خضدار : خضدار میں پینے کے پانی کی قلت ایک خطرناک صورت اختیار کر گئی پورے شہر میں 50 فیصد لوگ پینے کے پانی سے محروم ہیں ۔
یہ لوگ بھاری قیمت سے پینے کا پانی خرید کرتے ہیں شہر میں پانی کے ٹینکوں اور پانی بیچنے کے لئے بورنگ لگا کر بلا روک پانی فروخت کرنے کا کاروبار انتہائی منافع بخش کاروبار بن گئی حکومت بلوچستان کی جانب سے خضدار شہر میں پینے کے پانی کی فراہمی کے لئے کروڑوں روپیہ مختص کئے گئے تھے ۔
لیکن اس پیمانہ پر مختص کردہ رقم کو کرپشن کا شکار ہو گیا خضدار شہر کے لئے سابق وزیر اعلی بلوچستان نواب ثناء اللہ خان زہری کی جانب خضدار شہر میں پینے کے پانی کے بحران کو حل کرنے کے لئے 25 کروڑ روپیہ مختص کیا گیا لیکن یہ رقم کہاں گیا اور کن لوگوں کے بینک بیلنس میں اضافہ کا سبب بنا اس بارے میں محکمہ پی ایچ ای خضدار سے تحقیقات ضروری ہیں ۔
ایک رپورٹ کے مطابق گذشتہ ساڑہے چار سالوں میں 700 سو سے زائد زرعی ٹیوب ویل مختلف سیاسی جماعتوں کے ممبران میں بطور شوت تقسیم کیا گیا ۔
اس صورت حال کی وجہ سے اور خضدار کے بڑ ہتی آبادی کی بنا پر لوگوں میں سخت تشویش پائی جاتی ہے۔
دوسری جانب خضدار کے چاروں اطراف سینکڑونں کی تعداد میں زرعی ٹیوب ویلوں سے روزانہ 18 گھنٹے انتہائی بے دردی کے ساتھ پانی نکالاجارہا ہے جس کی وجہ سے ہر سال 50 فٹ سے زائد پانی کی زیرزمین سطح سے گر تی جارہی ہے ، لیکن اس طرح کی تمام تر صورت حال حکومت وقت بری طرح بے خبر ہے اور نہ کہ اس کے پاس اس اہم مسئلہ کو حل کرنے کوئی فارمولہ ہے۔
اگر اس طرح بلوچستان کے دوسرے بڑے شہر انتہائی تیزی سے ترقی کرنے والے شہر میں پینے کے پانی کے مسئلہ کو سنجیدگی سے نہیں لیا گیا تو اس شہرکی ترقی خود بخود رک جائیگا کیونکہ پانی کے بغیر زندگی آگے نہیں بڑھ سکتی ہے ۔