے کے کسی بھی حصے میں کام نہیں رکنا چاہئے۔پاک فوج اور ایف سی ترقیاتی منصوبوں کو مکمل سیکیورٹی فراہم کریں گے۔

وزیراعلیٰ نے تمام متعلقہ اداروں کے حکام کو ہدایت کی کہ کوئٹہ سمیت صوبے کے تمام حصوں میں جاری ترقیاتی منصوبے صرف کاغذوں پر نہیں بلکہ زمین پر نظر آنے چاہئیں تاکہ ان کے ثمرات سے عوام استفادہ کرسکیں۔

وزیراعلیٰ نے کہا کہ امن وامان کے قیام اور کوئٹہ سیف سٹی منصوبے کی تکمیل سے کوئٹہ شہر میں دہشت گردی اور دیگر جرائم میں غیر معمولی کمی آئے گی۔

انہوں نے کہا کہ کوئٹہ سیف سٹی منصوبے کی وقت مقررہ میں تکمیل کے ساتھ ساتھ ا س کے معیار کو یقینی بنایا جائے۔

وزیراعلیٰ نے کہا کہ کوئٹہ شہر میں پانی کی قلت اور زیر زمین پانی کی سطح کو بلند کرنے کے لئے ہمیں سنجیدگی سے سوچنا اور عملی اقدامات کو یقینی بناناہوگا۔

انہوں نے یقین دلایا کہ حکومت اس سلسلے میں تمام دستیاب وسائل بروئے کار لائے گی اس کے لیے متعلقہ حکام ایمانداری سے اپنا کردار ادا کریں۔

وزیراعلیٰ نے کہا کہ سی پیک بننے کے بعد کوئٹہ سمیت صوبے کے دیگر شہروں میں آمدورفت میں غیر معمولی اضافہ ہوگا اس کے لئے ضروری ہے کہ کوئٹہ سمیت دیگر شہروں کا ماسٹر پلان بنایا جائے تاکہ مستقبل میں مشکلات کا سامنا نہ کرنا پڑے۔

وزیراعلیٰ نے کہا کہ حکومت کے وسائل عوام کی امانت ہیں انہیں ان کی ترقی وفلاح وبہبود کے لئے خرچ کیا جائے گا اور متعلقہ محکمے فنڈز کے صحیح مصرف کو یقینی بنائیں۔ سیف سٹی پروجیکٹ کا مکمل اب ناگزیر ہوچکا ہے ۔

کیونکہ گزشتہ چند روز کے دوران ٹارگٹ کلنگ کے واقعات میں تیزی آئی ہے 10 کے قریب افراد جاں بحق ہوچکے ہیں

ایک بار پھر کوئٹہ شہر میں دہشت گردی کی نئی لہر سامنے آئی ہے جسے سیف سٹی پروجیکٹ جیسے منصوبوں سے کسی حد تک روکا جاسکتا ہے۔ امید ہے کہ اجلاس میں کئے گئے فیصلوں پر جلد عملدرآمد کرکے صوبے کے بنیادی مسائل میں خاطر خواہ کمی لائی جائے گی۔